”تماشہ“ کوئی ایسا لفظ نہیں جس پر معافی مانگی جائے وزیر داخلہ چوہدری نثار
یہ لفظ ماضی میں بھی قومی اسمبلی میں سینکڑوں مرتبہ استعمال ہوتا رہا لیکن اس پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے تماشے کے لفظ پر معافی مانگنے سے انکار کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ کوئی ایسا لفظ نہیں جس پر کسی سے معافی مانگی جائے، قوامی اسمبلی میں یہ لفظ ماضی میں بھی استعمال ہوتا رہا ہے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہارخیال کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ یہ لفظ پاکستان کی گزشتہ کئی حکومتوں کے ادوار میں سینکڑوں مرتبہ استعمال کیا گیا، کسی نے اعتراض نہیں کیا کہ یہ غیرپارلیمانی لفظ ہے، لیکن اب یہ ضد کی جارہی ہے کہ میں یہ لفظ واپس لوں اور کل کہا جائے گا تقاریر بھی واپس لی جائیں۔ اپوزیشن کی جانب سے عوامی مسائل پر بحث کے بجائے ایک لفظ کو ایشو بنا لیا گیا ہے۔
چوہدری نثار نے کہاکہ مطالبے کی کوئی وجہ اور اس کے پیچھے کوئی منطق ہوتی ہے. ویسے تو وہ بہت انصاف کی بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہم نئی سیاست لے کر آئیں گے، لیکن سمجھ نہیں آرہا یہ کیسی سیاست ہے کہ وہ عوام کے مسائل یہاں زیر بحث لانے کےلئے بالکل تیار نہیں اور حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پر جو بیان دیا جانا ہے وہ اسے بھی سننے کےلئے تیار نہیں ہیں لیکن "ٹی اے ڈی اے" سب لے رہے ہیں اسے چھوڑنے کےلئے کوئی تیار نہیں۔
واضح رہےکہ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر داخلہ نے اپنے اظہارخیال میں کہا تھا کہ انگوٹھوں کے نشانات کو لے کر ایک جماعت نے تماشہ لگا رکھا ہے۔ اس پر اپوزیشن جماعتوں نے کارروائی کا بائیکاٹ کر تے ہوئے کہا تھا کہ جب تک وزیر داخلہ اپنے الفاظ واپس نہیں لیں گے اس وقت تک وہ ایوان کی کارروائی میں شریک نہیں ہوں گے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے اظہارخیال کرتے ہوئے چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ یہ لفظ پاکستان کی گزشتہ کئی حکومتوں کے ادوار میں سینکڑوں مرتبہ استعمال کیا گیا، کسی نے اعتراض نہیں کیا کہ یہ غیرپارلیمانی لفظ ہے، لیکن اب یہ ضد کی جارہی ہے کہ میں یہ لفظ واپس لوں اور کل کہا جائے گا تقاریر بھی واپس لی جائیں۔ اپوزیشن کی جانب سے عوامی مسائل پر بحث کے بجائے ایک لفظ کو ایشو بنا لیا گیا ہے۔
چوہدری نثار نے کہاکہ مطالبے کی کوئی وجہ اور اس کے پیچھے کوئی منطق ہوتی ہے. ویسے تو وہ بہت انصاف کی بات کرتے ہیں اور کہتے ہیں ہم نئی سیاست لے کر آئیں گے، لیکن سمجھ نہیں آرہا یہ کیسی سیاست ہے کہ وہ عوام کے مسائل یہاں زیر بحث لانے کےلئے بالکل تیار نہیں اور حکومت کی جانب سے امن و امان کی صورتحال پر جو بیان دیا جانا ہے وہ اسے بھی سننے کےلئے تیار نہیں ہیں لیکن "ٹی اے ڈی اے" سب لے رہے ہیں اسے چھوڑنے کےلئے کوئی تیار نہیں۔
واضح رہےکہ بدھ کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران وزیر داخلہ نے اپنے اظہارخیال میں کہا تھا کہ انگوٹھوں کے نشانات کو لے کر ایک جماعت نے تماشہ لگا رکھا ہے۔ اس پر اپوزیشن جماعتوں نے کارروائی کا بائیکاٹ کر تے ہوئے کہا تھا کہ جب تک وزیر داخلہ اپنے الفاظ واپس نہیں لیں گے اس وقت تک وہ ایوان کی کارروائی میں شریک نہیں ہوں گے۔