جمہوری منصوبہ بندی
عام آدمی یہ سمجھنے میں حق بجانب ہے کہ مہنگائی کی ذمے داری حکومت پر آتی ہے۔
ہماری اپوزیشن ہر محاذ سے عوام کو سڑکوں پر لانے کی کوششوں کے سلسلے میں ایک بڑے جلسے کی تیاری کر رہی ہے جو غالباً 18 اکتوبر کو ہو گا۔ ادھر عام عوام کو مشتعل کرنے کے لیے آٹے سمیت اشیا خورو نوش کی قیمتوں کو آسمان پر پہنچانے کے لیے تیاری کی جا رہی ہے۔
عام آدمی یہ سمجھنے میں حق بجانب ہے کہ مہنگائی کی ذمے داری حکومت پر آتی ہے ،اس پس منظر میں یہ بات یقینی ہے کہ اظہار ناراضی کا ذرا بھی موقعہ ملے تو عوام کا غصہ باہر آ جاتا ہے اور منصوبہ بند احتجاج کرنے والے ایسے گروپوں کو تیار رکھتے ہیں جو ایسی صورتحال میں بدنظمی اور انتشار پیدا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، سگنل ملتے ہی سڑکوں پر آ کر جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں اور لا اینڈ آرڈر کی صورت حال سارے ملک میں پھیل جاتی ہے اور جرائم پیشہ گروہ ایسے موقعوں پر لوٹ مار کے منتظر ہوتے ہیں۔
حالات کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کے لیے جلاؤ گھیراؤ کا کام شروع کر دیتے ہیں اور تصادم کے ماحول میں نامعلوم سمتوں سے گولیاں بھی چلائی جاتی ہیں اور ماحول کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کو بھی گولیاں چلانی پڑتی ہیں اور کسی طرح چند لاشیں لے کر پرامن صورتحال کو شعلوں کی نذر کر دیا جاتا ہے۔
منصوبہ بندی کے مطابق سارے ملک میں یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا جاتا ہے کہ پولیس اور اب ٹائیگر فورس نے بے گناہ عوام کو بھون کے رکھ دیا۔ یہ وہ کھیل ہے جو ایسے موقعوں پر بڑے منظم اور منصوبہ بند طریقوں سے کھیلا جاتا ہے اور ملک بھر میں پہیہ بند کر دیا جاتا ہے اور ماہر انتشار پسند حکومت گرانے کے لیے مطالبوں کی ایک لمبی فہرست لے کر سڑکوں پر آ جاتے ہیں اور ان ''جمہوری''مطالبات میں سرفہرست یہ مطالبہ ہوتا ہے کہ ''حکومت مستعفی ہو جائے'' یہ وہ ٹریلر ہے جس پر جمہوریت کے عاشقین عمل کرنے کی تیاری میں لگے ہوتے ہیں۔
اس پری پلان صورتحال کے خلاف ہمارے اہل دانش مذمتی بیانات کے ساتھ اپنی دانشورانہ ذمے داریاں ادا کرنے کے لیے آگے بڑھتے ہیں، اس پورے ناٹک میں حقیقی کردار مٹھی بھر افراد ہوتے ہیں بہکائے ہوئے عوام زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ ہے ہماری جمہوریت کا وہ ڈرامہ جو ماضی میں بھی کھیلا جاتا رہا اور بھی کھیلا جانے والا ہے۔ جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، تحریک انصاف نے بھی اپوزیشن میں رہ کر ایسا ہی کیا اور اب اس حکومت کے خلاف بھی ایسا ہی ہونے جارہا ہے ۔ معصوم عوام تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک میں استعمال ہوئے اور اب دوبارہ اپوزیشن کے ہاتھوں ہونے والے ہیں۔
ہم نے اس سے قبل بھی عوام کو آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے اور اب بھی کوشش کر رہے ہیں کہ عوام چوکنے رہیں اور استعمال ہونے سے بچے رہیں۔ ہمارے ملک کے سادہ لوح عوام 72 سالوں سے ان ڈراموں کے کردار بنتے آ رہے ہیں اور اس ایلیٹی سازش کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں جس کا مقصد سیاست اور اقتدار پر ایلیٹ کا مستقل قبضہ ہے اور وہ اربوں روپوں کی لوٹ مار ہے جس کی داستانیں ابھی تک میڈیا میں گونج رہی ہیں۔
بدقسمتی اور ایلیٹ کی منصوبہ بندی کامیاب ہو رہی ہے بلکہ کامیاب ہو گئی ہے کہ پچھلے دس سالوں میں عوام کی محنت کی کمائی جو اربوں میں تھی ایلیٹ کے ملکی اور غیر ملکی بینکوں میں ڈپازٹ ہو گئے اور ''بوجوہ'' ہمارے تحقیقی ادارے بھی لوٹ مار کی یہ اربوں کی رقم برآمد کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے اگر ڈرامہ جاریہ کامیاب ہو جاتا ہے تو آنے والے دنوں میں تحریک انصاف اور اس کے حامیوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسرے سرمایہ دارانہ معیشت رکھنے والے ملکوں کی طرح ہمارے ملک میں بھی ادارے موجود ہیں اور کچھ نہ کچھ کر رہے ہیں، ہماری ایلیٹ جانتی ہے کہ اگر یہ ادارے جن میں سرفہرست ''نیب'' ہے باقی رہیں اور مستحکم ہوتے رہیں تو مستقبل میں ایلیٹ کی لوٹ مار کے راستے بند ہو جائیں گے، اسی امکان کو روکنے کے لیے ایلیٹ اپنی پوری پروپیگنڈا مشنری کو ''نیب'' کے خلاف استعمال کر رہی ہے اور جواز یہ پیش کیا جا رہا ہے کہ نیب سے جمہوری نظام کو خطرہ ہے حالانکہ نیب سے صرف کرپشن کرنے والوں کو خطرہ ہے۔
بلاشبہ نیب نے اب تک کرپشن کی بھاری رقمیں برآمد کی ہیں لیکن یہ برآمد کی جانے والی رقمیں اصل کرپشن کا چند فیصد حصہ ہیں اور باقی نوے فیصد سے زیادہ کرپشن کا مال ملک کے اندر اور بیرونی ملکوں میں محفوظ ہے۔ غالباً بوجوہ نیب اس اربوں کی رقم کو برآمد کرنے سے قاصر رہی ہے۔ نیب کی بات یہ ہے کہ آنے والی ممکنہ تحریک پر یہ باقی ماندہ اربوں کی رقم خرچ کی جائے گی اور آنے والے دس برسوں تک اقتدار اور سیاست پر قبضہ برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔
عام آدمی یہ سمجھنے میں حق بجانب ہے کہ مہنگائی کی ذمے داری حکومت پر آتی ہے ،اس پس منظر میں یہ بات یقینی ہے کہ اظہار ناراضی کا ذرا بھی موقعہ ملے تو عوام کا غصہ باہر آ جاتا ہے اور منصوبہ بند احتجاج کرنے والے ایسے گروپوں کو تیار رکھتے ہیں جو ایسی صورتحال میں بدنظمی اور انتشار پیدا کرنے کے لیے تیار رہتے ہیں، سگنل ملتے ہی سڑکوں پر آ کر جلاؤ گھیراؤ کا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں اور لا اینڈ آرڈر کی صورت حال سارے ملک میں پھیل جاتی ہے اور جرائم پیشہ گروہ ایسے موقعوں پر لوٹ مار کے منتظر ہوتے ہیں۔
حالات کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کے لیے جلاؤ گھیراؤ کا کام شروع کر دیتے ہیں اور تصادم کے ماحول میں نامعلوم سمتوں سے گولیاں بھی چلائی جاتی ہیں اور ماحول کو کنٹرول کرنے کے لیے پولیس کو بھی گولیاں چلانی پڑتی ہیں اور کسی طرح چند لاشیں لے کر پرامن صورتحال کو شعلوں کی نذر کر دیا جاتا ہے۔
منصوبہ بندی کے مطابق سارے ملک میں یہ پروپیگنڈا شروع کر دیا جاتا ہے کہ پولیس اور اب ٹائیگر فورس نے بے گناہ عوام کو بھون کے رکھ دیا۔ یہ وہ کھیل ہے جو ایسے موقعوں پر بڑے منظم اور منصوبہ بند طریقوں سے کھیلا جاتا ہے اور ملک بھر میں پہیہ بند کر دیا جاتا ہے اور ماہر انتشار پسند حکومت گرانے کے لیے مطالبوں کی ایک لمبی فہرست لے کر سڑکوں پر آ جاتے ہیں اور ان ''جمہوری''مطالبات میں سرفہرست یہ مطالبہ ہوتا ہے کہ ''حکومت مستعفی ہو جائے'' یہ وہ ٹریلر ہے جس پر جمہوریت کے عاشقین عمل کرنے کی تیاری میں لگے ہوتے ہیں۔
اس پری پلان صورتحال کے خلاف ہمارے اہل دانش مذمتی بیانات کے ساتھ اپنی دانشورانہ ذمے داریاں ادا کرنے کے لیے آگے بڑھتے ہیں، اس پورے ناٹک میں حقیقی کردار مٹھی بھر افراد ہوتے ہیں بہکائے ہوئے عوام زیادہ ہوتے ہیں۔ یہ ہے ہماری جمہوریت کا وہ ڈرامہ جو ماضی میں بھی کھیلا جاتا رہا اور بھی کھیلا جانے والا ہے۔ جس کی تیاریاں زور و شور سے جاری ہیں، تحریک انصاف نے بھی اپوزیشن میں رہ کر ایسا ہی کیا اور اب اس حکومت کے خلاف بھی ایسا ہی ہونے جارہا ہے ۔ معصوم عوام تحریک انصاف کی احتجاجی تحریک میں استعمال ہوئے اور اب دوبارہ اپوزیشن کے ہاتھوں ہونے والے ہیں۔
ہم نے اس سے قبل بھی عوام کو آگاہ کرنے کی کوشش کی ہے اور اب بھی کوشش کر رہے ہیں کہ عوام چوکنے رہیں اور استعمال ہونے سے بچے رہیں۔ ہمارے ملک کے سادہ لوح عوام 72 سالوں سے ان ڈراموں کے کردار بنتے آ رہے ہیں اور اس ایلیٹی سازش کو سمجھ نہیں پا رہے ہیں جس کا مقصد سیاست اور اقتدار پر ایلیٹ کا مستقل قبضہ ہے اور وہ اربوں روپوں کی لوٹ مار ہے جس کی داستانیں ابھی تک میڈیا میں گونج رہی ہیں۔
بدقسمتی اور ایلیٹ کی منصوبہ بندی کامیاب ہو رہی ہے بلکہ کامیاب ہو گئی ہے کہ پچھلے دس سالوں میں عوام کی محنت کی کمائی جو اربوں میں تھی ایلیٹ کے ملکی اور غیر ملکی بینکوں میں ڈپازٹ ہو گئے اور ''بوجوہ'' ہمارے تحقیقی ادارے بھی لوٹ مار کی یہ اربوں کی رقم برآمد کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے اگر ڈرامہ جاریہ کامیاب ہو جاتا ہے تو آنے والے دنوں میں تحریک انصاف اور اس کے حامیوں کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑے گا۔
دوسرے سرمایہ دارانہ معیشت رکھنے والے ملکوں کی طرح ہمارے ملک میں بھی ادارے موجود ہیں اور کچھ نہ کچھ کر رہے ہیں، ہماری ایلیٹ جانتی ہے کہ اگر یہ ادارے جن میں سرفہرست ''نیب'' ہے باقی رہیں اور مستحکم ہوتے رہیں تو مستقبل میں ایلیٹ کی لوٹ مار کے راستے بند ہو جائیں گے، اسی امکان کو روکنے کے لیے ایلیٹ اپنی پوری پروپیگنڈا مشنری کو ''نیب'' کے خلاف استعمال کر رہی ہے اور جواز یہ پیش کیا جا رہا ہے کہ نیب سے جمہوری نظام کو خطرہ ہے حالانکہ نیب سے صرف کرپشن کرنے والوں کو خطرہ ہے۔
بلاشبہ نیب نے اب تک کرپشن کی بھاری رقمیں برآمد کی ہیں لیکن یہ برآمد کی جانے والی رقمیں اصل کرپشن کا چند فیصد حصہ ہیں اور باقی نوے فیصد سے زیادہ کرپشن کا مال ملک کے اندر اور بیرونی ملکوں میں محفوظ ہے۔ غالباً بوجوہ نیب اس اربوں کی رقم کو برآمد کرنے سے قاصر رہی ہے۔ نیب کی بات یہ ہے کہ آنے والی ممکنہ تحریک پر یہ باقی ماندہ اربوں کی رقم خرچ کی جائے گی اور آنے والے دس برسوں تک اقتدار اور سیاست پر قبضہ برقرار رکھنے کی کوشش کی جائے گی۔