غصے پر قابو پائیے صحت اور تعلقات بہتر بنائیے

غصہ نہ صرف صحت کےلیے مضر ہے بلکہ اس کی وجہ سے اکثر آپس کے تعلقات بھی داؤ پر لگ جاتے ہیں

غصہ صحت اور انسانی تعلقات پر برے اثرات مرتب کرتا ہے۔ (فوٹو: فائل)

غصہ ایک ایسا جذبہ ہے جو ہر انسان میں فطرتاً پایا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسی جذباتی کیفیت یا حالت کا نام ہے جس کی شدت بدلتی رہتی ہے۔ یعنی انسان کو مختلف حالات اور اوقات میں غصہ بھی مختلف نوعیت کا آتا ہے۔ اکثر شدید غصے کے باعث لوگوں کو بھیانک نتائج بھگتنا پڑتے ہیں۔ لہٰذا غصے پر قابو پانے کے گر سیکھنا ہر ایک کےلیے اہم ہے۔ ماہرِ نفسیات کا ماننا ہے کہ اگر انسان شعوری کوشش کرے تو وہ اپنے غصیلے پن پر وقت کے ساتھ قابو پاسکتا ہے۔ یعنی اسے غصہ تو آئے گا مگر اب وہ اپنے غصے کا باس ہوگا نہ کہ خود اس کا غلام بن جائے۔


غصے کی کئی وجوہات ہیں۔ کچھ لوگوں میں یہ موروثی ہوتا ہے، جبکہ کچھ گھرانوں میں لوگ بات بے بات غصہ کرتے ہیں اور وہاں پلنے والے بچے یہی سیکھتے ہیں۔ محققین کا کہنا ہے کہ نیند کی کمی، بھوک کی شدت اور تھکاوٹ بھی انسانی جذبات پر اثرانداز ہوتی ہے اور ایسا شخص آسانی سے چڑچڑے پن کا شکار ہوکر معمولی باتوں پر مشتعل ہوجاتا ہے۔


غصہ انسانی صحت پر برے اثرات ڈالتا ہے، کیونکہ غصے میں انسانی جسم ایسے ہارمونز خارج کرتا ہے جو اسے اس حالت سے نمٹنے میں مددگار ہوتے ہیں لیکن اگر یہ ہارمونز کثرت سے یا باقاعدگی سے خارج ہوں تو انسانی جسم مختلف اقسام کی بیماریوں میں مبتلا ہوجاتا ہے جن میں سر اور پیٹ کا درد، نیند نہ آنا، بلڈ پریشر کا بڑھنا، ڈپریشن، بےچینی، ہارٹ اٹیک اور فالج جیسے امراض شامل ہیں۔ ان امراض سے بچنے کےلیے ضروری ہے کہ انسان اپنے غصے کو قابو میں رکھنا سیکھ لے تاکہ وہ ایک صحت مند اور بامقصد زندگی گزارنے کے قابل ہو۔


غصہ نہ صرف صحت کےلیے مضر ہے بلکہ اس کی وجہ سے اکثر آپس کے تعلقات بھی داؤ پر لگ جاتے ہیں۔ گھروں کا ماحول مکدر رہتا ہے۔ ہمارے ملک میں طلاق کی ایک اہم وجہ بھی غصہ ہی بتایا جاتا ہے۔ غصیلے لوگوں کو کوئی اپنا دوست بنانا پسند نہیں کرتا اور ایسے لوگ تنہا رہ جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ انسان غصے میں خود کو اور دوسروں کو شدید نقصان پہنچا بیٹھتا ہے، نتیجتاً یا تو جیل جا پہنچتا ہے یا اپنی اور دوسروں کی زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔


غصے پر قابو پانے کے چند طریقے


یوں تو غصے پر قابو پانے کے بہت سے طریقے ہیں لیکن یہاں ان چند اہم اقدام کی بات کی گئی ہے جن کی افادیت ثابت شدہ ہے۔


جذبات کا اظہار کیجیے


اگر آپ کو کسی بات پر غصہ ہے تو اس کا اظہار احتیاط سے کیجیے۔ یعنی اپنا اور دوسرے کا احترام کرتے ہوئے بات کریں۔ الزام تراشی یا غلط الفاظ کے استعمال سے پرہیز کیجیے۔ سنی سنائی باتوں کو بغیر تحقیق کیے نہ مانیں۔ قرآن ہمیں باتوں کی تحقیق کرلینے کا درس دیتا ہے (الحجرات)۔ لیکن اگر اپنے جذبات کا اظہار کرنا آپ کےلیے ممکن نہ ہو تو ایسی سچویشن میں ماہرِ نفسیات مشورہ دیتے ہیں کہ آپ اپنے دماغ میں آنے والے خیالات کو ایک ڈائری میں لکھنا شروع کردیں، اس طرح آپ کے دل کی تمام بھڑاس نکل جائے گی اور آپ بہتر محسوس کریں گے۔


خاموش رہیے


بقول ڈاکٹر اسپیل برجر (امریکی محقق) یہ طریقہ بہترین ہے اور پرسکون رہنے کےلیے اسی کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ اگرچہ غیظ و غضب کی حالت میں خاموش رہنا بے حد مشکل امر ہے۔ لیکن اس ایک عادت کو اپنانے سے آپ غصے کے خلاف آدھی جنگ جیت لیں گے۔ کیونکہ خاموشی آپ کو سوچنے سمجھنے کا وقت دے گی اور آپ جذبات کی رو میں بہہ کر کچھ ایسا نہیں کریں گے کہ بعد میں پچھتانا پڑے۔ محققین ایسے وقت میں گہرے سانس لینے اور اپنے دل میں کوئی بھی پرسکون لفظ یا جملہ دہرانے کا مشورہ دیتے ہیں۔


خود سے مثبت باتیں کیجیے


شدید جذباتی حالت میں اکثر انسان منفی باتیں سوچتا ہے جو جلتی پر تیل کا کام کرتا ہے۔ جبکہ خود کو مثبت رکھنا اور مثبت باتیں سوچنا آپ میں صبر اور شکر کے جذبات پیدا کرکے آپ کو پرسکون رہنے میں مدد دے گا۔ اسی طرح کسی ایسے شخص سے بات کی جاسکتی ہے جو قابلِ بھروسہ ہو اور آپ کو درست مشورہ دے سکے۔



اپنی پوزیشن بدلیے


پوزیشن بدلنے سے مراد ایک تو یہ ہے کہ آپ اس جگہ سے ہٹ جائیں تاکہ اس کیفیت کو مزید بڑھنے سے روکا جاسکے۔ اور دوسرا اس حدیث پر عمل کرنا ہے کہ غصے کی حالت میں اگر انسان کھڑا ہے تو بیٹھ جائے، بیٹھا ہے تو لیٹ جائے۔ پانی کا استعمال جیسا کہ پانی پینا، ہاتھ اور پاؤں کا دھونا اور نہانا بھی فائدہ مند رہتا ہے۔


ورزش کیجیے


ورزش آپ کے جسم میں خوشی کے ہارمونز پیدا کرتی ہے جنہیں اینڈورفین کہا جاتا ہے۔ ورزش کو اپنا معمول بنانا آپ کے غصے کو کم کرنے میں سودمند ہوگا۔ آپ اپنی پسندیدہ ورزش کا انتخاب کیجیے۔ چہل قدمی، تیراکی، یوگا، باکسنگ، سائیکلنگ، کرکٹ یا اسی طرح کی کوئی اور ورزش یا کھیل کھیلیے اور پھر کھیل ہی کھیل میں آپ غصے کو پچھاڑ دیں گے۔


وقت کا صحیح استعمال کرنا سیکھیے


غصے کی ایک اہم وجہ بہت سے کاموں کا جمع ہوجانا یا وقت پر نہ کر پانا ہے، جس کی وجہ سے اسٹریس بڑھتا ہے، اور انسان نیند کی کمی، بھوک اور تھکاوٹ کے باعث آسانی سے غصے کا شکار بن جاتا ہے۔ لہٰذا آج کا کام آج ہی مکمل کرنے کی عادت کو پختگی سے اپنالیجیے۔


اپنی صحت کا خیال رکھیے


متوازن غذا لیجیے، کام اور آرام میں بیلنس رکھیے، اپنے پیاروں کے ساتھ وقت گزاریے اور اپنی روٹین میں سیر و سیاحت کو بھی شامل کیجیے۔ یہ تمام عادات آپ کی جسمانی، ذہنی، جذباتی اور روحانی صحت کو بہترین بنانے کےلیے اکسیر ہیں۔


آخر میں یہ جان لیجیے کہ لوگ اہم ہیں، اس لیے درگزر سے کام لیں۔ دوسروں کو معاف کرنا سیکھیں۔ قرآن مجید میں معاف کرنے کی بڑی تلقین آئی ہے۔ یہ ایک خوبی آپ کی قسمت بدل دے گی اور آپ اپنوں اور دوسروں کے ساتھ ایک صحت مند اور خوش و خرم زندگی بسر کرسکیں گے۔


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔




اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ blog@express.com.pk پر ای میل کردیجیے۔


Load Next Story