ہائیکورٹ نے امین فہیم کا نام چالان میں شامل کرنے سے روکدیا

بنگلے کی فروخت کا معاہدہ حکام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، ایف آئی اے


Staff Reporter September 07, 2012
بنگلے کی فروخت کا معاہدہ حکام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے، ایف آئی اے۔ فوٹو: فائل

سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ نے ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء کی رائے سے اتفاق کرتے ہوئے ایف آئی اے کو این آئی سی ایل کیس میں وفاقی وزیرتجارت مخدوم امین فہیم کانام چالان میں شامل کرنے اور انھیں گرفتار کرنے سے روک دیا ہے۔

فاضل بینچ نے مخدوم امین فہیم کی ایف آئی اے کے خلاف ہراساں کرنے کے الزام پر مبنی آئینی درخواست نمٹاتے ہوئے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ ایف آئی اے کے ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء اسرار احمد کی رائے کے مطابق مزید شہادتیں اور مواد اکھٹا کیا جائے۔ جمعرات کو مخدوم امین فہیم کی جانب سے جسٹس(ر)رشید اے رضوی نے دلائل دیے، ایف آئی اے کی جانب سے داخل کیے گئے کمنٹس میں عدالت کو بتایا گیا تھا کہ سابق چیئرمین این آئی ایل سی ایازخان نیازی کوخلاف ضابطہ وفاقی وزیرمخدوم امین فہیم کے دور میں ہی نامزد کیا گیا۔

مخدوم امین فہیم کی اہلیہ نے ڈیفنس فیز VIمیں بنگلہ75/1کی فروخت کا سوداکیا مگر خریدار علی ظفر سلیم کے ایئر بلو کے حادثے میں انتقال کے بعد ان کی بیوہ نے سودے سے انکار کردیا، اس لیے 4 کروڑ 10لاکھ روپے کی رقم واپس کردی گئی، ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کے مطابق مخدوم امین فہیم کے خلاف اتنا مواد ملا ہے کہ ان کا نام عدالت میں چالان پیش کرنے کے لیے ملزمان کی فہرست میں شامل کیا جاسکتا ہے، بنگلے کی فروخت کا معاہدہ حکام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے لیے ہے۔

مخدوم امین کی جانب سے دائر درخواست میں مؤقف اختیارکیا گیا تھا کہ ایف آئی اے حکام درخواست گزار اور ان کے اہل خانہ اور ملازمین کو مسلسل ہراساں کررہے ہیں۔ مخدوم امین فہیم نے استدعا کی ہے کہ ان کے خلاف جاری تحقیقات کو غیر قانونی قرار دیا جائے اور ایف آئی اے کو انھیں، ان کے اہل خانہ، ملازمین اور دیگر متعلقہ افراد کو ہراساں کرنے سے روکا جائے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں