قادر ملا کی پھانسی خارجہ پالیسی کے تحت بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے سرتاج عزیز
پارلیمان قراردادکاحق رکھتی ہے،خارجہ پالیسی ہمسایہ ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت پرمبنی ہے
پاکستان کی قومی اسمبلی میں بنگلہ دیش کی جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادرملا کی پھانسی کے خلاف قرارداد پرڈھاکا میں پاکستان مخالف مظاہرے کے بعد امورِ خارجہ کے لیے وزیراعظم کے مشیر سرتاج عزیز نے اسے بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ قراردے دیا ہے۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی خاص کرہمسایہ ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت اور غیرپسندیدہ اصولوں پر وضع کی گئی ہے، انھوں نے کہا کہ ملک کی پارلیمان عبدالقادرملا کی پھانسی کیخلاف قراردادکا حق رکھتی ہے لیکن خارجہ پالیسی کے تحت یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان میں بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کی پھانسی پرحکمراں جماعت کے رہنماؤں اور دفتر خارجہ کا ردعمل بالکل مختلف ہے جس کی وجہ سے مقامی ذرائع ابلاغ پرملک کی خارجہ پالیسی پر خاصی بحث ہو رہی ہے، اس وقت وزارتِ خارجہ کا قلمدان وزیراعظم نوازشریف کے پاس ہے اور خارجہ امور خارجہ سرتاج عزیز اورطارق فاطمی کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں،2دن پہلے پیر کو پاکستان کے ایوانِ زریں یعنی قومی اسمبلی میں بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو پھانسی دینے کیخلاف قراردادکثرت رائے سے منظورکی گئی تھی اور اس قرارداد پر بنگلہ دیش نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمشنر سے وضاحت طلب کی تھی، بنگلہ دیش میں عبدالقادر ملا کی پھانسی کیخلاف پاکستان کی قرارداد پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔
پاکستان کا قومی پرچم نذرِآتش کیاگیا، بنگلہ دیش علیٰحدگی کے دوران سنہ1971کے واقعات میں پاکستانی فوج پر مبینہ زیادتیوں کا الزام لگایا جاتا ہے، بنگلہ دیش مسلسل مطالبہ کرتا رہا ہے کہ پاکستان بنگلہ دیشی عوام سے معافی مانگے۔ تاہم اب تک پاکستان سرکاری سطح پر معافی مانگنے سے گریزکررہا ہے۔
بنگلہ دیش میں1971میں جنگی جرائم میں ملوث پائے جانے والے جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کوجمعرات کو پھانسی دی گئی تھی اور اس سے ایک دن بعد پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثارنے ایک بیان میں پھانسی دینے کو انتہائی افسوسناک اور المناک اقدام قرار دیتے ہوئے کہاکہ عبدالقادر ملا کو پھانسی1971ء میں ان کی پاکستان سے وفاداری اور یکجہتی نبھانے کے باعث دی گئی، بدھ کو مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں بات کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمان خودمختار ہے اور کوئی بھی قرارداد منظورکرنے کا حق رکھتی ہے ، بنگلہ دیش پاکستان کا برادر ملک ہے اور دونوں ممالک نے1971 کے بعد طے کیا تھا کہ ماضی کو نہیں کریدا جائیگا۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ میں بھارت کے ساتھ تعلقات پربات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری اولین ترجیع ہے لیکن وہاں انتخابات کی وجہ سے بات چیت کا موقع بہت کم ہے، مشیر خارجہ نے افغانستان سے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ دورہ افغانستان سے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں دور ہوئی ہیں اور دورے میں وزیراعظم نے افغان صدر پرواضح کیا ہے کہ پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان اپنے مسائل خود حل کرے۔علاوہ ازیںمشیرخارجہ سرتاج عزیز نے ترقی پذیر ممالک کے گروپ ڈی ایٹ پر زوردیا ہے کہ وہ دوسرے رکن ملکوں کے ساتھ ترجیحی تجارت کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دیں،رکن ملکوں کے نجی شعبوں کے اشتراک سے ہم 2018تک ڈی ایٹ ملکوں کے درمیان پانچ سوارب ڈالر کی تجارت کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔انھوں نے جمعرات کو ڈی ایٹ کی وزارتی کونسل کے 16 ویں اجلاس سے خطاب میںکہااس معاہدے سے معاشی اور تجارتی تعلقات کوفروغ دینے میں مدد ملے گی۔
پاکستان کے سرکاری خبر رساں ادارے اے پی پی کے مطابق مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی خاص کرہمسایہ ممالک کے معاملات میں عدم مداخلت اور غیرپسندیدہ اصولوں پر وضع کی گئی ہے، انھوں نے کہا کہ ملک کی پارلیمان عبدالقادرملا کی پھانسی کیخلاف قراردادکا حق رکھتی ہے لیکن خارجہ پالیسی کے تحت یہ بنگلہ دیش کا اندرونی معاملہ ہے، پاکستان میں بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کی پھانسی پرحکمراں جماعت کے رہنماؤں اور دفتر خارجہ کا ردعمل بالکل مختلف ہے جس کی وجہ سے مقامی ذرائع ابلاغ پرملک کی خارجہ پالیسی پر خاصی بحث ہو رہی ہے، اس وقت وزارتِ خارجہ کا قلمدان وزیراعظم نوازشریف کے پاس ہے اور خارجہ امور خارجہ سرتاج عزیز اورطارق فاطمی کے ذریعے چلائے جا رہے ہیں،2دن پہلے پیر کو پاکستان کے ایوانِ زریں یعنی قومی اسمبلی میں بنگلہ دیش میں جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کو پھانسی دینے کیخلاف قراردادکثرت رائے سے منظورکی گئی تھی اور اس قرارداد پر بنگلہ دیش نے شدید احتجاج کرتے ہوئے ڈھاکا میں پاکستانی ہائی کمشنر سے وضاحت طلب کی تھی، بنگلہ دیش میں عبدالقادر ملا کی پھانسی کیخلاف پاکستان کی قرارداد پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے ہیں۔
پاکستان کا قومی پرچم نذرِآتش کیاگیا، بنگلہ دیش علیٰحدگی کے دوران سنہ1971کے واقعات میں پاکستانی فوج پر مبینہ زیادتیوں کا الزام لگایا جاتا ہے، بنگلہ دیش مسلسل مطالبہ کرتا رہا ہے کہ پاکستان بنگلہ دیشی عوام سے معافی مانگے۔ تاہم اب تک پاکستان سرکاری سطح پر معافی مانگنے سے گریزکررہا ہے۔
بنگلہ دیش میں1971میں جنگی جرائم میں ملوث پائے جانے والے جماعت اسلامی کے رہنما عبدالقادر ملا کوجمعرات کو پھانسی دی گئی تھی اور اس سے ایک دن بعد پاکستان کے وزیر داخلہ چوہدری نثارنے ایک بیان میں پھانسی دینے کو انتہائی افسوسناک اور المناک اقدام قرار دیتے ہوئے کہاکہ عبدالقادر ملا کو پھانسی1971ء میں ان کی پاکستان سے وفاداری اور یکجہتی نبھانے کے باعث دی گئی، بدھ کو مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے ایوان بالا یعنی سینیٹ میں بات کرتے ہوئے کہاکہ پارلیمان خودمختار ہے اور کوئی بھی قرارداد منظورکرنے کا حق رکھتی ہے ، بنگلہ دیش پاکستان کا برادر ملک ہے اور دونوں ممالک نے1971 کے بعد طے کیا تھا کہ ماضی کو نہیں کریدا جائیگا۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سینیٹ میں بھارت کے ساتھ تعلقات پربات کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے ساتھ تعلقات میں بہتری اولین ترجیع ہے لیکن وہاں انتخابات کی وجہ سے بات چیت کا موقع بہت کم ہے، مشیر خارجہ نے افغانستان سے تعلقات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ وزیراعظم نواز شریف کے حالیہ دورہ افغانستان سے دونوں ممالک کے درمیان غلط فہمیاں دور ہوئی ہیں اور دورے میں وزیراعظم نے افغان صدر پرواضح کیا ہے کہ پاکستان افغانستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گا اور وہ چاہتے ہیں کہ افغانستان اپنے مسائل خود حل کرے۔علاوہ ازیںمشیرخارجہ سرتاج عزیز نے ترقی پذیر ممالک کے گروپ ڈی ایٹ پر زوردیا ہے کہ وہ دوسرے رکن ملکوں کے ساتھ ترجیحی تجارت کے معاہدے کو جلد حتمی شکل دیں،رکن ملکوں کے نجی شعبوں کے اشتراک سے ہم 2018تک ڈی ایٹ ملکوں کے درمیان پانچ سوارب ڈالر کی تجارت کا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہو سکیں گے۔انھوں نے جمعرات کو ڈی ایٹ کی وزارتی کونسل کے 16 ویں اجلاس سے خطاب میںکہااس معاہدے سے معاشی اور تجارتی تعلقات کوفروغ دینے میں مدد ملے گی۔