سانحہ راولپنڈی عدالتی کمیشن میں 29 افسران نے بیان جمع کرادیئے

دہشتگردی کا خطرہ تھا اس لیے مری گیا، بلال صدیق، مزید فورس مانگی نہیں ملی،جماعت بخاری

آج کمشنر،ڈی سی او،تمام اسسٹنٹ کمشنرز،ای ڈی اوز،ٹی ایم اوزاپنے بیانات جمع کرائیںگے۔ فوٹو: ایکسپریس/فائل

ISLAMABAD:
سانحہ راولپنڈی کی عدالتی انکوائری کرنیوالے عدالتی کمیشن میں گزشتہ روز 29 پولیس افسران، اہلکاروں اورانتظامیہ کے ایک آفیسراسسٹنٹ کمشنرصدر نے اپنے تحریری بیانات پیش کردیے ہیں جبکہ آج جمعے کو ضلعی انتظامیہ کے22 اعلیٰ افسران کمشنر،ڈی سی او،تمام اسسٹنٹ کمشنرز،ای ڈی اوز،ٹی ایم اوزاپنے تحریری بیانات جمع کرائیںگے۔

اسکے بعدان تمام بیانات کی روشنی میںانہیں ٹربیونل کے سربراہ عدالت طلب کریںگے،گزشتہ روزسابق آر پی اوشیخ زعیم، سابق سی پی اوڈی آئی جی بلال صدیق کمیانہ،ایس ایس پی آپریشن سکندر حیات،ایس پی حسیب شاہ ،ایس پی جماعت بخاری،ایس پی دارعلی خٹک بیان دینے والوں میںشامل ہیں،پولیس ذرائع کے مطابق سابق آر پی او نے کہاکہ عاشورکے روزوہ اٹک گئے ہوئے تھے انہیں اطلاع ملی تھی کہ اٹک میںجلوس پر دہشتگردی کاخطرہ ہے اس لیے وہ ہیلی کاپٹر لے کراٹک گئے راستے میںانھیں سانحے کی اطلاع ملی توفوری واپس آگئے۔




جبکہ سابق سی پی اوبلال صدیق نے کہاہے کہ وہ مری میں تھے مری میںماتمی جلوس پردہشت گردی کی رپورٹ تھی امن کاخطرہ تھا اس لیے وہ فوری مری چلے گئے مگرجب انہیں اطلاع ملی توواپس آئے،ان کے مری ہونے کی وجہ سے ایس ایس پی آپریشن انچارج تھے جبکہ جلوس کے سٹی میںانچارج ایس پی جماعت بخاری نے کہا ہے کہ سیکیورٹی کے انتظامات کیے گئے تھے موقع پر لوگ بہت زیادہ ہوگئے تھے،فائرنگ پتھراؤشروع ہوگیاہم تعدادمیںکم تھے اس لیے بھاگ کرجانیں بچائیں ۔

Recommended Stories

Load Next Story