بغاوت کیس نواز شریف کے سوا تمام ملزم تفتیش میں بیگناہ نام خارج کرنیکا حکم
FIR سے ملک مخالف سازش‘ تصادم‘ ملکی سالمیت کے فیصلوں کی مذمت کے متعلق4 دفعات حذف
اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم نے تھانہ شاہدرہ میں درج ہونے والے بغاوت کیس میں نواز شریف کے سوا تمام نامزد ملزمان کو بے گناہ قرار دیتے ہوئے ملزمان کے نام خارج کرنے کے احکامات جاری کردیے۔
ترجمان کے مطابق آئی جی پنجاب کے حکم پر قائم ٹیم نے شہری بدر رشید کی جانب سے لیگی قیادت کے خلاف درج مقدمہ نمبر 3033/20کی تفتیش کی اور مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا۔ ایف آئی آر اور مدعی کے بیان کو مدِنظر رکھتے ہوئے اور ایف آئی آر کی تحریر سے مطابقت نہ رکھنے کی وجہ سے 121A ت پ، 123A ت پ، 124ت پ اور 153A کی دفعات حذف کر دی گئیں۔ یہ دفعات ملک کے خلاف پروپیگنڈا یا سازش کرنا، ملکی سالمیت کے فیصلوں کی مذمت یا انکار کرنا، حکومتی قیادت پر دباؤ ڈالنا اور دو گروپوں کے درمیان تصادم کرانے کی کوشش سے متعلق ہیں۔
اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم اس نتیجے پر پہنچی کہ راجہ ظفر الحق، سردار ایاز صادق، شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر، سینیٹر جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم، سلیم ضیاء، اقبال ظفر جھگڑا، صلاح الدین ترمذی، مریم نواز شریف، احسن اقبال، شیخ آفتاب احمد، پرویز رشید، خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ، بیگم نجمہ حمید، بیگم ذکیہ شاہ نواز، طارق چوہدری، سردار یعقوب ناصر، نوابزادہ چنگیز مری، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر، عبدالقادر بلوچ، شیزا فاطمہ خواجہ، مرتضیٰ جاوید عباسی، مہتاب عباسی، میاں جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، عطااللہ تارڑ، چوہدری برجیس طاہر، جعفر اقبال، عظمیٰ بخاری، شائستہ پرویز ملک، سائرہ افضل تارڑ، بیگم عشرت اشرف، وحید عالم، راحیلہ درانی، دانیال عزیز،راجہ فاروق حیدر، خواجہ سعدرفیق، امیر مقام اور عرفان صدیقی وغیرہ کے خلاف تقریر کی تائید کے مکمل شواہد موجود نہیں اس لیے ان کے خلاف قانونی کارروائی جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق باقی مقدمے کی تفتیش قانون، شواہد اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق مکمل کی جائے گی۔ مقدمے میں ابھی بھی مزید 8 دفعات موجود ہیں جن میں سازش کرنے، ملک کے خلاف انتشار کا ماحول پیدا کرنے اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اپنے قریبی افراد اور عوام کو بلوے پر اکسانے کی دفعات شامل ہیں۔
ترجمان کے مطابق آئی جی پنجاب کے حکم پر قائم ٹیم نے شہری بدر رشید کی جانب سے لیگی قیادت کے خلاف درج مقدمہ نمبر 3033/20کی تفتیش کی اور مدعی کا بیان بھی قلمبند کیا۔ ایف آئی آر اور مدعی کے بیان کو مدِنظر رکھتے ہوئے اور ایف آئی آر کی تحریر سے مطابقت نہ رکھنے کی وجہ سے 121A ت پ، 123A ت پ، 124ت پ اور 153A کی دفعات حذف کر دی گئیں۔ یہ دفعات ملک کے خلاف پروپیگنڈا یا سازش کرنا، ملکی سالمیت کے فیصلوں کی مذمت یا انکار کرنا، حکومتی قیادت پر دباؤ ڈالنا اور دو گروپوں کے درمیان تصادم کرانے کی کوشش سے متعلق ہیں۔
اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم اس نتیجے پر پہنچی کہ راجہ ظفر الحق، سردار ایاز صادق، شاہد خاقان عباسی، خرم دستگیر، سینیٹر جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم، سلیم ضیاء، اقبال ظفر جھگڑا، صلاح الدین ترمذی، مریم نواز شریف، احسن اقبال، شیخ آفتاب احمد، پرویز رشید، خواجہ آصف، رانا ثناء اللہ، بیگم نجمہ حمید، بیگم ذکیہ شاہ نواز، طارق چوہدری، سردار یعقوب ناصر، نوابزادہ چنگیز مری، مفتاح اسماعیل، محمد زبیر، عبدالقادر بلوچ، شیزا فاطمہ خواجہ، مرتضیٰ جاوید عباسی، مہتاب عباسی، میاں جاوید لطیف، مریم اورنگزیب، عطااللہ تارڑ، چوہدری برجیس طاہر، جعفر اقبال، عظمیٰ بخاری، شائستہ پرویز ملک، سائرہ افضل تارڑ، بیگم عشرت اشرف، وحید عالم، راحیلہ درانی، دانیال عزیز،راجہ فاروق حیدر، خواجہ سعدرفیق، امیر مقام اور عرفان صدیقی وغیرہ کے خلاف تقریر کی تائید کے مکمل شواہد موجود نہیں اس لیے ان کے خلاف قانونی کارروائی جاری نہ رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
انویسٹی گیشن پولیس کے مطابق باقی مقدمے کی تفتیش قانون، شواہد اور انصاف کے تقاضوں کے مطابق مکمل کی جائے گی۔ مقدمے میں ابھی بھی مزید 8 دفعات موجود ہیں جن میں سازش کرنے، ملک کے خلاف انتشار کا ماحول پیدا کرنے اور الیکٹرانک میڈیا کے ذریعے اپنے قریبی افراد اور عوام کو بلوے پر اکسانے کی دفعات شامل ہیں۔