کیلاش قبیلے میں شادی کو قانونی حیثیت دینے پر کام شروع
کیلاشہ میرج ایکٹ کے ڈرافٹ کی تیاری، شادی، جہیز،وارثت کوتحفظ ملے گا
ISLAMABAD:
جنت نظیر چترال کی پہچان اور دنیا میں اپنے لباس اور ثقافت کی وجہ سے شہرت رکھنے والے کیلاش قبیلے میں شادی کو قانونی حیثیت دینے پر کام شروع کر دیا گیا۔
کیلاش قبیلے کے74 قاضیوں کی مشاورت سے پہلی بار کیلاشہ میرج ایکٹ کے لئے ڈرافٹ کی تیاری شروع کر دی گئی، دسمبر کے دوسرے ہفتے تک مکمل کر لیا جائیگا۔ دو ہزار خاندانوں پر مشتمل دنیا کے قدیم قبیلے میں کیلاشہ میرج ایکٹ کے نفاذ سے کیلاش کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو شادی، جہیز، طلاق اور وارثت میں حقوق کو قانونی تحفظ مل جائے گا۔
وزیر اعلیٰ کے مشیر اقیلیتی امور وزیر زادہ نے ایکسپریس ٹربیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہندو میرج ایکٹ، کرسچئن میرج، مسلمانوں کی شادی اور طلاق وغیرہ کے قوانین موجود ہیں، اب کیلاش کمیونٹی کے حقوق کو بھی قانونی شکل دی جائے گی۔ کیلاش کی آبادی 4 ہزار کے قریب ہے جن میں 46 فیصد خواتین اور 54 فیصد مرد ہیں۔
جنت نظیر چترال کی پہچان اور دنیا میں اپنے لباس اور ثقافت کی وجہ سے شہرت رکھنے والے کیلاش قبیلے میں شادی کو قانونی حیثیت دینے پر کام شروع کر دیا گیا۔
کیلاش قبیلے کے74 قاضیوں کی مشاورت سے پہلی بار کیلاشہ میرج ایکٹ کے لئے ڈرافٹ کی تیاری شروع کر دی گئی، دسمبر کے دوسرے ہفتے تک مکمل کر لیا جائیگا۔ دو ہزار خاندانوں پر مشتمل دنیا کے قدیم قبیلے میں کیلاشہ میرج ایکٹ کے نفاذ سے کیلاش کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کو شادی، جہیز، طلاق اور وارثت میں حقوق کو قانونی تحفظ مل جائے گا۔
وزیر اعلیٰ کے مشیر اقیلیتی امور وزیر زادہ نے ایکسپریس ٹربیون سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ جس طرح ہندو میرج ایکٹ، کرسچئن میرج، مسلمانوں کی شادی اور طلاق وغیرہ کے قوانین موجود ہیں، اب کیلاش کمیونٹی کے حقوق کو بھی قانونی شکل دی جائے گی۔ کیلاش کی آبادی 4 ہزار کے قریب ہے جن میں 46 فیصد خواتین اور 54 فیصد مرد ہیں۔