پنجاب کے چڑیا گھروں میں جانوروں کی خوراک کے معیار میں بہتری
ایک شیر کو یومیہ سات سے 10 کلو گوشت دیا جاتا ہے، ویٹرنری آفیسر لاہور چڑیا گھر
اسلام آباد کے مرغزار چڑیا گھر میں مناسب خوراک اوربہتر ماحول میسرنہ ہونے سے کئی جانور اور پرندے ہلاک ہوئے جس کا عدلیہ نے نوٹس لیاتھا،جس کے بعد پنجاب کے تمام چڑیاگھروں میں جانوروں کو دی جانیوالی خوراک اوران کے پنجروں کامعیار طے شدہ ایس او پیز کے مطابق بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
پنجاب کے سب سے پرانے لاہور چڑیا گھر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہاں پہلے ہی تمام اقدامات وائلڈلائف ایکٹ کے مطابق اٹھائے گئے ہیں ۔ لاہورچڑیا گھر کی ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر وردہ گل نے ایکسپریس کوبتایا کہ ہم ہفتے میں چار دن شیروں ، ٹائیگرز، پوما اوراس نسل کے دیگرجانوروں کو بڑے جانورکا گوشت دیتے ہیں۔ ایک دن چکن دیا جاتا ہے جبکہ دو دن انہیں بھوکا رکھا جاتا ہے تاکہ ان کا نظام انہضام درست کام کرتا رہے۔ ایک شیر کو یومیہ سات سے 10 کلو گوشت دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ شیر اور ٹائیگرز کو ہفتے میں ایک دن مرغی کا گوشت بچت کی وجہ سے نہیں دیا جاتا بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں کیلشیم کی کمی کو پورا کیا جاسکے اوران کی ہڈیاں مضبوط ہوں.
لاہور چڑیا گھرکے ڈپٹی ڈائریکٹرکی سربراہی میں ایک راشن کمیٹی کام کررہی ہے جو تمام جانوروں اورپرندوں کو دی جانیوالی خوراک کی کوالٹی اورمقدارچیک کرتی ہے۔ گوشت کے لئے زندہ جانورلایا جاتا ہے ، اس کی سلاٹرنگ سے لیکر گوشت بنانے تک تمام عمل کی سی سی کیمرے سے مانیٹرنگ اورریکارڈنگ کی جاتی ہے۔ ریچھ، بندر ،طوطے سمیت کچھ جانور اور پرندے ایسے ہیں جو خوراک میں پھل پسند کرتے ہیں اس لئے انہیں روزانہ موسمی پھل دیئے جاتے ہیں.
ڈاکٹر وردہ کے مطابق گرمیوں کی نسبت سردیوں میں شیروں کی خوراک بڑجاتی ہے جبکہ دوسری طرف برف کا استعمال بند ہوجاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جانوروں اورپرندوں کے پنجروں میں موسم کی مناسبت سے ائیرکولر اورپنکھوں کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ سردیوں میں پنجروں کے اطراف میں پلاسٹک اورپردے ڈال دیئے جاتے ہیں تاکہ ٹھنڈی ہوا کو روکا جاسکے۔
لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر چوہدری شفقت علی نے بتایا کہ چڑیا گھرکے جانوروں اور پرندوں کی خوراک پر سالانہ ساڑھے 6 کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔ شیروں اورٹائیگرز کو جوتازہ گوشت دیا جاتا ہے اس کے معیاراورکوالٹی کی وجہ سے وہ مارکیٹ میں ملنے والے گوشت سے چندروپے فی کلومہنگا ہوتا ہے تاہم ایسا ہمیں اس لئے کرنا پڑتا ہے کہ ٹھیکیدار کے ساتھ پورے سال کا ریٹ طے ہوتا ہے. وہ یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ لاہور چڑیا گھرمیں آج تک کوئی جانور اور پرندہ غیر معیاری اورضرورت سے کم خوراک ملنے کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے نہ ہی بیمارہوتے ہیں۔ جانوروں اورپرندوں کی ہلاکت کی کئی اوروجوہات ہوسکتی ہیں.
ویٹرنری آفیسرڈاکٹروردہ کا کہنا تھا لاہورچڑیا گھرمیں آنیوالے شائقین سے وہ اپیل کریں گی کہ جانوروں اورپرندوں سے پیار کریں لیکن ان کے جنگلوں میں کوئی کھانے کے چیزنہ پھینکیں ، بعض بچے پلاسٹک کے شاپرسمیت کھانے کی اشیا خاص طورپرپاپ کارن پنجروں میں پھینک دیتے ہیں اس میں لاہورچڑیا گھرکافی نقصان اٹھاچکا ہے ، ایک زرافہ اورکئی ہرن پلاسٹک کے شاپربیگ نگلنے کی وجہ سےہلاک ہوچکے ہیں۔
پنجاب کے سب سے پرانے لاہور چڑیا گھر کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ یہاں پہلے ہی تمام اقدامات وائلڈلائف ایکٹ کے مطابق اٹھائے گئے ہیں ۔ لاہورچڑیا گھر کی ویٹرنری آفیسر ڈاکٹر وردہ گل نے ایکسپریس کوبتایا کہ ہم ہفتے میں چار دن شیروں ، ٹائیگرز، پوما اوراس نسل کے دیگرجانوروں کو بڑے جانورکا گوشت دیتے ہیں۔ ایک دن چکن دیا جاتا ہے جبکہ دو دن انہیں بھوکا رکھا جاتا ہے تاکہ ان کا نظام انہضام درست کام کرتا رہے۔ ایک شیر کو یومیہ سات سے 10 کلو گوشت دیا جاتا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ شیر اور ٹائیگرز کو ہفتے میں ایک دن مرغی کا گوشت بچت کی وجہ سے نہیں دیا جاتا بلکہ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں کیلشیم کی کمی کو پورا کیا جاسکے اوران کی ہڈیاں مضبوط ہوں.
لاہور چڑیا گھرکے ڈپٹی ڈائریکٹرکی سربراہی میں ایک راشن کمیٹی کام کررہی ہے جو تمام جانوروں اورپرندوں کو دی جانیوالی خوراک کی کوالٹی اورمقدارچیک کرتی ہے۔ گوشت کے لئے زندہ جانورلایا جاتا ہے ، اس کی سلاٹرنگ سے لیکر گوشت بنانے تک تمام عمل کی سی سی کیمرے سے مانیٹرنگ اورریکارڈنگ کی جاتی ہے۔ ریچھ، بندر ،طوطے سمیت کچھ جانور اور پرندے ایسے ہیں جو خوراک میں پھل پسند کرتے ہیں اس لئے انہیں روزانہ موسمی پھل دیئے جاتے ہیں.
ڈاکٹر وردہ کے مطابق گرمیوں کی نسبت سردیوں میں شیروں کی خوراک بڑجاتی ہے جبکہ دوسری طرف برف کا استعمال بند ہوجاتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جانوروں اورپرندوں کے پنجروں میں موسم کی مناسبت سے ائیرکولر اورپنکھوں کا استعمال کیا جاتا ہے جبکہ سردیوں میں پنجروں کے اطراف میں پلاسٹک اورپردے ڈال دیئے جاتے ہیں تاکہ ٹھنڈی ہوا کو روکا جاسکے۔
لاہور چڑیا گھر کے ڈائریکٹر چوہدری شفقت علی نے بتایا کہ چڑیا گھرکے جانوروں اور پرندوں کی خوراک پر سالانہ ساڑھے 6 کروڑ روپے خرچ کئے جارہے ہیں۔ شیروں اورٹائیگرز کو جوتازہ گوشت دیا جاتا ہے اس کے معیاراورکوالٹی کی وجہ سے وہ مارکیٹ میں ملنے والے گوشت سے چندروپے فی کلومہنگا ہوتا ہے تاہم ایسا ہمیں اس لئے کرنا پڑتا ہے کہ ٹھیکیدار کے ساتھ پورے سال کا ریٹ طے ہوتا ہے. وہ یہ بات پورے وثوق سے کہہ سکتے ہیں کہ لاہور چڑیا گھرمیں آج تک کوئی جانور اور پرندہ غیر معیاری اورضرورت سے کم خوراک ملنے کی وجہ سے ہلاک ہوا ہے نہ ہی بیمارہوتے ہیں۔ جانوروں اورپرندوں کی ہلاکت کی کئی اوروجوہات ہوسکتی ہیں.
ویٹرنری آفیسرڈاکٹروردہ کا کہنا تھا لاہورچڑیا گھرمیں آنیوالے شائقین سے وہ اپیل کریں گی کہ جانوروں اورپرندوں سے پیار کریں لیکن ان کے جنگلوں میں کوئی کھانے کے چیزنہ پھینکیں ، بعض بچے پلاسٹک کے شاپرسمیت کھانے کی اشیا خاص طورپرپاپ کارن پنجروں میں پھینک دیتے ہیں اس میں لاہورچڑیا گھرکافی نقصان اٹھاچکا ہے ، ایک زرافہ اورکئی ہرن پلاسٹک کے شاپربیگ نگلنے کی وجہ سےہلاک ہوچکے ہیں۔