سندھ میں نیا بلدیاتی نظام نافذ کراچی حیدرآباد میرپورخاص لاڑکانہ اور سکھر میں میئر ڈپٹی میئر ہونگے
شہروںمیں ڈسٹرکٹ کونسل قائم کی جائینگی جس کےسربراہ کوچیئرمین کا نام دیا گیاہے،سندھ پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 جاری
پاکستان پیپلز پارٹی اورمتحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم )کے درمیان صوبے میں ایک نیابلدیاتی نظام لانے کیلیے طویل مذاکرات کے بعد نیاآرڈیننس جاری ہوگیاہے۔
جس کوسندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012کا نام دیا گیا ہے اور یہ فی الفور نافذ العمل ہوگیا ہے ،جمعرات کی دوپہر شروع ہونے والے مذکرات جمعہ کی علی الصبح تک جاری رہنے کے بعد پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 کو حتمی شکل دے کر ختم ہوگئے ہیں دونوں فریقین میں اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ کراچی سمیت صوبے کے پانچوں ڈویژن حیدرآباد ، میرپورخاص ، سکھر اور لاڑکانہ میں میٹروپولیٹن میونسپل کارپوریشن قائم ہوںگی جن کاسربراہ میئر کہلائے گا جبکہ ان کارپویشن کی منتخب کونسل کا سربراہ ڈپٹی میئر ہوگا،کونسل کے ممبران کونسلرز ہوںگے جوشہر بھر سے منتخب کیے جائینگے۔
کراچی کے پانچ اضلاع برقراررہیں گے تاہم کراچی کے 18 ٹاؤنز میونسپل حد بندی کے تحت کام کرتے رہیںگے جبکہ دیگرشہروںمیں ڈسٹرکٹ کونسل قائم کی جائیںگی جس کے سربراہ کوچیئرمین کا نام دیا گیاہے، ذرائع کے مطابق صوبے میں کمشنری نظام بھی برقراررہے گا،کمشنرز،ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز ریونیو ، امن و امان اوردیگر انتظامی معاملات چلائیںگے جبکہ منتخب نمائندے بلدیاتی اور میٹرو پولیٹن کارپوریشنزکے معاملات سنبھالیں گے جو اپنے معاملات چلانے میں خود مختار ہوںگے نئے آرڈیننس کے اجراکے بعد صوبے میں ایس ایل جی او 1979 منسوخ ہوگیاہے نئے آرڈیننس میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا محکمہ علیحدہ محکمے کے طور پر کام کرتارہے گاجبکہ واٹربورڈ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے میئرکے ماتحت ہوگا پرائمری ایجوکیشن کا نظام میئرکے ماتحت ہوگا۔
واضح رہے کہ جمعرات کورات گئے تک جاری رہنے والے طویل ترین مذاکرات میں گورنر سندھ ،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، سینئرصوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق، سیدمراد علی شاہ،آغا سراج درانی،رفیق انجنیئر،سینیٹر سعید غنی اور راشد حسین ربانی نے شرکت کی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے وفاقی وزیر وڈپٹی کنوینر رابطہ کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار،کنور نوید جمیل ، سید سردار احمد ، سابق ناظم کراچی سینیٹر سید مصطفیٰ کمال، سینیٹر فروغ نسیم اوررضا ہارون نے شرکت کی ۔
جس کوسندھ پیپلزلوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012کا نام دیا گیا ہے اور یہ فی الفور نافذ العمل ہوگیا ہے ،جمعرات کی دوپہر شروع ہونے والے مذکرات جمعہ کی علی الصبح تک جاری رہنے کے بعد پیپلز لوکل گورنمنٹ آرڈیننس 2012 کو حتمی شکل دے کر ختم ہوگئے ہیں دونوں فریقین میں اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے کہ کراچی سمیت صوبے کے پانچوں ڈویژن حیدرآباد ، میرپورخاص ، سکھر اور لاڑکانہ میں میٹروپولیٹن میونسپل کارپوریشن قائم ہوںگی جن کاسربراہ میئر کہلائے گا جبکہ ان کارپویشن کی منتخب کونسل کا سربراہ ڈپٹی میئر ہوگا،کونسل کے ممبران کونسلرز ہوںگے جوشہر بھر سے منتخب کیے جائینگے۔
کراچی کے پانچ اضلاع برقراررہیں گے تاہم کراچی کے 18 ٹاؤنز میونسپل حد بندی کے تحت کام کرتے رہیںگے جبکہ دیگرشہروںمیں ڈسٹرکٹ کونسل قائم کی جائیںگی جس کے سربراہ کوچیئرمین کا نام دیا گیاہے، ذرائع کے مطابق صوبے میں کمشنری نظام بھی برقراررہے گا،کمشنرز،ڈپٹی کمشنرز اور اسسٹنٹ کمشنرز ریونیو ، امن و امان اوردیگر انتظامی معاملات چلائیںگے جبکہ منتخب نمائندے بلدیاتی اور میٹرو پولیٹن کارپوریشنزکے معاملات سنبھالیں گے جو اپنے معاملات چلانے میں خود مختار ہوںگے نئے آرڈیننس کے اجراکے بعد صوبے میں ایس ایل جی او 1979 منسوخ ہوگیاہے نئے آرڈیننس میں بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کا محکمہ علیحدہ محکمے کے طور پر کام کرتارہے گاجبکہ واٹربورڈ میٹروپولیٹن کارپوریشن کے میئرکے ماتحت ہوگا پرائمری ایجوکیشن کا نظام میئرکے ماتحت ہوگا۔
واضح رہے کہ جمعرات کورات گئے تک جاری رہنے والے طویل ترین مذاکرات میں گورنر سندھ ،وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، سینئرصوبائی وزیر تعلیم پیر مظہر الحق، سیدمراد علی شاہ،آغا سراج درانی،رفیق انجنیئر،سینیٹر سعید غنی اور راشد حسین ربانی نے شرکت کی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے وفاقی وزیر وڈپٹی کنوینر رابطہ کمیٹی ڈاکٹر فاروق ستار،کنور نوید جمیل ، سید سردار احمد ، سابق ناظم کراچی سینیٹر سید مصطفیٰ کمال، سینیٹر فروغ نسیم اوررضا ہارون نے شرکت کی ۔