پاکستان میں سادگی کے اعلان کے باوجود حکومتی اخراجات بڑھ گئے آئی ایم ایف
پاکستان کے قانون کے مطابق ملکی قرضے معیشت کے 60 فیصد تک ہونے چاہئیں جو کہ 87 فیصد تک ہوچکے ہیں، آئی ایم ایف
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں سادگی اور کفایت شعاری مہم کے باوجود حکومتی اخراجات بڑھ گئے اور پاکستان کے قرضوں کا بوجھ جی ڈی پی کے 87.2 فیصد تک پہنچ چکا ہے.
اس ضمن میں آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) کی جانب سے جاری کردہ کورونا مانیٹرنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019ء کی بہ نسبت 2020ء میں اخراجات ایک فیصد بڑھ گئے ہیں اور آئندہ سال بھی مالیاتی خسارہ 6.7 فیصد رہنے کا خدشہ ہے۔
آئی ایم ایف کی پاکستان سے متعلق رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات رواں سال 22 سے بڑھ کر 23 فیصد ہوگئے ہیں، 2019ء میں قرضوں کا بوجھ معیشت کا 85.6 فیصد تھا جو اب بڑھ کر 87.2 فیصد تک پہنچ چکا ہے، آئندہ سال قرضوں کا یہ بوجھ جی ڈی پی کا 86 فیصد رہنے کا امکان ہے جب کہ پاکستان کے قانون کے مطابق ملکی قرضے معیشت کے 60 فیصد سے زائد نہیں ہونے چاہئیں۔
کورونا مانیٹرنگ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سال 2023 میں پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہو گی اور بتدریج ترقی کرے گی قرضوں، اخراجات اور مالی خسارے میں بھی کمی متوقع ہے، 2023 میں ٹیکس آمدن معیشت کا 17.7 فیصد اور قرض 78.3 فیصد کےمساوی ہونے کا امکان ہے.
اس ضمن میں آئی ایم ایف (بین الاقوامی مالیاتی فنڈ) کی جانب سے جاری کردہ کورونا مانیٹرنگ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 2019ء کی بہ نسبت 2020ء میں اخراجات ایک فیصد بڑھ گئے ہیں اور آئندہ سال بھی مالیاتی خسارہ 6.7 فیصد رہنے کا خدشہ ہے۔
آئی ایم ایف کی پاکستان سے متعلق رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ حکومتی اخراجات رواں سال 22 سے بڑھ کر 23 فیصد ہوگئے ہیں، 2019ء میں قرضوں کا بوجھ معیشت کا 85.6 فیصد تھا جو اب بڑھ کر 87.2 فیصد تک پہنچ چکا ہے، آئندہ سال قرضوں کا یہ بوجھ جی ڈی پی کا 86 فیصد رہنے کا امکان ہے جب کہ پاکستان کے قانون کے مطابق ملکی قرضے معیشت کے 60 فیصد سے زائد نہیں ہونے چاہئیں۔
کورونا مانیٹرنگ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سال 2023 میں پاکستان کی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہو گی اور بتدریج ترقی کرے گی قرضوں، اخراجات اور مالی خسارے میں بھی کمی متوقع ہے، 2023 میں ٹیکس آمدن معیشت کا 17.7 فیصد اور قرض 78.3 فیصد کےمساوی ہونے کا امکان ہے.