امریکاغریب شہریوں کا خون خرید کر برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا
پلازمہ کی عالمی برآمد میں امریکا کا حصہ 70 فی صد ہے، غریب افراد میں خون کی فروخت رواج بن چکا ہے، برطانوی اخبار
امریکا غریبوں سے خون خرید کر دنیا کو برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک بن گیا۔
برطانوی اخبار گارجین میں شایع ہونے والے مضمون کے مطابق بڑی کمپنیاں غریب امریکیوں سے خون خرید کر پلازمہ برآمد کرتی ہیں۔ کورونا وائرس کے دنوں میں پلازمہ فروخت کرکے امریکی شہری اس سے ہفتے میں 100 ڈالر تک کی رقم کما لیتے ہیں۔
مضمون نگار عروہ مہدوی کا کہنا ہے کہ امریکا میں پلازمہ ہفتے ہمیں دو مرتبہ عطیہ کیا جاسکتا ہے۔ اس میں بمشکل 90 منٹ لگتے ہیں اور 30 ڈالر فی گھنٹہ کمائے جاسکتے ہیں۔ اس اعتبار سے یہ امریکا کی وفاقی حکومت کی متعین کردہ فی گھنٹہ تنخواہ سوا سات ڈالر سے کہیں زیادہ اجرت بنتی ہے۔
مضمون نگار کا کہنا ہے کہ کورونا وبا سے قبل بھی غریب امریکی پلازمہ بیچا کرتے تھے۔ درحقیقت انتہائی غریب امریکیوں کے لیے پلازمہ کی فروخت ان کی بقا کا مسئلہ ہے۔ 2015 میں معروف جریدی اٹلانٹک میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق اب امریکا میں خون کے پیسے نہیں ملتے جب کہ پلازمہ کے اچھے دام مل جاتے ہیں کیوں کہ اس کا استعمال مختلف قسم کے علاج معالجوں کے لیے ہوتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق انتہائی مفلس افراد میں پلازمہ فروخت کرنا رواج بنتا جارہا ہے۔
مہدوی نے مختلف ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ عالمی سطح پر پلازمہ کی برآمد میں امریکا کا حصہ 70 فی صد ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پلازمہ کی فراہمی کے لیے امریکا کا وہی کردار ہے جو تیل کی صںعت میں اوپیک کو حاصل ہے۔ امریکا پلازمہ فروخت کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔
برطانوی اخبار گارجین میں شایع ہونے والے مضمون کے مطابق بڑی کمپنیاں غریب امریکیوں سے خون خرید کر پلازمہ برآمد کرتی ہیں۔ کورونا وائرس کے دنوں میں پلازمہ فروخت کرکے امریکی شہری اس سے ہفتے میں 100 ڈالر تک کی رقم کما لیتے ہیں۔
مضمون نگار عروہ مہدوی کا کہنا ہے کہ امریکا میں پلازمہ ہفتے ہمیں دو مرتبہ عطیہ کیا جاسکتا ہے۔ اس میں بمشکل 90 منٹ لگتے ہیں اور 30 ڈالر فی گھنٹہ کمائے جاسکتے ہیں۔ اس اعتبار سے یہ امریکا کی وفاقی حکومت کی متعین کردہ فی گھنٹہ تنخواہ سوا سات ڈالر سے کہیں زیادہ اجرت بنتی ہے۔
مضمون نگار کا کہنا ہے کہ کورونا وبا سے قبل بھی غریب امریکی پلازمہ بیچا کرتے تھے۔ درحقیقت انتہائی غریب امریکیوں کے لیے پلازمہ کی فروخت ان کی بقا کا مسئلہ ہے۔ 2015 میں معروف جریدی اٹلانٹک میں شائع ہونے والے ایک مضمون کے مطابق اب امریکا میں خون کے پیسے نہیں ملتے جب کہ پلازمہ کے اچھے دام مل جاتے ہیں کیوں کہ اس کا استعمال مختلف قسم کے علاج معالجوں کے لیے ہوتا ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق انتہائی مفلس افراد میں پلازمہ فروخت کرنا رواج بنتا جارہا ہے۔
مہدوی نے مختلف ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ عالمی سطح پر پلازمہ کی برآمد میں امریکا کا حصہ 70 فی صد ہے۔ کہا جاتا ہے کہ پلازمہ کی فراہمی کے لیے امریکا کا وہی کردار ہے جو تیل کی صںعت میں اوپیک کو حاصل ہے۔ امریکا پلازمہ فروخت کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن چکا ہے۔