مغل سالار خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش کا عظیم الشان مقبرہ خستہ حالی کا شکار
خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش عہدِ عالمگیری میں مغل سالاراور لاہور کے صوبیدار تھے
مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کے دور حکومت میں لاہور کے صوبیدار رہنے والے خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش کا عظیم الشان مقبرہ خستہ حالی کا شکار ہے۔
لاہور کے علاقہ لاریکس کالونی مغلپورہ کے قریب خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش کا عظیم الشان خستہ حال مقبرہ ہے۔ یہ مقبرہ لاہور کینال کے قریب ہے اور کینال روڈ سے گزرتے ہوئے دور سے نظرآتا ہے۔ محکمہ آثارقدیمہ پنجاب نے 2018 میں یہاں بحالی کا کام شروع کیا تھا تاہم فنڈزکی عدم دستیابی کی وجہ سے اب کام بند پڑا ہے۔ ماہرین آثارقدیمہ کے مطابق اس مقبرے کو مختلف اوقات میں آنیوالے زلزلوں اور پاک بھارت جنگ کے دوران بھی نقصان پہنچا تھا۔
پنجاب آرکیالوجی کے کنزرویشن فورمین عبدالوحید فاروقی نے بتایا کہ خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش عہدِ عالمگیری میں مغل سالاراور لاہور کے صوبیدار تھے، اپریل 1691ء کو خان جہاں بہادر کو لاہور کا صوبیدارمقرر کیا گیا۔ جون 1693ء میں اورنگزیب عالمگیر نے خان جہاں بہادر کو معزول کر دیا جس کے بعد معزولی کے دوران ہی 23 نومبر1697ء کولاہور میں ان کا انتقال ہوا ان کے وفات کے فورابعد یہ مقبرہ تعمیرکیا گیا تھا۔
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق مختلف ادوارمیں آنیوالے زلزلوں اورپاک بھارت جنگ کے دوران اس مقبرے کو نقصان پہنچا، مقبرے کے اطراف میں ریلوے کالونی بن چکی ہے۔ ابتدائی برطانوی دور میں اس مقبرے کو ناچ گھر میں تبدیل کردیا گیا تھا جبکہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے عہد میں مقبرے پرلگا سنگ مرمراتارلیا گیا جبکہ قبر کا نشان بھی ختم کردیا گیا تھا۔
عبدالوحیدفاروقی نے بتایا کہ 2018 میں یہاں بحالی کا کام شروع ہوا تھا ، اس مقبرے کی بحالی کے منصوبے کاتخمینہ 27 ملین روپے تھا تاہم اب اس بجٹ پر نظرثانی کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا مقبرے کی بحالی کا 75 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ 70 کی دہائی میں اس 8 سمتی مقبرے کے دوستون مسمار ہوگئے تھے جن کی بحالی کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ تاہم اب فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے کام رکا ہوا ہے۔ مقبرہ ایک اونچے چبوترے پرقائم ہے، مقبرے کے عین وسط میں خان جنگ بہادرکوکلتاش کی قبر ہے جسے دوبارہ بنایا گیا ۔ مقبرے کے داخلی حصوں پرلوہے کے جنگلے لگا دیئے گئے ہیں تاکہ مجاوروں اورنشئیوں کو اندر جانے سے روکا جا سکے۔ عبدالوحید فاروقی نے بتایا کہ مقبرہ علی مردان ،نصرت جہاں سمیت مغلیہ دور کے کئی مقبرے ایسے ہیں جہاں مجاوروں نے قبضے کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے ان عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔
مقبرے کے اطراف میں ریلوے ملازمین کی کالونی بن چکی ہے، باقی ماندہ اراضی کے گرد چاردیواری بنائی جارہی ہے جبکہ یہاں روایتی درخت اورپودے لگائے جائیں گے، پنجاب آرکیالوجی اورمحکمہ سیاحت کی زیرنگرانی بحالی کاکام مکمل ہونے سے یہ مقبرہ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکزبنے گا۔
لاہور کے علاقہ لاریکس کالونی مغلپورہ کے قریب خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش کا عظیم الشان خستہ حال مقبرہ ہے۔ یہ مقبرہ لاہور کینال کے قریب ہے اور کینال روڈ سے گزرتے ہوئے دور سے نظرآتا ہے۔ محکمہ آثارقدیمہ پنجاب نے 2018 میں یہاں بحالی کا کام شروع کیا تھا تاہم فنڈزکی عدم دستیابی کی وجہ سے اب کام بند پڑا ہے۔ ماہرین آثارقدیمہ کے مطابق اس مقبرے کو مختلف اوقات میں آنیوالے زلزلوں اور پاک بھارت جنگ کے دوران بھی نقصان پہنچا تھا۔
پنجاب آرکیالوجی کے کنزرویشن فورمین عبدالوحید فاروقی نے بتایا کہ خان جہاں بہادر ظفر جنگ کوکلتاش عہدِ عالمگیری میں مغل سالاراور لاہور کے صوبیدار تھے، اپریل 1691ء کو خان جہاں بہادر کو لاہور کا صوبیدارمقرر کیا گیا۔ جون 1693ء میں اورنگزیب عالمگیر نے خان جہاں بہادر کو معزول کر دیا جس کے بعد معزولی کے دوران ہی 23 نومبر1697ء کولاہور میں ان کا انتقال ہوا ان کے وفات کے فورابعد یہ مقبرہ تعمیرکیا گیا تھا۔
ماہرین آثار قدیمہ کے مطابق مختلف ادوارمیں آنیوالے زلزلوں اورپاک بھارت جنگ کے دوران اس مقبرے کو نقصان پہنچا، مقبرے کے اطراف میں ریلوے کالونی بن چکی ہے۔ ابتدائی برطانوی دور میں اس مقبرے کو ناچ گھر میں تبدیل کردیا گیا تھا جبکہ مہاراجہ رنجیت سنگھ کے عہد میں مقبرے پرلگا سنگ مرمراتارلیا گیا جبکہ قبر کا نشان بھی ختم کردیا گیا تھا۔
عبدالوحیدفاروقی نے بتایا کہ 2018 میں یہاں بحالی کا کام شروع ہوا تھا ، اس مقبرے کی بحالی کے منصوبے کاتخمینہ 27 ملین روپے تھا تاہم اب اس بجٹ پر نظرثانی کی جارہی ہے۔ ان کا کہنا تھا مقبرے کی بحالی کا 75 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے۔ 70 کی دہائی میں اس 8 سمتی مقبرے کے دوستون مسمار ہوگئے تھے جن کی بحالی کا کام مکمل ہوچکا ہے۔ تاہم اب فنڈز کی عدم دستیابی کی وجہ سے کام رکا ہوا ہے۔ مقبرہ ایک اونچے چبوترے پرقائم ہے، مقبرے کے عین وسط میں خان جنگ بہادرکوکلتاش کی قبر ہے جسے دوبارہ بنایا گیا ۔ مقبرے کے داخلی حصوں پرلوہے کے جنگلے لگا دیئے گئے ہیں تاکہ مجاوروں اورنشئیوں کو اندر جانے سے روکا جا سکے۔ عبدالوحید فاروقی نے بتایا کہ مقبرہ علی مردان ،نصرت جہاں سمیت مغلیہ دور کے کئی مقبرے ایسے ہیں جہاں مجاوروں نے قبضے کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے ان عمارتوں کو نقصان بھی پہنچا ہے۔
مقبرے کے اطراف میں ریلوے ملازمین کی کالونی بن چکی ہے، باقی ماندہ اراضی کے گرد چاردیواری بنائی جارہی ہے جبکہ یہاں روایتی درخت اورپودے لگائے جائیں گے، پنجاب آرکیالوجی اورمحکمہ سیاحت کی زیرنگرانی بحالی کاکام مکمل ہونے سے یہ مقبرہ سیاحوں کی دلچسپی کا مرکزبنے گا۔