احتساب اور زرداری دو متضاد چیزیں ہیںحمایت نہیں کرینگے نثار

نگران سیٹ اپ کیلیے حکومت سے مشاورت کی ضرورت نہیں، 20 ویں ترمیم میں طریقہ کار درج ہے

نگران سیٹ اپ کیلیے حکومت سے مشاورت کی ضرورت نہیں، 20 ویں ترمیم میں طریقہ کار درج ہے. فوٹو فائل

مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما اورقومی اسمبلی میں قائدحزب اختلاف چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ نگران سیٹ اپ کیلیے حکومت سے مشاورت کی ضرورت نہیں ہے۔

20 ویں ترمیم کے تحت آئین میںاس کا طریقہ کار طے کیا گیا ہے، حکومت میں موجوداتحادی جماعتوںکے علاوہ تمام اپوزیشن جماعتوںکونگران سیٹ اپ پر اعتماد میں لیاجائے گا۔حکومت اوراپوزیشن کے درمیان احتساب بل پر اتفاق سے متعلق خبروںکی تردیدکرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی اورمسلم لیگ (ن) کے درمیان احتساب بل پر اتفاق نہیں، اختلاف رائے پایاجاتا ہے'احتساب اور زرداری دو متضاد چیزیں ہیں،حکومت کرپٹ لوگوںکوبچانے کیلیے اپنا احتساب بل لانا چاہتی ہے، احتساب بل کی حمایت نہیں کریں گے۔


پیپلزپارٹی اور (ن) لیگ کے درمیان مذاکرات میں رکاوٹ نہیں ہوں،عام انتخابات کوسبوتاژکرنے کیلیے حکومت نے بلدیاتی انتخابات کاشوشہ چھوڑاہے، ضلع ناظمین کے ہوتے ہوئے شفاف انتخابات کا انعقاد ممکن نہیں۔ پارلیمنٹ ہائوس کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ سندھ اوربلوچستان کی اسمبلی میںکوئی قائدحزب اختلاف نہیں،وہاں حکومت اپنی مرضی کا نگران سیٹ اپ بنائے گی جو ہمیں قبول نہیں، نئے صوبوں کے حوالے سے پنجاب اسمبلی کی منظورکردہ قراردادوںکے مطابق قومی کمیشن قائم کیا جائے،حکومت نے ایف آئی اے کے افسران کو پنجاب حکومت کے افسران کو ہراساں کرنے پر لگادیاہے۔

رحمٰن ملک اپنی حرکات سے بازآ جائیں،پنجاب حکومت ان سے بہتر کام کرسکتی ہے، یہ لڑائی سیاسی لوگوںکے درمیان ہے اس میں بیوروکریسی کوملوث نہ کیاجائے، نیب اینٹی کرپشن پنجاب سے ملک ریاض کے خلاف کیس اپنے پاس لاناچاہتی ہے کیونکہ چیئرمین نیب کی بیٹی ملک ریاض کی پرسنل سیکریٹری رہی ہیں، میڈیاکی آزادی کا ثمر غریب عوام کو بھی ملنا چاہیے، میڈیا کے چند لوگوں میں حکومت اربوں روپے تقسیم کر رہی ہے اور وزارت اطلاعات کے اربوںروپے نام نہاد صحافیوں میں تقسیم کیے جا رہے ہیں۔

دریں اثناچوہدری نثارنے نگران وزیراعظم کی نامزدگی پر مشاورت کیلیے جماعت اسلامی کے رہنمالیاقت بلوچ سے فون پررابطہ کیا اور کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے نگران وزیراعظم کیلیے جو 9 نام شارٹ لسٹ کیے ہیں ان کی فہرست انھیں بھجوا دی جائے گی اور جب یہ فہرست جماعت اسلامی کے امیر سید منور حسن کو مل جائے گی تو ان سے رابطہ قائم کرکے مشاورت کی جائے گی ۔
Load Next Story