نثار بیان واپس لیں قومی اسمبلی سے اپوزیشن کا بائیکاٹ جاری

اپوزیشن کومنانے کیلیے وفاقی وزرا زاہد حامد، چوہدری برجیس طاہراورمحمودخان اچکزئی پرمشتمل3 رکنی کمیٹی تشکیل

تمام اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہیں اور ہماری روزانہ کی بنیاد پر مشاورت ہورہی ہے ،نوید قمر۔ فوٹو: فائل

قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے وزیرداخلہ کے ریمارکس پرقومی اسمبلی کے اجلاس کا بائیکاٹ جاری رکھتے ہوئے واضح کیاہے کہ چوہدری نثارکی جانب سے الفاظ واپس نہ لینے تک اسمبلی ہال میں نہیں جائیں گے۔

جمعرات کوڈپٹی اسپیکرجاویدمرتضیٰ عباسی کی زیرصدارت اجلاس ہواجس میںپیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی جانب سے وزیرداخلہ چوہدری نثار کے ریمارکس پربائیکاٹ کیاگیا۔ اجلاس شروع ہواتوپیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی قیادت نے اپنے اراکین کو قومی اسمبلی ہال میں داخل نہ ہونے کی ہدایت کی، دونوں جماعتوں کی قیادت نے اراکین کوہدایت کی کہ جب تک چوہدری نثاراپنے الفاظ واپس نہیں لیتے کوئی رکن ہال میںنہ جائے۔ بعدازاں میڈیاسے بات چیت کرتے ہوئے شاہ محمودقریشی نے کہاکہ چوہدری نثارکی جانب سے الفاظ واپس لیے جانے تک تحریک انصاف اورپیپلزپارٹی کے ارکان قومی اسمبلی ہال کے ساتھ والی لابی میںبیٹھے رہیںگے، وزیرداخلہ کی جانب سے لفظ تماشااستعمال کرنے پرجمعرات کو بھی اجلاس کابائیکاٹ کیاہے اورآج (جمعے کو) اجلاس جاری رہاتوبائیکاٹ کریں گے۔ نوید قمر نے کہاکہ تمام اپوزیشن جماعتیں اکٹھی ہیں اور ہماری روزانہ کی بنیاد پر مشاورت ہورہی ہے جوبھی فیصلے کریںگے مشترکہ کریں گے۔ اے این پی کے رہنماغلام احمدبلورنے کہاکہ حکومت کوچاہیے کہ وہ اپوزیشن کوبھی ساتھ لے کرچلے۔




دوسری جانب قائم مقام اسپیکرمرتضیٰ جاوید عباسی نے اپوزیشن کومنا کرایوان میں لانے کیلیے 3 رکنی کمیٹی تشکیل دیدی۔ جمعرات کوقومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض پرمحمودخان اچکزئی نے کہاکہ وزیرخزانہ اپوزیشن کی عدم موجودگی میں خالی کرسیوں کو پالیسی بیان سناکرچلے گئے ہیںعموماً جب اپوزیشن ایوان سے واک آوٹ کرتی ہے تو سرکاری بینچوں پرموجوداراکین انھیں مناکرلاتے ہیں اس لیے درخواست کی جاتی ہے کہ اپوزیشن کو منانے کیلیے کمیٹی بنائی جائے۔ پارلیمانی سیکریٹری راجا جاویداخلاص نے کہا کہ موبائل ٹاورزکی تنصیب سے انسانی صحت پر کوئی اثرنہیںپڑتا، یہ قانون اورضابطے کے تحت لگائے جاتے ہیں۔ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمدنے کہاکہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میںڈرون حملوںکے خلاف قرار دادمنظورکرکے ساری دنیانے ڈرون کوغیرقانونی قراردیدیاہے،عمران خان نے صرف 4حلقوں کی دم پرپائوں رکھاتوحکومت بوکھلاہٹ کاشکارہوگئی ہے۔ دانیال عزیزنے نکتہ اعترض پر کہاکہ سندھ اوربلوچستان میں 1861 کاپولیس ایکٹ دوبارہ نافذکرنے کی سازش کی جارہی ہے ۔
Load Next Story