وزیراعظم انویسٹمنٹ اسکیم ایف بی آر نے نوٹیفکیشن جاری کردیا

انکم ٹیکس آرڈیننس میںترامیم،2012کی آمدنی پر پہلی ٹیکس سلیب میں ڈھائی فیصدکمی،30جون2016تک پیداوار شروع کرناہوگی

ٹیکس ایئر 2012کے گوشوارے میں ظاہر کردہ آمدنی پر ٹیکس کی پہلی سلیب بھی 7.5فیصدسے کم کرکے 5فیصد کی گئی ہے۔فوٹو:فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے وزیراعظم کی طرف سے تاجروں، صنعت کاروں اور سرمایہ کاروں کے لیے کالے دھن کو سرمایہ کاری میں لگا کر سفید کرنے کی اجازت دینے کے لیے اعلان کردہ انویسٹمنٹ اسکیم پر عملدرآمد کے لیے انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترامیم کردی ہیں۔

اس ضمن میں ایف بی آر کی طرف سے باضابطہ طور پرترمیمی نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا ہے تاہم ایف بی آر کے ممبر ان لینڈ ریونیو و ترجمان شاہد حسین اسد نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ مذکورہ اسکیم کالے دھن کو سفید کرنے کی ایمنسٹی سکیم نہیں ہے بلکہ یہ اسکیم ماضی کی اسکیموں سے بالکل مختلف ہے، اس اسکیم میں سرمایہ کاری کو فروغ دینے پر فوکس کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ اسکیم وزیراعظم کی طرف سے پہلے سے ہی اعلان کی جاچکی ہے اور اب انکم ٹیکس آرڈیننس میں ترمیم کے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے جس کے ذریعے ٹیکس ایئر 2012کے گوشوارے میں ظاہر کردہ آمدنی پر ٹیکس کی پہلی سلیب بھی 7.5فیصدسے کم کرکے 5فیصد کی گئی ہے، اسکیم کا اطلاق یکم جنوری 2014سے ہونے والی سرمایہ کاری پرہوگا تاہم اس سرمایہ کاری سے 30جون 2016تک کمرشل پیداوار شروع ہونی چاہیے۔




نوٹیفکیشن کے مطابق اسکیم کا اطلاق کنسٹرکشن انڈسٹری، لوکاسٹ ہائوسنگ کنسٹرکشن، لائیو اسٹاک ڈیولپمنٹ پراجیکٹ، بلوچستان، کے پی کے اور تھرکول کی مائننگ میں سرمایہ کاری پر بھی ہو گا تاہم ٹیکس میں کمی کا اطلاق اسلحہ، فرٹیلائزر، شوگر، سگریٹ، سیمنٹ ، فلور ملز اور ویجیٹبل گھی پر نہیں ہو گا۔ نوٹیفکیشن کے مطابق وزیراعظم اسکیم کے تحت این ٹی این رکھنے والے ٹیکس دہندگان کو ٹیکس گوشواروں کے ساتھ کم ازکم 20ہزار روپے فی ٹیکس ایئر جبکہ نئے لوگوں کو کم ازکم 25ہزار روپے سالانہ کے حساب سے ٹیکس جمع کرانا ہوگا، اسکیم سے فائد اٹھانے والے لوگ 28 فروری 2014 تک انکم ٹیکس گوشوارے جمع کراسکیں گے۔ ایف بی آر کے ترجمان شاہد حسین اسد نے بتایاکہ 4 صفحات کے نوٹیفکیشن کے علاوہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کیلیے ایک صفحے کاایمیونٹی فارم بھی متعارف کرایا گیا ہے، اس اسکیم کے تحت ظاہر کردہ صرف پیداواری اثاثہ جات کے بارے میں پوچھ گچھ نہیں کی جائیگی تاہم اگر پلاٹ، مکانات، پلازے اور لگژری گاڑیاں ظاہر کی جائینگی تو ان کے بارے میں پوچھ گچھ کی جائیگی۔
Load Next Story