نیٹو سپلائی کا ایشومسائل بڑھا سکتا ہے

نیٹو سپلائی کی بندش مسلسل جاری رہتی ہے اوروفاقی حکومت اس میں مداخلت نہیں کرتی تو پھرامریکا زیادہ عرصہ خاموش نہیں رہیگا


Editorial December 20, 2013
نیٹو سپلائی کی بندش مسلسل جاری رہتی ہے اوروفاقی حکومت اس میں مداخلت نہیں کرتی تو پھرامریکا زیادہ عرصہ خاموش نہیں رہیگا. فوٹو : فائل

میڈیا میں شائع ہونے والی اطلاعات کے مطابق امریکی اور نیٹو افواج کی پاکستان کے ذریعے افغانستان پہنچنے والی رسد اور کمک میں مزید رکاوٹیں جاری رہیں تو امریکا اس حوالے سے ایک ایسا قانون تیار کر رہاہے جس کے ذریعے پاکستان کو مالیاتی طور پر شکنجے میں کسا جا سکے گا ۔ ادھریہ اطلاعات بھی ہیں کہ امریکا پاکستان سے تقاضا کر رہا ہے کہ وہ القاعدہ اور طالبان کے خلاف کون سی پیشرفت کر رہا ہے اور وہ کس قدر موثر ثابت ہو رہی ہے۔ ویسے تو امریکا کا یہ طرز عمل پرانا ہے اور ڈو مور پالیسی کا نتیجہ ہے۔ حالیہ اقدامات کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ یہ امریکی وزیردفاع چک ہیگل کے حالیہ دورہ پاکستان کے بعد اٹھائے جا رہے ہیں۔ چک ہیگل گزشتہ دنوں افغانستان کے دورے پر گئے تھے اور پھر وہاں سے اسلام آباد آئے تھے اور یہاں بھی انھوں نے اعلیٰ سطح کی ملاقاتیں کی تھیں۔ بلاشبہ امریکا کو نیٹو سپلائی کے سلسلے میں خاصی پریشانی کا سامنا ہے' طورخم کے راستے افغانستان جانے والی نیٹو سپلائی کے روٹ پر تحریک انصاف کے دھرنوں نے صورتحال خاصی پیچیدہ بنا دی ہے۔

پاکستان میں تحریک انصاف نیٹو سپلائی روکنے کے لیے ابھی بھی بھرپور مہم چلا رہی ہے ۔ اگر پاکستان سے نیٹو سپلائی کی بندش مسلسل جاری رہتی ہے اور وفاقی حکومت اس میں مداخلت نہیں کرتی تو پھر امریکا زیادہ عرصہ خاموش نہیں رہے گا۔ اس کے ہاتھ میں پاکستان سے اپنی بات منوانے کا سب سے بڑا حربہ یہی ہے کہ وہ پاکستان کی اقتصادی پائپ لائن پر پاؤں رکھ دے جس سے لامحالہ پاکستان کے لیے مشکلات پیداہو سکتی ہیں۔ اگر امریکا نے امداد روکی تو عالمی سطح پر پاکستان کے لیے نئے مسائل جنم لے سکتے ہیں کیونکہ دیگر ممالک اور عالمی مالیاتی ادارے بھی امداد روک کر پاکستان پر دباؤ بڑھا سکتے ہیں۔ تحریک انصاف اور دیگر وہ جماعتیں جو نیٹو سپلائی روکنے کے لیے مہم چلا رہی ہیں انھیں اس امر کا خصوصی خیال رکھنا چاہیے کہ ان کی مقامی سیاست پاکستان کے لیے عالمی سطح پر پریشانی کا باعث نہ بنے۔مقامی سیاست مقامی سطح تک ہی محدود رہنی چاہیے' اگر اس کے اثرات ملکی حدود سے باہر نکل کر خارجی مسائل کا باعث بنیں تو ایسی سیاست سے حتیٰ الوسع گریز کرنا چاہیے۔ادھر وفاقی حکومت کو بھی چاہیے کہ اس حوالے سے اپنی پالیسی کو دو ٹوک انداز میں واضح کرے تاکہ یہ مسئلہ مستقبل بنیادوں پر حل ہو سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں