کراچی میں دوسرے روزبھی تیز بارش سڑکیں اور گلیاں تالاب بن گئیں گھنٹوں ٹریفک جام

سب سے زیادہ بارش ایئرپورٹ پر 63.6ملی میٹر ریکارڈ کی گئی، کے ای ایس سی کا نظام ناکام، بجلی معطل

کراچی میں دوسرے روز موسلا دھار بارش کے باعث شارع فیصل اور ٹیپو سلطان فلائی اوور پر ٹریفک جام میں گاڑیوں کی طویل قطاریں لگی ہوئی ہیں۔ فوٹو: ایکسپریس

ISLAMABAD:
کراچی کے بیشتر علاقوں میں جمعرات کو دوسرے روز بھی تیزہوائوں کے ساتھ موسلادھار بارش ہوئی جس کے باعث اہم سڑکوں اورگلیوں و نشیبی علاقوں میں پانی جمع ہوکر تالابوں کا منظر پیش کرنے لگا۔

سڑکوں پر بدترین ٹریفک جام دیکھنے میں آیا اور لاکھوں افراد سڑکوں پرپھنسے رہے۔ چیف میٹرولوجسٹ توصیف عالم نے بتایا کہ ہوا کا شدید کم دبائو بھارتی صوبے مدھیہ پردیش پر قائم ہوچکا ہے جو آئندہ 24گھنٹوں میں شمال مغرب کی جانب مزید رخ کریگا، اس سسٹم کے تحت طاقتور مون سون کرنٹ پاکستان میں داخل ہورہا ہے جس کے باعث ملک کے مختلف علاقوں میں طوفانی بارشیں ہورہی ہیں۔ موسلادھار بارشوں کا سلسلہ جمعہ تا اتوار تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

تفصیلات کے مطابق کراچی میں موسلا دھار بارش کا آغاز دوپہر سے ہوا، شام تک پورے شہر میں کالی گھٹا چھاگئی اور تیز، معتدل اور ہلکی بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے رات گئے تک جاری رہا۔ شہر میں زیر تعمیر منصوبوں میں حفاظتی اقدامات نہ ہونے کے باعث گاڑیاں و موٹرسائیکلیں گڑھوں میں پھنس گئیں جبکہ برساتی ندی نالوں کی صفائی نہ ہونے کے باعث بیشتر جگہوں پر گھٹنوں گھٹنوں پانی جمع ہوگیا۔ شہید ملت ایکسپریس وے پر بلدیہ عظمیٰ کراچی کی جانب سے کھدائی کے باعث گاڑیوں کی قطار لگ گئی اور شہریوں کو کئی گھنٹے ٹریفک جام میں پھنسا رہنا پڑا، گلشن اقبال میں نامکمل برساتی پانی کے منصوبے کے باعث کچی آبادی رحمتیہ کالونی زیر آب آگئی۔

شہر کے دیگر نشیبی علاقے پی ای سی ایچ ایس، محمودآباد، شانتی نگر، پیر آباد، نفیس آباد، اقبال کالونی و دیگر علاقوں میں برساتی پانی گھروں میں گھس گیا جس کے باعث برقی آلات و دیگر اشیا تباہ ہوگئیں۔ محکمہ موسمیات میں رات 8 بجے موصول ہونے والی رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ بارش ائیرپورٹ جناح ٹرمینل پر ہوئی جہاں 63.6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی جب کہ ائیرپورٹ اولڈ ایریا 48 ملی میٹر، لانڈھی 45 ملی میٹر، یونیورسٹی روڈ 38 ملی میٹر، شارع فیصل 33 ملی میٹر، نارتھ کراچی 1.8ملی میٹر، صدر 6 ملی میٹر اور ناظم آباد 2.8 ملی میٹر ریکارڈ کی گئی۔

دوسری جانب موسلا دھار بارش کے باعث ہاکس بے روڈ، ماڑی پور روڈ ، آئی آئی چندریگر روڈ ، شارع لیاقت، ایم اے جناح روڈ، صدر، شارع قائدین، جہانگیر روڈ، شارع پاکستان، یونیورسٹی روڈ، ناظم آباد، نارتھ ناظم آباد، سائٹ، منگھو پیر روڈ، شارع فیصل، کورنگی انڈسٹریل ایریا روڈ ، راشد منہاس روڈ، گلشن اقبال، کارساز روڈ اور شاہ فیصل پل سمیت بیشتر علاقوں میں بدترین ٹریفک جام ہو گیا۔ گھٹنوں تک ٹریفک جام میں پھنسی متعدد گاڑیوں میں ایندھن ختم ہوگیا، ٹریفک پولیس کے اہلکاروں اور راہ گیروں کی مدد سے گاڑیوں دھکے لگا کر سڑک کے کنارے پہنچایا گیا، ٹریفک جام میں پھنسی گاڑیوں میں سوار شیر خوار اور کمسن بچے روتے رہے جبکہ ایمبولینسیں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑیاں بھی ٹریفک جام میں پھنس گئیں، اندرون ملک اور بیرون ملک جانے والے متعدد مسافر ٹریفک جام میں پھنسنے کے باعث وقت پر ائیر پورٹ نہ پہنچ سکے۔

ٹریفک پولیس ذرائع کے مطابق راشد منہاس روڈ پر ائیر پورٹ جانے والی سڑک پر بارش کا پانی جمع ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی اسی طرح شارع فیصل پر میٹرو پولیس سگنل سے ائیر پورٹ کی جانب جانے والا ٹریفک بارش کا پانی مختلف مقامات پر جمع ہونے کے باعث متاثر ہوا۔ شاہ فیصل پل کے قریب بارش کا پانی جمع ہونے کے باعث متعدد گاڑیاں بند ہو گئیں جس کے باعث بد ترین ٹریفک جام ہو گیا ، ناظم آباد بورڈ آفس ، ناظم آباد پل اور گلبہار میں پانی جمع ہونے کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی، نارتھ ناظم آباد فائیو اسٹار چورنگی، ناگن چورنگی اور کے ڈی اے چورنگی کے قریب بھی بارش کے پانی کے باعث ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی جبکہ شارع لیاقت، ایم اے جناح روڈ اور جہانگیر روڈ پر بارش کے باعث متعدد گاڑیاں بیچ سڑک پر بند ہو گئیں جس کے باعث ٹریفک جام ہو گیا۔


رات گئے تک وارڈن اور ٹریفک پولیس کے افسران و اہلکار شارع فیصل سمیت متعدد علاقوں میں ٹریفک بحال کرانے کی کوششوں میں مصروف تھے۔ شارع فیصل پر بارش کے بعد پانی جمع ہونے کے باعث ہونے والاٹریفک جام پولیس رات گئے تک بحال نہیں کرا سکی ، ٹریفک جام میں ایمبولینسوں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑیوں کے ساتھ ساتھ باراتیوں سے بھری بس اور گاڑیاں بھی شامل تھیں ، ٹریفک جام میں پھنسے لوگوں کا کہنا تھا کہ وہ گزشتہ7گھنٹے سے ٹریفک جام میں پھنسے ہوئے ہیں ٹریفک کی بحالی کے لیے کسی قسم کے اقدامات نہیں کرائے جا رہے جبکہ ٹریفک پولیس بھی غائب ہو گئی ، شارع فیصل پر ائیر پورٹ کے قریب فلک ناز اپارٹمنٹ کے قریب مین شاہراہ پر5 سے 6 فٹ تک پانی جمع ہو گیا۔

علاوہ ازیں بارش کا سلسلہ شروع ہوتے ہی کراچی میں بجلی کی فراہمی میں تعطل معمول بن گیا، ہزاروں فالٹس کو دور کرنے میں کے ای ایس سی کے شکایات مراکز مکمل طور پر ناکام ہوگئے، بجلی کی عدم فراہمی کے سبب بدھ اور جمعرات کی درمیانی رات بڑی تعداد میں شہریوں نے رات جاگ کر بسرکی، رین ایمرجنسی کیلیے بنائی گئی کے ای ایس سی کی خصوصی ٹیمیں بھی کاغذی ثابت ہوئیں، کے ای ایس سی کی جانب سے ٹرپ ہونیوالے فیڈرز کی بحالی تو چند گھنٹوں بعد کردی جاتی ہے تاہم 20 سے 25 فیصد متاثرہ فیڈرز کئی کئی گھنٹوں تک بحال نہیں کیے جاتے ہیں اور بحال کیے جانے والے فیڈرز سے بجلی کی فراہمی بھی مقامی سطح پر آنے والی سیکڑوں فالٹس کی وجہ سے جزوی رہتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ 3 دن کے دوران مقامی سطح کے زیر التوا فالٹس کی تعداد سیکڑوں سے نکل کر ہزاروں تک پہنچ گئی ہے اور کے ای ایس سی کے شکایات مراکز عملی طور پر انھیں دور کرنے میں مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہیں۔ ذرائع نے بتایا کہ جمعرات کی رات بارش کے نتیجے میں کے ای ایس سی کے 250 سے زائد فیڈرز ٹرپ کرگئے تھے جبکہ کے ای ایس سی کے ترجمان نے دعویٰ کیا کہ صرف 32 فیڈرز ٹرپ ہوئے۔ ترجمان نے شکایات دور نہ کرنے کی وجہ ٹریفک جام کو قرار دیا تاہم انھوں نے رات کے اوقات میں بجلی کی بحالی کے کاموںمیں تاخیر کی وجوہ کی وضاحت نہیں کی۔

کے ای ایس سی کے ترجمان کی جانب سے جمعرات کو شہر میں بجلی کی صورتحال پر اعلامیہ جاری کرنے کے بجائے ایک موبائل پیغام پر ہی اکتفا کیا گیا اور اس پیغام میں بھی مقامی فالٹس کی وجہ سے بڑی تعداد میں متاثرہ علاقوں کا کوئی ذکر نہیں کیا گیا۔ حیدرآباد میں بارش تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہا۔ محکمہ موسمیات کے مطابق شہر میں 22 ملی میٹر بارش ریکارڈ ہوئی۔ شہر و لطیف آباد کے نشیبی علاقوں میں برساتی پانی کھڑا ہو گیا۔بارش شروع ہوتے ہی تقریباً 80 فیصد شہر کی بجلی معطل ہو گئی۔ ٹنڈو آدم، ٹنڈو حیدر، ٹنڈو جام جب کہ بے نظیر آباد میں نوابشاہ، جام صاحب، اسکرنڈ، قاضی احمد، دوڑ اور ارد گرد کے علاقوں میں بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے رات گئے تک جاری رہا۔

برسات کے دوران جام صاحب روڈ پر ایک کباڑیے کی دکان کی چھت گرنے سے 2 بچے 5 سالہ پروین اور 10 سالہ شاہ رخ جاں بحق جب کہ ایک 10 سالہ بچہ اکبر زخمی ہو گیا۔ تینوں بچے سڑکوں سے کچرا جمع کرنے کے بعد فروخت کرتے تھے۔ نوابشاہ کے کئی علاقوں میں 2 سے 3 فٹ پانی جمع ہوگیا۔ سانگھڑ، سنجھورو، جھول، چوٹیاری، کنڈیاری، بھیرومل، ٹنڈو مٹھا خان، باکھوڑو، جمڑاؤ، بدین، گولارچی، مٹھی، سامارو، ڈگری اور ٹھٹھہ میں بھی نشیبی علاقے زیر آب آگئے، شاہ پور چاکر میں جھیمل نہر میں آر ڈی 28 کے مقام پر 40 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے بڑے رقبے پر کھڑی کپاس کی فصل اور ایک گاؤں زیر آب آ گیا۔

سنی گونی شاخ آر ڈی 61، 62، میں 20 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے زیر کاشت کپاس کی فصل اور 3 دیہات زیر آب آ گئے۔قاضی احمد کے گائوں سونو چانڈیو میں بارش کے دوران مکان کی چھت گرنے سے ایک ہی خاندان کے 6 افراد زخمی ہوگئے جن میں سے 3 کو تشویشناک حالت میں پی ایم سی اسپتال نوابشاہ میں داخل کرادیا گیاہے۔ پشاور، ملتان، حیدر آباد، سکھر اور دیگر علاقوں میں چھتیں، دیواریں گرنے اور کرنٹ لگنے اور مختلف حادثات میں7 بچوں سمیت14افراد جاں بحق ہوگئے۔ بھوآنہ شہر دریا کی شکل اختیار کرگیا، سڑکوں اور گلیوں میں پانی کھڑا ہوگیا۔ خاتون سمیت 3 افراد کرنٹ لگنے سے ہلاک ہوگئے۔

گوجرہ میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔ ملتان میں موسلا دھار بارش کے باعث نشیبی علاقے' سڑکیں اور بازار پانی سے بھر گئے۔ پشاور کے علاقے چرخہ خیل میں بارش سے گھر کی چھت گر گئی جس سے مشرف کے دو بیٹے فرہان، فاروق اور بیٹی ہماء ہلاک ہوگئے، ٹیلہ بند میں 9 سالہ محمد اللہ چھت گرنے سے جبکہ ناگمان میں اکرم خان اور جہانزیب دیوار گرنے سے جاں بحق ہوگئے ، جلوزئی کیمپ میں شدید بارش نے تباہی مچادی، سیلابی ریلے پانچ بچے بہہ گئے جن میں تین کو بچا لیا گیا، بارش سے سینکڑوں متاثرین کے خیمے بھی بہہ گئے۔

Recommended Stories

Load Next Story