بادشاہی مسجد کی تبرکات گیلری نبی کریم ﷺ کا عمامہ مبارک اور نعلین پاک

تبرکات گیلری میں سونے کی تاروں سے لکھے اللہ تعالی اور نبی کریم ﷺ کے اسم مبارک کے کتبے بھی شامل ہیں

تبرکات کی گیلری ہرخاص وعام کے لئے کھلی رہتی ہے فوٹو: فائل

تاریخی بادشاہی مسجد کی تبرکات گیلری میں مجموعی طور پر 27 تبرکات محفوظ ہیں جن میں سے 10 تبرکات نبی کریم ﷺ سے منسوب ہیں۔

لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد چھٹے مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیرنے بنوائی تھی،اس کی تعمیرمئی1671ءمیں شروع ہوکر اپریل 1673 میں مکمل ہوئی،روایت کے مطابق اس کی تعمیرمیں 5 ہزارمزدوروں ،کاریگروں نے حصہ لیا اور وہ تمام باوضو ہوکر تعمیراتی کام کرتے تھے.

بادشاہی مسجد لاہور، پاکستان اور جنوبی ایشیا کی دوسری بڑی مسجد ہے۔ اسے دنیا کی پانچویں بڑی مسجد میں شمار کیا جاتا ہے، مسجد الحرام، مسجد نبوی، مسجد حسن دوئم کاسا بلانکا، فیصل مسجد اسلام آباد کے بعد اسی کا نمبر ہے ۔ فیصل مسجد بننے سے قبل اس کا شمار پاکستان کی سب سے بڑی مسجد میں کیا جاتا تھا۔یہ 1673 ءسے 1986 ءتک دنیا کی سب سے بڑی مسجد رہی،اس کا صحن دنیا کی مسجدوں میں سب سے بڑا صحن ہے جس میں کم وبیش ایک لاکھ افرادنمازاداکرسکتے ہیں.

لاہور کی بادشاہی مسجد ناصرف پاکستان کی دینی و ثقافتی ورثے کی ترجمانی کرتی ہے بلکہ اس کے مرکزی داخلی دروازے کے اوپر ایک گیلری بھی ہے جس میں تبرکات رکھے گئے ہیں۔ ان تبرکات میں رسالت مآبؐ کا عمامہ مبارک، ٹوپی، نعلین مبارک،جبّہ، قدم پاک کا نقش، اسلامی پرچم، حضرت علیؓ کا سپارہ جو خط کوفی میں ہے۔ حضرت سیدہ فاطمہؓ کا رومال، جائے نماز حضرت امام حسینؓ کا عمامہ، حضرت غوث الاعظمؒ کا عمامہ اور جائے نماز،حضرت اویس قرنی ؒ کے دندان مبارک کے علاوہ متعدد دیگر متبرک اشیا محفوظ ہیں جن کا دیدار کسی بھی مسلمان کے لیے بہت بڑی سعادت ہے۔



بادشاہی مسجد کے خطیب وامام مولانا سید عبدالخبیرآزاد نے بتایا کہ 1401 میں جب امیر تیمور نے دمشق فتح کیا تو وہاں سادات نے دیگر تحائف کے ساتھ کچھ انتہائی متبرک اور نادر اشیا بھی پیش کیں جن کو پاکر تیمور بہت خوش ہوا۔1402 میں سلطان بایزید نے بھی تیمور کے ہاتھوں شکست کے بعد کچھ تبرکات اس کی خدمت میں پیش کئے۔ امیر تیمور یہ تبرکات ثمرقند لے گیا۔ امیر کی وفات کے بعد یہ تبرکات اس کے وارثوں کی ملکیت میں رہے۔جب بابر نے ہندوستان فتح کرکے یہاں مغل سلطنت کی بنیاد رکھی تو وہ یہ تبرکات اپنے ساتھ ہندوستان لے آیا۔


ماہر آثار قدیمہ افضل خان نے بتایا کہ جب محمد شاہ کی ملکہ پرخستہ حالی کا دور آیا تو اس ملکہ نے یہ تبرکات پیر محمد اور شاہ محمد رضا کے ہاتھ فروخت کر دیئے۔ چنانچہ ان دونوں نے تبرکات باہم تقسیم کر لیے۔ پیر محمد ان تبرکات کو اپنے علاقے رسول نگر لے گیا۔جب رسول نگر پر مہاراجہ رنجیت سنگھ کے والد سردار مہا سنگھ نے حملہ کیا تو یہ تبرکات اس کے ہاتھ لگے۔ 1769 کو جب شاہ زمان کے حملے کی افواہ گرم ہوئی تو رنجیت سنگھ نے دوسرے قیمتی متاع و مال کے ساتھ یہ تبرکات اپنی رانی مہتاب کور کے حوالے کر دیئے جو اس نے اپنی ماں سداکور کو دے دیئے۔ جب شاہ زمان واپس کابل چلا گیا تو رنجیت سنگھ نے اپنا سامان مائی سداکور سے واپس مانگا۔ مائی سدا نے باقی سب تو واپس کردیا لیکن یہ تبرکات اپنے پاس ہی رکھے۔ مائی سداکور کی وفات کے بعد یہ تبرکات شیر سنگھ کے قبضے میں آگئے۔ شیر سنگھ کی وفات کے بعد تمام جائیداد کے ساتھ یہ تمام نوادرات سکھوں کی خالصہ سرکار کے قبضے میں آگئے۔ سردار ہیرا سنگھ نے ان کو اپنی حویلی میں رکھا۔ سردار ہیرا سنگھ کے قتل کے بعد یہ تبرکات قلعہ لاہور میں دوسرے نوادرات کے ساتھ محفوظ کردئیے گئے۔ انگریز دور میں یہ تبرکات مسلمانوں کے حوالے کردئیے گئے۔ یہ تمام تبرکات لاہور کی بادشاہی مسجد کی گیلری میں محفوظ ہیں۔



سیدعبدالخبیرآزاد نے بتایا کہ 31 جولائی 2002 کو یہاں ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا، گیلری میں حضور اکرم ﷺ سے منسوب نعلین پاک کے تین جز تھے جن میں سے ایک جز چوری کرلیا گیا۔2014 میں محکمہ اوقاف کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ چوری شدہ نعلین مبارک کا حصہ بازیاب کرانے میں مدد کرنے والے کو بیس لاکھ روپے انعام دیا جائے گا لیکن ہنوز یہ بازیابی نہیں ہو سکی ہے۔

سیدعبدالخبیرآزاد کا کہنا تھا تبرکات کی گیلری ہرخاص وعام کے لئے کھلی رہتی ہے اوراس کی کوئی داخلہ ٹکٹ نہیں ہے تاہم گیلری میں جانیوالے زائرین اپنی خوشی سے یہاں محکمہ اوقاف کی طرف سے رکھے گئے بکسوں میں نذرانہ ڈال دیتے ہیں جولاکھوں روپے ہوتا ہے اوراوقاف کی آمدن کا ایک بڑا ذریعہ بھی ہے۔ بادشاہی مسجد میں مسلم اورغیرمسلم ممالک سے کئی سربراہان ،وفود اوراہم شخصیات آچکی ہیں۔ 22 فروری، 1974 کو لاہور میں منعقدہ دوسری اسلامی سربراہی کانفرنس کے موقع پر 39 سربراہانِ مملکت نے جمعہ کی نماز اس مسجد میں ادا کرنے کی سعادت حاصل کی تھی۔ اس کے علاوہ ملکہ برطانیہ، لیڈی ڈیانا، ان کے شوہر اور بیٹے بھی یہاں کا دورہ کرچکے ہیں۔ جو بھی شخصیت یہاں آتی ہے ان میں سے زیادہ تر تبرکات کی گیلری کو ضرور دیکھتی ہیں۔

عبدالخبیرآزاد نے مزید بتایا کہ تبرکات کی گیلری کو اپ گریڈ کرنے کے حوالے سے وزیراعلی پنجاب نے خصوصی فنڈزجاری کئے ہیں، ترکی کی ایک ٹیم یہاں کا وزٹ کرچکی ہے اورہم سب مل کراس گیلری کو مزیدخوبصورت، محفوظ اوربہتربنانے کی کوشش کررہے ہیں۔



بادشاہی مسجد میں ایک قرآن گیلری بھی ہے جس میں ہاتھ سے لکھے گئے قرآن پاک کے تیس پارے رکھے گئے ہیں، قرآن پاک کے یہ نادرونایاب نسخے لاہور کے کاریگرنے اپنے ہاتھوں سے دس سال کی مدت میں تیار کئے تھے جوانہوں نے بادشاہی مسجد کو ہدیہ کردیئے۔ یہاں سابق صدر ضیا الحق کی طرف سے عطیہ کئے گئے سونے کی تاروں سے لکھے اللہ تعالی اور نبی کریم ﷺ کے اسم مبارک کے کتبے بھی رکھے گئے ہیں۔
Load Next Story