شریکِ حیات کو سمجھیں۔۔۔ اس کی بات مانیں

’خاموشی‘ زوجین کے مابین فاصلے بڑھانے کا سبب بھی بن سکتی ہے؟

اکثر میاں بیوی ایک دوسرے کی تنقید سے بچنے کے لیے خاموشی والے طریقے کو استعمال کریں۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد:
کہتے ہیں ازدواجی زندگی کے چھوٹے موٹے جھگڑوں میںکسی ایک کی خاموشی بڑے جھگڑے کو ٹال دیتی ہے، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ بعض اوقات ایک ساتھی کی خاموشی کے ساتھ ہی ازدواجی زندگی میں دراڑیں پڑنا شروع ہو جاتی ہیں۔

تنقید اگرچہ کسی کو اچھی نہیں لگتی، لیکن امریکی محقیقین کا کہنا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں کی تنہائی میں ایک دوسرے پر نکتہ چینی کرنا ان کے ازدواجی رشتے کو خراب کرتا ہے۔ ماہرین نفسیات کے مطابق شادی شدہ جوڑوں میں اکثر تنقید سے بچنے کے لیے خاموشی کا راستہ اختیار کیا جاتا ہے۔

یہ جذباتی رویہ لا تعلقی کہلاتا ہے اور یہ لا تعلقی ازدواجی بندھن اور اپنے جیون ساتھی کے لیے دل میں ناپسندیدگی یا پھر نفرت کے جذبات پیدا کرتی ہے۔ حال ہی میں امریکا میں ہونے والی ایک تحقیق سے پتا چلا ہے کہ مردوں کے مقابلے میں خواتین زیادہ نخرے والی ہوتی ہیں۔

اسی وجہ سے وہ اپنے شوہروں کی ہر بات اور ہر چیز میں نقص نکالتی ہیں۔ جس سے شوہر کے دل کو ٹھیس پہنچتی ہے۔اور اس طرح آپس کا رشتہ اور ان کا گھر دونوں خراب ہو جاتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ تنہائی میں ایک دوسرے کی بات کو جھیلنے والوں میں دوسری طرح کے وہ لوگ ہوتے ہیں جو ہر طرح کی تنقید کو خاموشی سے برداشت کر لیتے ہیں اور اپنے ساتھی سے توقع رکھتے ہیں کہ شکایت نہ کرنے کے باوجود ان کا ساتھی خود ہی ان کی تکلیف اور جذبات کا احساس کرے گا۔ لہٰذا اکثر ایسی صورت حال میں مزاحمت کرنے کا جذبہ باقی نہیں رہتا اور یہی جذبہ انھیں غیر مطمئن بناتا ہے اور چھوٹے موٹے جھگڑوں کے بعد صلح صفائی سے روکتا ہے۔

ابیلر یونیورسٹی کالج آف آرٹس اینڈ سائنس ٹیکساس (ABLER UNIVERSITY COLLEGE OF ARTS ANS SCIENCE TEXAS) سے تعلق رکھنے والی ماہرِ نفسیات پروفیسر کیتھ سین فورڈ نے کہا ہے کہ شادی شدہ جوڑوں میں لا تعلقی کا رویہ سب سے زیادہ پریشان کُن اور نقصان دہ ہوتا ہے۔ جرنل آف امریکن سا ئیکلو جیکل ایسوسی ایشن میں شائع ہونے والی تحقیق میں ماہرین نے متنبہ کہا ہے کہ میاں بیوی کی طرف سے معمول کی تنقید سے بچنے کے لیے خاموشی اختیار کرنے والا حربہ بھی تقریباً لاتعلقی اپنانے جتنا ہی بُرا اور تکلیف دہ ہے۔


ماہر نفسیات ڈاکٹر کیتھ سین فورڈ نے کہا کہ خاموشی ایک طرح سے دفاعی حربہ ہے، جو لوگ اُس وقت استعمال کرتے ہیں، جب وہ سمجھتے ہیں کہ ان کی ذات پر حملہ کیا جا رہا ہے۔ تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ میاں بیوی کی لاتعلقی اور غیر مطمئن رویے کا ان کے ازدواجی رشتے کے ساتھ براہِ راست تعلق ہوتا ہے۔ ڈاکٹرفورڈ کا کہنا ہے کہ میاں بیوی کا ایک دوسرے کی تنقید سے دست بردار ہونا بڑے نقصان سے گریز کا ایک طریقہ ہے اور یہ ایک فرد کے دکھی ہونے کا ظاہر کرتا ہے۔

اکثر معمولی تنقید بڑھتے بڑھتے جھگڑے کی صورت اختیار کر لیتی ہے۔ لہٰذا دونوں میں سے ایک خاموشی سے دست بردار ہو جاتا ہے اور دوسرا اپنے مطالبے پر ڈٹا رہتا ہے۔ اگر چہ اس رشتے میں ایک دوسرے کو تنقید کا نشانہ بنانا کوئی نئی بات نہیں ہے، لیکن ہم دیکھتے ہیں کہ زیادہ تر ایسے رشتے سے وابستہ میاں بیوی پریشان ہیں۔ ان میں خود مختاری، صبر، اور فاصلے کو برقرار رکھنے کی خواہش ہوتی ہے۔ دوسری جانب وہ لوگ جنھیں توقع ہوتی ہے کہ ان کا شریکِ حیات اپنی غلطی کا احساس کر لے گا، وہ زیادہ بے چین رہتے ہیں اور محسوس کرتے ہیں کہ ان کو نظر انداز کیا جا رہا ہے۔

دریں اثنا ایسے لوگ اس لیے بھی فکر مند رہتے ہیں کہ ان کا ساتھی ان سے محبت کرتا بھی ہے یا نہیں؟ نظر انداز ہونے کا احساس ان کے اندر دکھی اور تکلیف دہ جذبات پیدا کرتا ہے۔ ماہرین نے اپنی تحقیق تین حصوں میں تقسیم کی ہے۔

پہلے حصے میں 588 شادی شدہ جوڑوں سے سوال کیا گیا کہ ازدواجی زندگی میں تکرار کی صورت میں وہ کون سی حکمتِ عملی اختیار کرتے ہیں؟ مثلاًکیا وہ خاموش ہو جاتے ہیں یا دوسری طرف سے توقع کرتے ہیں کہ وہ ان کے جذبات کا خود ہی احساس کریں۔ دوسرے حصے میں 223 بالغان جو رومانوی رشتے سے منسلک تھے، ان کے رشتے کی کام یابی اور معمولی اختلافات میں ان کی حکمتِ عملی کا جائزہ لیا گیا اور تیسرے مرحلے میں 135 انڈر گریجویٹس طلبہ سے میاں بیوی کے باہمی تنازع اور صورت حال سے بچنے کے لیے دفاعی طریقہ اختیار کرنے پر سوال کیا گیا۔

نتیجے سے ظاہر ہوا کہ جو لوگ دکھی ہیں یا اپنے ساتھی سے امید کرتے ہیں کہ وہ ان کے خیالات کو پڑھنے کی کوشش کرے، ایسے لوگوں کے اپنے ازدواجی رشتے میں ناخوش رہنے کے حوالے سے مضبوط شواہد ملے۔

محقیقین نے نتیجے سے اخذ کرتے ہوئے کہا کہ اکثر میاں بیوی ایک دوسرے کی تنقید سے بچنے کے لیے خاموشی والے طریقے کو استعمال کریں۔ خاص طور پر بیویوں کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہے کہ بیویاں بات بہ بات پہ اپنے شوہروں کو تنقید کا نشانہ بناتی ہیں، انھیں تنگ کرتی ہیں، ان پہ غصہ کرتی ہیں ۔ اس طرح سے خواتین اپنی انا اور ضد میں اپنا بنا بنایا گھر اپنے ہی ہاتھوں سے اجاڑ دیتی ہیں۔
Load Next Story