سیاسی صورتحال کے باعث عدالتی کارروائیاں بھی متاثر

2ججزکی تقرری سے متعلق اپیل کی سماعت ملتوی کرنیکی درخواست پر سپریم کورٹ برہم

2ججزکی تقرری سے متعلق اپیل کی سماعت ملتوی کرنیکی درخواست پر سپریم کورٹ برہم، فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
صوبہ سندھ کی سیاسی صورتحال عدالتی کارروائی پر بھی اثر انداز ہورہی ہے۔

سرکاری وکلاء عدالتوں میں واضح موقف اختیارکرنے کے بجائے مہلت طلب کرنے کے لیے مقدمات کے التوا کی درخواستیں کررہے ہیں، جس کی دو مثالیں جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں دیکھنے میں آئیں ،سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں 90یوم میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا حکم دیاتھا ، حکومت سندھ نے اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائرکی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھاکہ بلدیاتی انتخابات کے لیے حالات سازگار نہیں اس لیے ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد روک دیا جائے۔


لیکن پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے بلدیاتی انتخابات کے اعلان اور اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے عمل میں تاخیر کے باعث سرکاری وکلاء حتمی موقف اختیار کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھے اس لیے انھوں نے جمعرات کو سپریم کورٹ سے اپنی ہی دائر کردہ اپیل کی سماعت ملتوی کرنے کی درخواست کی تاہم سندھ کے سابق ناظمین کی تنظیم سندھ لوکل کونسل الائنس نے اس اپیل میں فریق بننے کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کردی ہے۔

یہی رویہ وفاق کی جانب سے دیکھنے کو ملا، جب سپریم کورٹ کے لارجر بینچ کے روبرو سرکاری وکیل کی ناسازی طبع کی بناپر سندھ ہائیکورٹ کے دوججوں کی تقرری سے متعلق سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کی اپیل کے التواء کی درخواست کی گئی ، جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں چار رکنی لارجر بینچ نے جمعرات کو سماعت شروع کی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل جاوید فاروق نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں جو ڈپٹی اٹارنی جنرل دلائل دیں گے ان کی طبعیت ٹھیک نہیں،جس پر عدالت نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ لارجر بینچ ہے اور روزانہ اسلام آباد سے بینچ نہیں آسکتا۔

گزشتہ روز بھی ڈپٹی اٹارنی جنرل کی عدم موجودگی کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی تھی، اگر متعلقہ ڈپٹی اٹارنی جنرل 15منٹ میں نہ پہنچے تو یکطرفہ سماعت کرکے فیصلہ کردیا جائے گا۔عدالت نے 15منٹ کے وقفے کے بعد دوبارہ سماعت شروع کی تو ڈپٹی اٹارنی جنرل عاشق رضا نے عدالت میں پیش ہو کر تیاری کے لیے ایک دن کی مہلت طلب کی۔ جس پر عدالت نے سماعت ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس عرفان سعادت خان اور جسٹس غلام سرورکورائی کو پارلیمانی کمیٹی نے جوڈیشل کمیشن کی سفارشات کے برعکس مستقل نہیں کیا تھا۔ ان کی برطرفی کے خلاف سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کی درخواست پر سندھ ہائی کورٹ کے فل بینچ نے دونوں ججز کی تقرری کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا تھا۔اس فیصلے کے خلاف وفاق نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی ہے۔
Load Next Story