این ایل سی اسکینڈل پی اے سی نے سیکریٹری دفاع سے 15روز میں رپورٹ طلب کرلی

اگر رجسٹرار سپریم کورٹ پیش نہیں ہوتے تو یکطرفہ فیصلہ کر دیا جائے، اراکین کا مطالبہ


Numainda Express September 07, 2012
اگر رجسٹرار سپریم کورٹ پیش نہیں ہوتے تو یکطرفہ فیصلہ کر دیا جائے، اراکین کا مطالبہ

قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی نے این ایل سی اسکینڈل کی تحقیقات پر برہمی کااظہارکرتے ہوئے سیکریٹری دفاع سے پندرہ روزمیں اسکینڈل کے بارے میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔

اسکینڈل کاریکارڈ نیب کومہیاکرنیکی ہدایت کی۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ندیم افضل گوندل کی زیرصدارت جمعرات کو پارلیمنٹ ہائوس میں منعقدہوا۔ اجلاس میں وزارت منصوبہ بندی کمیشن کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران ایک معاملے پرکمیٹی کوبتایاگیاکہ این ایل سی میں چیف فنانس آفیسر کی تعیناتی (مدت ملازمت میں توسیع) کوغیرقانونی قراردیاہے جس پرچیئرمین کمیٹی ندیم افضل گوندل نے کہاکہ رجسٹرار سپریم کورٹ کو مدت ملازمت میں باربارتوسیع دی جارہی ہے کیاسپریم کورٹ کو اس کا علم نہیں ہے کیا یہ غیر قانونی نہیں ہے سب کو علم ہے کہ رجسٹرار سپریم کورٹ کوکتنی بارمدت ملازمت میں توسیع دی گئی۔

اراکین نے مطالبہ کیا ہے کہ اگر رجسٹرار سپریم کورٹ کمیٹی کے سامنے پیش نہیں ہوتے تویکطرفہ فیصلہ کر دیاجائے' کمیٹی نے کہاہے کہ سپریم کورٹ کے رجسٹرارکے معاملے پروزارت قانون سے رائے مانگی ہے اور وزیر قانون نے کہاہے کہ وہ جلدرائے بھجوا دیںگے۔ نیب حکام نے بتایاکہ این ایل سی اسکینڈل میں ملوث تین سابق جرنیلوں کاکورٹ مارشل کرنے کیلیے ان کی سروس بحال کردی گئی ہے، کمیٹی نے این ایل سی کی جانب سے خلاف ضابطہ ٹھیکے دینے اورمنصوبہ بندی کمیشن کے تمام بڑے منصوبوںکی تفصیلات طلب کرلیں۔ کمیٹی کو این ایل سی حکام نے بتایا کہ این ایل سی کے پاس افغان ٹرانزٹ ٹریڈکی ٹرانسپورٹیشن کا کام اب نہیں ہے یہ کنٹریکٹ جولائی دوہزارگیارہ میں ختم کردیا تھا یہ سوارب روپے کا بزنس ہے۔حکومت چاہے تویہ ٹھیکہ ہمیں دے سکتی ہے۔

کمیٹی نے بیوروکریٹس کے بیرون ملک دوروںکی تفصیلات بھی طلب کرلیں۔ سیکریٹری منصوبہ بندی کمیشن جاوید ملک نے کہا ہے کہ رواں مالی سال ایک سو اکانوے منصوبے مکمل کرلیے جائیںگے کوشش ہے کہ دسمبر تک ایسا کوئی منصوبہ شروع نہ کیاجائے جس کیلیے فنڈ نہ ہوں۔ نواسی منصوبے دسمبر میں جبکہ ایک سو دو منصوبے جون تک مکمل کرلیے جائیں گے۔ کمیٹی نے این ایل سی کی جانب سے خلاف قواعد دیئے گئے ٹھیکوں کی تفصیلات ایک ماہ میں طلب کرلی ہے اراکین کمیٹی نے کہا کہ این ایچ اے سے ایک ڈائریکٹر نے استعفیٰ دیا اوراب ایک کمپنی چلارہاہے نوے فیصد ٹھیکے صرف دوکمپنیوںکودیے گئے اراکین کی جانب سے این ایل سی اسکینڈل کے متعلق پوچھنے پرنیب حکام نے بتایا کہ اس کیس کے حوالے سے آرمی چیف اور چیئرمین نیب کی تین ملاقاتیں ہو چکی ہیں آرمی کے ملوث افسران میں لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈخالدمنیر، لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ افضل مظفر، میجرجنرل ریٹائرڈ ظہیر اختر شامل ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں