شورش زدہ علاقے سیکیورٹی اداروں کو گرفتاریوں اور تفتیش کے اختیار کا قانون تیار

اٹارنی جنرل نےوزارت قانون کولاپتہ افراد،جبری حراست کا مسودہ قانون بھیج دیا،وزیراعظم کی منظوری سے آرڈیننس کااجرا متوقع


Ghulam Nabi Yousufzai December 21, 2013
اٹارنی جنرل نےوزارت قانون کولاپتہ افراد،جبری حراست کا مسودہ قانون بھیج دیا،وزیراعظم کی منظوری سے آرڈیننس کااجرا متوقع. فوٹو: فائل

اٹارنی جنرل نے جبری حراست اور لاپتہ افرادکے بارے میں مسودہ قانون تیارکرکے وزارت قانون کوبھیج دیا ہے،قانون آرڈیننس کی شکل میں جاری کیے جانے کا امکان ہے۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ مسودہ قانون کی حتمی منظوری وزیراعظم دیںگے۔مجوزہ قانون کے تحت سیکیورٹی اداروںکو شورش زدہ علاقوں میں مشکوک افرادکوگرفتار اور ان سے تفتیش کرنے کا اختیار مل جائے گا۔ ان افرادکو پولیس اور دیگر قانون نافذکرنیوالے اداروں کے ذریعے گرفتارکرکے سول انتظامیہ کے زیرنگرانی حراستی مراکز میں رکھا جائے گا ۔تمام زیرحراست افرادکیخلاف قانون کے مطابق مقدمہ چلایا جا ئے گا اورکسی شخص کو120دن سے زیادہ حراست میں نہیں رکھا جا سکے گا۔ اس دوران ہر15دن کے بعد مجاز ریویو بورڈ میں ان کے مقدمات کا جائزہ لیا جائے گا۔پہلے سے زیر حراست افراد پر مقدمے چلائے جائینگے۔

 photo 2_zps83781c34.jpg

حراستی مراکز میں جیل کے قواعدکا اطلاق ہوگا اور زیرحراست افرادکے لواحقین کو ملاقات پرکوئی پابندی نہیں ہوگی تاہم ملاقات کے لیے ضلعی انتظامیہ سے پیشگی اجازت حاصل کی جائیگی۔وزیردفاع خواجہ آصف نے سپریم کورٹ کوقومی اسمبلی کے جاری اجلاس میں جبری حراست کے بارے میں قانون کا مسودہ پیش کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی تاہم حکومت وعدے کے مطابق لاپتہ افرادکے بارے میں بل پارلیمنٹ میں پیش نہیںکرسکی۔مسودہ قانون کے بارے میں جب ایکسپریس نے اٹارنی جنرل کے خصوصی اسسٹنٹ فیصل صدیقی سے رابطہ کیا تو انھوں نے تصدیق کی کہ مسودہ تیار ہوچکا ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں