ڈالر کی قدر چار ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی

27 اگست کے بعد سے ڈالر کی قدر میں 4 روپے سے زائد کمی ریکارڈ کی گئی ہے

27 اگست کے بعد سے ڈالر کی قدر میں کمی واقع ہورہی ہے(فوٹو، فائل)

زر مبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر کو تنزلی کا سامنا رہا اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 4 ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق ملک میں 4 ماہ سے 2 ارب ڈالر سے زائد ترسیلات زر کی آمد، جی 20 ممالک کی جانب سے پاکستان کے لیے قرضوں کی موخر ادائیگی کی مدت دسمبر 2020ء سے بڑھا کر جون 2021ء تک توسیع دینے اور حکومت کی جانب سے ٹیکس ترغیبات اور قرضوں کی سہولت دینے کی اسکیم سے پراپرٹی سیکٹر میں سرمایہ کاری کے لیے غیر ظاہر شدہ زرمبادلہ کی فروخت بڑھنے کے باعث ڈالر کی قدر چار ماہ کی کم ترین سطح پر آگئی۔

مارکیٹ سے موصولہ اطلاعات کے مطابق جمعرات کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 163 روپے سے بھی نیچے آگئی ہے اور انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید 62 پیسے کی کمی سے 162 روپے 86 پیسے پر بند ہوئی جبکہ اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی 30 پیسے کی کمی سے 163 روپے 40 پیسے پر بند ہوئی۔


ایکسچینج کمپنیز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے چئیرمین ملک بوستان نے ایکسپریس کو بتایا کہ فائیلرز کو اوپن مارکیٹ سے خریدے گئے زرمبادلہ کو فارن کرنسی اکاونٹ میں جمع کرانے کی وضاحت، ایف اے ٹی ایف کے مطلوبہ شرائط پوری ہونے کے بعد پاکستان کوگرے لسٹ سے خارج کرنے کی توقعات بھی ڈالر کے مقابلے میں روپیہ کو تگڑا کررہاہے۔

ملک بوستان نے بتایا کہ ایکسپورٹرز کی جانب سے اپنی برآمدی ترسیلات بھنانے کے بڑھتے ہوئے رحجان کی وجہ سے بھی زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کی رسد بڑھگئی ہے لیکن طلب گاروں کی تعداد میں نمایاں کمی کا رحجان ہے۔انہوں نے بتایاکہ 28 مئی 2020 کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 163روپے 10 پیسے تھی جو 27اگست 2020 کو ڈالر کے انٹربینک ریٹ 168روپے 86پیسے کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی تھی اسطرح سے 27اگست کے بعد سے اب تک ڈالر کی قدر میں مجموعی طور پر 4روپے 57پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی زیر تبصرہ مدت کے دوران ڈالر کی قدرمیں مجموعی طورپر 4روپے 60پیسے کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
Load Next Story