درود اُن پر سلام اُن پر
نعت وہ نازک اور انتہائی مقدس صنف ِسخن ہے جس کا مقصداس ذات ِوالا صفاتﷺ کی مدح کرنا ہے۔
WASHINGTON:
زندگی کے سفر میں ہمیں بہت سے لوگ ملتے ہیں مگر دائمی رشتے صرف چند ہی لوگوں کے ساتھ قائم ہوتے ہیں، ایجاب وقبولیت کا یہ دلچسپ فطری عمل کسی شعوری کوشش کے تابع نہیں ہوتا۔ یہ ایک خود کار عمل ہے جسے حسن اتفاق یا ''وارداتِ قلب ''کہا جاتا ہے ۔
سید محمد حسن زیدی جوائنٹ سیکریٹری (ر) حکومت پاکستان، مابدولت،کنٹرولر واسٹیشن ڈائیریکٹر (ر) ریڈیو پاکستان،عزیز احسن، ڈپٹی چیف انٹرن آڈٹ، او۔ جی۔ ڈی۔سی۔ اور ریاض السلام المتخلص عرشؔ ہاشمی، جوائنٹ سیکریٹری(ر) حکومت پاکستان پر مشتمل چاروں یاروں کی چوکڑی بھی واردات ِ قلب ہی کا ثمر ہے۔ ہماری اس بے لوث دوستی کے اٹوٹ بندھن میں حُبِ نبیﷺ کے حوالے سے نعت گوئی کو قدرِ مشترک کا درجہ حاصل ہے۔
قبل اس کے کہ حال ہی میں شایع ہونے والے عرش ؔہاشمی کے تازہ ترین اور نہایت خوبصورت دل کش ودیدہ زیب مجموعہ نعت بعنوان ''دُرُود اُن پر، سلام اُن پر ''کے بارے میں اظہارِ خیال کیا جائے، چند کلمات نعت اور نعت گوئی کے حوالے سے عرض ہیں۔ نعت وہ نازک اور انتہائی مقدس صنف ِسخن ہے جس کا مقصداس ذات ِوالا صفاتﷺ کی مدح کرنا ہے، جس کی خاطر خدائے بزرگ وبرتر نے یہ کائنات تخلیق کی ہے اور جنھیں سرورکائناتﷺ اور حبیبِ کبریاﷺ جیسے القابات سے متصف کیا گیا ہے۔
لہٰذا اس ذاتِ اقدس کی ثناء خوانی کا شرف بھی صرف انھی خوش بختوں کو نصیب ہوتا ہے جو حُب ِ نبیﷺ سے سرشار ہوں اور منتخبِ پروردگار ہوں۔ ماشاء اللہ عرؔش بھائی گفتاروکردار اور صورت وسیرت شعر وسخن پہ قدرت اور زبان و بیان پر قدرت، غرضیکہ ہر اعتبار سے نابغہ روزگار ہیں۔ سونے پہ سہاگہ یہ آقائے دو جہاںﷺ کے سچے پیروکاراور وفاشعار ہیں۔ سورب کریم نے انھیں دین اور دنیا دونوں کی دولت سے خوب نوازا ہے۔ موصوف بلاشبہ ہاشمی گھرانے کا روشن چراغ کہلانے کے پوری طرح حقدار ہیں ۔
عرشؔ ہاشمی کا طرہ امتیاز یہ بھی ہے کہ انھوں نے نہ صرف اپنی شاعری بلکہ اپنی زندگی، نعت اور فروغِ نعت کے لیے وقف کردی ہے۔ عشق ِ نبی ﷺ میں ڈوبے ہوئے ان کی زندگی کے معمولات اس حقیقت پر مہرثبوت کادرجہ رکھتے ہیں۔ ان کی ایک نعت کا یہ شعران کی سوچ اور طرزِ عمل کا ترجمان ہے ۔
نہ عمر بھر میں ہو کوئی لمحہ کہ سامنے ہو نہ اُن کا اُسوہ
یہ زندگی ان کے نام کیجیے ، دُرود پڑھیے سلام پڑھیے
فروغِ نعت کے حوالے سے ان کا درج ذیل خوبصورت شعر بالکل حسب ِ حال ہے :
یہ عرشؔ میری کمائی ہے زندگی بھرکی
فروغِ نعت میں جو کچھ بھی میرا حصہ ہے
یہ بات خاص طورسے قابلِ ذکر اور توجہ طلب ہے کہ عرشؔ کی شاعری ابتداسے ہی صنف ِنعت سے مشرف اورپیوستہ ہے جس کا سیدھا سا مطلب یہ ہے کہ حبیب خداﷺ ہمیشہ سے مہربان ہیں اور جس پر حبیب خداﷺ مہربان، اس کی منزل آسان۔ سادگی، عاجزی،انکساری اور ملنساری ان کی نمایاں خصوصیات ہیں جو حقیقی بڑے انسان کی اصل پہچان ہے ورنہ تو نام نہاد بڑا آدمی کھجورکے درخت کی طرح محض بلند قامت ہوتا ہے جس کے بارے بھگت کبیرؔنے کیا خوب کہا ہے ۔
بڑا ہوا تو کیا ہوا جیسے پیڑ کھجور
پَنتھی کو چھایہ نہیں ،پھل لاگے اَتی دور
(ترجمہ:کھجورکے درخت کی طرح بڑے ہونے کا کیا فائدہ کہ جس کے تلے مسافرکو سایہ بھی میسر نہیں اور جس کے پھل اتنے دُور ہیں کہ ان تک رسائی حاصل نہیں۔)
عرش ؔہاشمی نعت کے فروغ کی فعال تنظیم ''محفلِ نعت، پاکستان اسلام آباد'' کے بانی اورروحِ رواں ہیں جو1989 میں معرض ِ وجود میں آئی تھی اور وقت گزرنے کے بعد ایک ننھے سے پودے سے بڑھ کر ماشاء اللہ ایک تناور درخت کی شکل اختیار کرچکی ہے ۔
عرشؔ ہاشمی مدتِ درازسے نعتوں پر نعتیں کہے چلے جارہے ہیں۔ان کا اولین مجموعہ نعت '' دُرود اُن پر، سلام اُن پر جو تازہ بہ تازہ اور نوبہ نوحال ہی میں شایع ہوکر منظرِعام پر آیا ہے ،خزینہ نعت میں گراں قدر اضافہ ہے جس کے لیے میں انھیں صمیمِ قلب سے مبارک باد پیش کرتا ہوں۔عرش ؔکی نعتیہ شاعری کے حوالے سب سے چونکادینے والی بات یہ ہے کہ غزل گوئی سے ازلی اور قطعی اجتناب کے باوجود ان کی نعتوں میں تغزل کا رنگ نمایاں ہے۔ مثال کے طور پر یہ چند اشعار ملاحظہ فرمائیں :
میں مدینے جو پہنچ جاؤں گا ، ہوگا محسوس
اپنے گھر جیسے سرِ شام پرندہ پہنچے
دیوان ِغالب کی پہلی غزل کی زمین میں عرشؔ ہاشمی کی نعت کا یہ شعر خاص توجہ کا طالب ہے :
ہم بُھلا بیٹھے نبیﷺکی سادہ سادہ زندگی
ہر بشر عادی ہوا اَسراف کا تبذیر کا
عرش ؔکی نعتیہ شاعری کی ایک نمایاں خصوصیت یہ بھی ہے کہ انھوں نے عبدومعبود کے درمیان موجود فرق کو اپنے ہر شعر میں ملحوظ خاطر رکھا ہے ۔کیا مجال کہ کہیں احتیاط کا دامن بُھولے سے بھی کبھی ان کے ہاتھ سے چُھوٹا ہو۔ وہ عُرفیؔ کی اس نصیحت پر سختی سے عمل پیراہیں کہ :
'' با خدا دیوانہ باش و،با محمدﷺ ہوشیار'' ۔ وہ کہتے ہیں :
نبیﷺ کا حکم فرمان ِ خدا ہے
رضائے حق رضائے مصطفی ﷺہے
نبیﷺکی شان اور رتبے کا بیان وہ استدلال کے ساتھ اپنے خوبصورت انداز میں اس طرح کرتے ہیں :
حق کو منظور نہ تھا ان کے برابر ہوکوئی
انتہاہے کہ نہ سایہ نظر آیا اُن ,ﷺکا
عرش ؔہاشمی کے اس حسین اور خوشبوئے مصطفیﷺسے معطرگلدستہ نعت میں تین حمدیں ' بانوے نعتیں ، چار سلام بحضور امام ِ عالی مقام اور پانچ منقبتیں شامل ہیں۔ اس انمول مُجلّد اوردیدہ زیب مجموعہ نعت ''دُرود اُن پر،سلام اُن پر'' کی قیمت ہے صرف600 روپے۔ اس کے تقسیم کار ہیں : محفلِ نعت پاکستان ، اسلام آباد ۔