گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ کا کل سے سرکاری اسپتال کی او پی ڈی کا مکمل بائیکاٹ کا اعلان
کورونا وارڈز وسینٹرز میں کام کرنے والے طبی عملے کا ہیلتھ رسک الاونس نہ روکا جائے، گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ
گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ نے کل سے کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈی کا مکمل بائیکاٹ کرنے کا اعلان کردیا۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وارڈز و سینٹرز میں کام کرنے والے طبی عملے کا ہیلتھ رسک الاونس نہ روکا جائے، ہیلتھ رسک الاونس روکنے کا فیصلہ واپس لیا جائے اور دیگر مطالبات منظور کئے جائیں، جمعرات تک مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں کراچی پریس کلب پر سراپا احتجاج ہوں گے جب کہ وزیر اعلی ہاوس، گورنر ہاوس یا سندھ اسمبلی کا گھیرائو بھی کیا جاسکتا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کی جانب سے طبی عملے کا کورونا ہیلتھ الائونس روکنے کے فیصلے پر جناح اسپتال میں ڈاکٹرز، نرسز و طبی عملے کی جانب سے احتجاج کیا گیا، او پی ڈی کے باہر بینرز اٹھائے احتجاجی مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب کورونا موجود ہے تو عملے کا ہیلتھ الاؤنس کیوں بند کیا گیا ہے، حکومت یا تو کورونا وارڈ اور آئسولیشن وارڈ بند کرے یا پھر ہمارا ہیلتھ الائونس بحال کرے، بعد ازاں گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ کے رہنماوں کا ہنگامی اجلاس ہوا، گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ کے رہنما و فوکل پرسن ڈاکٹر محبوب علی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کل بروز منگل کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیز کا مکمل بائیکاٹ کریں گے۔
ڈاکٹر محبوب علی کا کہنا تھا کہ ہمارے کل 13 مطالبات ہیں جس میں ہیلتھ رسک الاونس مستقل بنیاد پر فراہم کیا جائے، پی ایم سی ختم کرکے پی ایم ڈی سی بحال کی جائے، تمام ہیلتھ کئیر پروفیشنلز کو ہیلتھ انشورینس فراہم کیا جائے، جنرل کیڈر، ڈاکٹرز اور نرسز کے لئے 4 ٹئیر فارمولہ اور اسپیشل کئیر کے لئے 3 ٹئیر فارمولہ پر عملدرآمد کیا جائے، مریضوں کی اچھی دیکھ بھال کے لئے نرسنگ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی خالی نشستوں پر مزید عملہ بھرتی کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوسٹ گریجوئٹس ٹرینی تعینات کرنا بھی ہمارے مطالبے میں شامل ہے جب کہ دیگر مطالبات میں سیکیورٹی بل پر عملدرآمد کیا جائے، ہر بڑے اسپتال اور ضلع میں مخصوص کیڈر پر ایم ایل او رکھا جائے، وفاق کی طرح پی جیز اور ایچ اوز کی تنخواہیں مساوی کی جائیں، ہر بڑے اسپتال میں سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی سہولیات فراہم کی جائیں، کووڈ سے رابطے میں رہنے والے ڈاکٹرز کو مستقل کیا جائے، کونٹریکٹ پر بھرتی کئے جانے والے تمام ڈاکٹرز کی ریگیولرائزیشن کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، جناح اسپتال اور این آئی سی ایچ میں ملازمین کی پروموشنز جو تاخیر کا شکار ہیں اور منتقلی کے مسئلے کو حل کیا جائے اور دیگر مطالبات شامل ہیں۔
گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ نے مطالبہ کیا ہے کہ کورونا وارڈز و سینٹرز میں کام کرنے والے طبی عملے کا ہیلتھ رسک الاونس نہ روکا جائے، ہیلتھ رسک الاونس روکنے کا فیصلہ واپس لیا جائے اور دیگر مطالبات منظور کئے جائیں، جمعرات تک مطالبات منظور نہ ہونے کی صورت میں کراچی پریس کلب پر سراپا احتجاج ہوں گے جب کہ وزیر اعلی ہاوس، گورنر ہاوس یا سندھ اسمبلی کا گھیرائو بھی کیا جاسکتا ہے۔
محکمہ صحت سندھ کی جانب سے طبی عملے کا کورونا ہیلتھ الائونس روکنے کے فیصلے پر جناح اسپتال میں ڈاکٹرز، نرسز و طبی عملے کی جانب سے احتجاج کیا گیا، او پی ڈی کے باہر بینرز اٹھائے احتجاجی مظاہرین نے اپنے مطالبات کے حق میں شدید نعرے بازی کی۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ جب کورونا موجود ہے تو عملے کا ہیلتھ الاؤنس کیوں بند کیا گیا ہے، حکومت یا تو کورونا وارڈ اور آئسولیشن وارڈ بند کرے یا پھر ہمارا ہیلتھ الائونس بحال کرے، بعد ازاں گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ کے رہنماوں کا ہنگامی اجلاس ہوا، گرینڈ ہیلتھ الائنس سندھ کے رہنما و فوکل پرسن ڈاکٹر محبوب علی کا کہنا تھا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ کل بروز منگل کراچی سمیت سندھ بھر کے سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیز کا مکمل بائیکاٹ کریں گے۔
ڈاکٹر محبوب علی کا کہنا تھا کہ ہمارے کل 13 مطالبات ہیں جس میں ہیلتھ رسک الاونس مستقل بنیاد پر فراہم کیا جائے، پی ایم سی ختم کرکے پی ایم ڈی سی بحال کی جائے، تمام ہیلتھ کئیر پروفیشنلز کو ہیلتھ انشورینس فراہم کیا جائے، جنرل کیڈر، ڈاکٹرز اور نرسز کے لئے 4 ٹئیر فارمولہ اور اسپیشل کئیر کے لئے 3 ٹئیر فارمولہ پر عملدرآمد کیا جائے، مریضوں کی اچھی دیکھ بھال کے لئے نرسنگ اور پیرا میڈیکل اسٹاف کی خالی نشستوں پر مزید عملہ بھرتی کیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پوسٹ گریجوئٹس ٹرینی تعینات کرنا بھی ہمارے مطالبے میں شامل ہے جب کہ دیگر مطالبات میں سیکیورٹی بل پر عملدرآمد کیا جائے، ہر بڑے اسپتال اور ضلع میں مخصوص کیڈر پر ایم ایل او رکھا جائے، وفاق کی طرح پی جیز اور ایچ اوز کی تنخواہیں مساوی کی جائیں، ہر بڑے اسپتال میں سی ٹی اسکین اور ایم آر آئی کی سہولیات فراہم کی جائیں، کووڈ سے رابطے میں رہنے والے ڈاکٹرز کو مستقل کیا جائے، کونٹریکٹ پر بھرتی کئے جانے والے تمام ڈاکٹرز کی ریگیولرائزیشن کا نوٹیفکیشن جاری کیا جائے، جناح اسپتال اور این آئی سی ایچ میں ملازمین کی پروموشنز جو تاخیر کا شکار ہیں اور منتقلی کے مسئلے کو حل کیا جائے اور دیگر مطالبات شامل ہیں۔