فضائی آلودگی ملکی دفاع میں معاون

چینی اخبار میں شایع شدہ مضمون پر عوام کی تنقید


عبدالریحان December 21, 2013
چینی اخبار میں شایع شدہ مضمون پر عوام کی تنقید۔ فوٹو : فائل

فضائی آلودگی چین کو درپیش ایک اہم مسئلہ ہے جس کا اسے برسوں سے سامنا ہے۔

دارالحکومت بیجنگ سمیت کئی شہر ہمہ وقت دھویں اور دھند میں لپٹے ہوئے نظر آتے ہیں۔ دھویں اور دھند کے آمیزے کی چادر بعض اوقات اتنی دبیز ہوجاتی ہے کہ لوگوں کے لیے اس کے پار دیکھنا مشکل ہوجاتا ہے۔ فضائی آلودگی کے باعث چین کو بین الاقوامی تنقید کا بھی سامنا ہے۔ فضائی آلودگی سے نمٹنے میں چینی حکومت تاحال کام یاب نہیں ہوسکی ہے۔ اسی لیے فضائی آلودگی سے متعلق تشویش کو ' ہلکا ' کرنے کے لیے مختلف کوششیں سامنے آتی رہتی ہیں۔ کچھ عرصہ قبل ایک سرکاری اہل کار کے اس بیان پر عوام چراغ پا ہوگئے تھے کہ چولھوں سے نکلنے والا دھواں بھی آلودگی میں اضافے کا سبب ہے۔ حال ہی میں ایک چینی روزنامے نے فضائی آلودگی کو ملک کے دفاع میں معاون قرار دے دیا ہے۔

کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان اخبار '' پیپلز ڈیلی'' سے منسلک روزنامے '' گلوبل ٹائمز'' میں چند روز قبل ایک مضمون شایع ہوا تھا جس میں لکھا گیا ہے،'' فضائی آلودگی لوگوں کی صحت اور ان کے معمولات پر اثرانداز ہوتی ہے مگر میدان جنگ میں یہ دفاعی فوجی حکمت عملی میں معاون بھی ثابت ہوسکتی ہے۔'' مضمون میں کہا گیا ہے کہ میزائل گائیڈینس جوکہ انسانی نگاہ، انفرا ریڈ ریز اور لیزر پر انحصار کرتی ہے وہ دھویں اور دھند کی وجہ سے متاثر ہوسکتی ہے۔ یعنی ہوا میں شامل گرد کے ذرات میزائل گائیڈینس سسٹم کے لیے رکاوٹ بن سکتے ہیں۔ مضمون میں جنگ کوسووو کی مثال دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ یوگوسلاویہ کے سپاہیوں نے ناٹو کے فضائی حملوں سے بچنے کے لیے دھویں سے مدد لی تھی۔ انھوں نے ٹائر جلاکر دھواں پیدا کیا تھا۔



فضائی آلودگی جاسوسی کے آلات کی درست کارکردگی میں بھی مزاحم ہوتی ہے۔ مضمون میں لکھا گیا ہے کہ خلیج کی جنگ کے دوران اٹھنے والے ریت کے طوفانوں کی وجہ سے امریکی ٹینکوں پر نصب تھرمل امیجنگ اکوئپمنٹ کی رینج 2500میٹر سے گھٹ کر 800 میٹر رہ گئی تھی، جب کہ عراقی ٹینکوں کی دشمن کو شناخت کرنے کی صلاحیت تقریباً ختم ہوگئی تھی۔

انٹرنیٹ کے چینی صارفین '' گلوبل ٹائمز'' میں شایع ہونے والے مضمون سے متفق نظر نہیں آتے جسے حکام کی جانب سے عوام کی توجہ فضائی آلودگی کے مسئلے سے ہٹانے کی ایک کوشش کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔ ایک بلاگر نے Sina Weibo کی سائٹ پر لکھا،'' کیا آپ یہ کہنا چاہ رہے ہیں کہ یہ دھند فضائی آلودگی نہیں ہے، بلکہ ایک دفاعی تدبیر ہے؟'' تبصرہ نگاروں نے یہ بھی کہا کہ اگر فضائی آلودگی بڑھتی رہی تو دشمن کو میزائل چلانے کی زحمت نہیں اٹھانے پڑے گی کیوں کہ زہریلے دھویں کی بڑھتی ہوئی شدت لوگوں کو خود ہی موت کے منہ میں دھکیل دے گی۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں