روزانہ اموات شہری کورونا وائرس کی ہیبت ناکی سے بے خبر
کوروناکیسزدوبارہ تیزی،شہری معمول کی زندگی میں مگن،ماسک پہنناتوہین اورپہننے والوں کامذاق اڑایا جانے لگا
کراچی کے شہری آنے والے دنوں میں کورونا کی قہر سامانی سے بے خبر ہیں جب کہ شہر میں کورونا وائرس سے بچاؤ کی احتیاطی تدابیر نظر انداز کردی گئی ہیں۔
کورونا وبا کے کیس دوبارہ تیزی سے سامنے آرہے ہیں جب کہ شہری معمول کی زندگی میں مگن ہیں، شہری ماسک پہننا توہین سمجھنے لگے جو پہن رہے ہیں ان کا مذاق اڑایا جانے لگا سماجی فاصلے مکمل طور پر نظرانداز کردیے گئے ہیں۔
کورونا کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے سماجی ادارے کے رکن عمران الحق نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے گزشتہ 6ماہ سے پوری دنیا متاثر ہے اس وبا نے جہاں لاکھوں افراد کی جان لی وہاں کروڑوں افراد کو متاثر بھی کیا۔
اس وبا سے عالمی سطح پر معاشی نمو متاثر ہوئی، کاروبار بند ہونے سے لاکھوں افراد متاثر اور بے روزگار ہوگئے، کورونا سے پاکستان بھی متاثر ہوا تاہم وفاق اور سندھ حکومت کی کوششوں اور لاک ڈاؤن سے کورونا کیسز کنٹرول کرلیے گئے۔
کراچی میں بتدریج سماجی اور معاشی حالات بہتر ہوئے اور کاروبار زندگی چلنے لگا، کورونا مکمل کنٹرول ہوا ہی نہ تھا کہ اطلاعات آئیں کہ کورونا کی لہر نے پاکستان کو دوبارہ سے لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے، کراچی اس وقت کورونا سے زیادہ متاثر ہے۔
شہریوں نے کورونا ایس اوپیز پر عمل کرنا کم و بیش چھوڑ دیا ہے شہر کے عوامی اورکاروباری مراکز میں ماسک پہننے کا استعمال اور سماجی دوری پر عمل نہ ہونے کے برابر ہے ، شہری بنا احتیاط کے معمولات زندگی میں مشغول ہیں، تقریبات میں بھی ایس اوپیز پر عمل نہیں ہورہا۔
وفاقی ادارے این سی او سی کی آگاہی کو بھی نظر انداز کردیا گیا ، کراچی میں کورونا کیسز بڑھنے پر وفاق اور سندھ حکومت کراچی میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کریں گی تاہم اس کا فیصلہ صورتحال دیکھ کر کیا جائے گا۔
گاہک ماسک پہننے اور سماجی فاصلے کا کہنے پر لڑتے ہیں، ریسٹورنٹ مالک
کراچی میں گنجان اور مضافاتی علاقوں میں ریسٹورنٹس اور چائے خانوں میں بھی کورونا ایس اوپیز پر عمل نہیں کیا جارہا رات گئے تک چائے خانوں پر شہریوں کا رش دیکھنے میں آتا ہے تاہم چائے خانوں میں کام کرنے والے اور ویٹر برائے نام ماسک پہنتے ہیں۔
تاہم چائے پینے والے بھی ایس اوپیز پر عمل بھول گئے ہیں، ریسٹورنٹس اور چائے خانوں میں آنے والے سماجی فاصلے کی دوری پر عمل نہیں کررہے ریسٹورنٹ مالک امان اللہ نے بتایا کہ اگر ہم کسی کو ماسک پہننے یا سماجی فاصلہ اختیار کرنے کا کہتے ہیں تو وہ لڑنے لگتا ہے ہر انسان کو اپنی عزت پیاری ہوتی ہے۔
بازاروں اورمارکیٹوں میں ایس اوپیزپرعمل ختم کردیاگیا
کراچی کی اہم مارکیٹوں میں کورونا وائرس کی ایس اوپیز کو نظر انداز کردیا گیا ہے کریم آباد میں پرٹننگ کے کام سے وابستہ سید زبیر افتخار نے بتایا کہ شہر کے اہم کاروباری مراکز بولٹن مارکیٹ، صدر، لیاقت آباد،کریم آباد، حیدری، طارق روڈ، لی مارکیٹ سمیت دیگر اہم کاروباری مراکز میں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔
دکاندار ماسک کا استعمال کم کررہے ہیں جبکہ جو شہری خریداری کے لیے آرہے ہیں وہ بھی ان ایس او پیز سے باخبر ہونے کے باوجود عمل نہیں کررہے، شہری سماجی دوری پر عمل نہیں کررہے، سینی ٹائزر گیٹس، ٹیمپریچر گن، سینی ٹائزر کا استعمال محدود ہوگیا ، بہت کم دکانوں پر سینی ٹائزر لوشن استعمال کیا جارہا ہے ، مارکیٹوں میں رش اور ایس او پیز پر عمل نہ ہونا کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے۔
اس حوالے سے کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا کہ کراچی میں کورونا کے کیسوں میں اضافہ تشویش ناک عمل ہے ہم تمام مارکیٹس اور کاروباری حضرات سے درخواست کریں گے کہ وہ وہ فوری اپنے کاروباری مقامات پر کورونا ایس اوپیز پر عمل در آمد کے لیے انتظامات کریں ۔
ہیئرسیلون اور بیوٹی پارلرز میں بھی ایس اوپیز نظر انداز
شہر کے متوسط اور غریب گنجان آبادی والے علاقوں میں موجود ہیئرسیلون اور بیوٹی پارلرز میں بھی کورونا وائرس کی ایس اوپیز کونظر انداز کردیا گیا ہے اس کام سے منسلک خواتین اور مرد ورکرز سے ماسک کا استعمال نہیں کررہے ہیں،ان مقامات پر ہینڈ سینی ٹائزر کا استعمال بھی نہیں ہورہا ہے ہیئر سیلون اور بیوٹی پارلرز میں آنے والی خواتین بھی ایس او پیز پر عمل نہیں کررہی ہیں شہر کے پوش علاقوں میں ہیئرسیلون اور بیوٹی پارلرز میں کورونا ایس او پیز پر عمل ہو رہاہے۔
بچوں میں بھی کورونا کے پھیلاؤکی وجہ ماسک نہ پہننا ہے
بچوں میں بھی کورونا کے پھیلائو کی وجہ ماسک نہ پہننا ہے ہاتھ ملانا اور ہاتھ نہ دھونا شامل ہے۔ کراچی کے گنجان آبادی والے علاقوں میں والدین اپنے بچوں کو کورونا ایس او پیز پر عمل کرنے کی تلقین نہیں کرتے ہیں،شام کے اوقات بچے اور نوجوان ایس او پیز کو نظر انداز کرکے مختلف کھیلوں میں حصہ میں لیتے ہیں،جبکہ اسنوکرز اور ڈبو کلبز میں بھی ان احتیاطی تدابیر عمل نہیں ہوتا۔صرف تعلیمی اداروں کی حد تک بچے ماسک کا استعمال کرتے ہیں۔
کیسزبڑھنے پرلاک ڈائون کا فیصلہ سندھ کابینہ کرے گی
وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی وقارمہدی نے کہا کہ حکومت سندھ کراچی میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافے کے بعد صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے، اگر کیسز میں تشویشناک حدتک اضافہ ہوا تو پھر لاک ڈائون کا فیصلہ سندھ کا بینہ کرے گی، لاک ڈاؤن سے بہتر احتیاط ہے جس علاقے میں کورونا کیسز میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا تو شہریوں کی جان بچانے کے لیے لاک ڈائون سمیت تمام آپشن استعمال کریں گے۔
کراچی میں کمشنر،ڈپٹی کمشنر اوراسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے عائد کیے جائیں اور اس پر عمل بھی جاری ہے تاہم کورونا سے بچائو کے لیے حکومت ازخود کچھ نہیں کرسکتی، شہری ماسک پہنیں بصورت دیگر حکومت کو ماسک نہ پہننے والوں ہر جرمانہ کرنا ہوگا۔
وفاقی حکومت کے لاک ڈاؤن کے عندیے سے شہری پریشان ہوگئے
کراچی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ کے سبب وفاقی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے عندیہ نے شہریوں میں تشویش پیدا کردی ہے شہریوں احمد صدیقی،سلیم خان،حاجی تسلیم،ترنم ناز کمال،عائشہ جدون،شاہ رخ علی اور دیگر کا کہنا ہے کہ پہلے لاک ڈائون نے کاروبار اور روزگار تباہ کردیا اب مہنگائی نے کسر نکال دی ہے،اگر دوبارہ لاک ڈائون لگایا گیا تو اپنے بچوں و اہل خانہ کا پیٹ کیسے پالیں گے؟،حکومت ایس او پیز پر عمل کرائے۔
ماسک کااستعمال کم ہونے سے قیمتیں بھی کم ہوگئیں،دکاندار
کراچی میں کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود ماسک کا استعمال کم ہونے سے قیمتوں میں بھی کمی آگئی ، شہریوں کی جانب سے کپڑے سمیت دیگر اقسام کے ماسک استعمال کیے جارہے ہیں تاہم اب ہر قسم کے ماسک کی فروخت میں کمی آرہی ہے۔
دکاندار احمر قریشی کا کہنا ہے کہ پہلے ماسک کا ڈبہ 700 سے ایک ہزار روپے تک تھا اب اس ڈبے کی قیمت 250 سے300 کے درمیان ہے اب ماسک نئے اور جدید ڈائزین کے بھی آرہے ہیں جو 300 یا اس سے زائد قیمت کے ہیں۔
این 95 اورکے این 95 ماسک ڈاکٹرز یا دفاتر میں کام کرنے والے لوگ استعمال کررہے ہیں شہر کے مختلف مقامات پر ماسک فروخت کرنے کے کام میں کمی آگئی ہے۔
نمازیوں نے مساجد میں بھی ایس او پیز پر عمل چھوڑ دیا
کورونا کے خطرات کے باوجود شہر کی اکثریت مساجد میں بھی کورونا کی ایس او پیز پر عمل درآمد کرانا انتظامیہ اور نمازیوں نے چھوڑ دیا ہے، کئی مساجد کے مرکزی گیٹس پر سینی ٹائزر گیٹ ہٹادیے گئے ہیں، وضو خانوں میں ہاتھ دھونے کے لیے صابن اور ہینڈ واش موجود نہیں ہے،نماز ماسک کا استعمال کم کررہے ہیں اور ایک دوسرے ہاتھ ملانا معمول ہے۔نماز میں سماجی دوری کا خیال بھی نہیں رکھا جارہا ہے۔
اس حوالے سے مقامی مسجد کمیٹی کے رکن آصف اقبال کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ معاشرے کے ہر شعبہ میں کورونا وبا کی روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر عمل نہیں ہورہاہے مساجد میں بھی پر عمل کم ہوگیا ہے،تاہم نمازیوں کو چاہیے کہ وہ ماسک لازمی استعمال کریں۔
کورونامیں اضافے کی وجہ سیاسی سرگرمیاں ہو سکتی ہیں، شہری
کراچی میں ایک جانب کورونا کیسز میں اضافہ کی بڑی وجہ حالیہ سیاسی سرگرمیاں بھی ہوسکتی ہیں ان دنوں شہر میں مختلف سیاسی اور دینی جماعتیں جلسے، جلوس اور ریلیاں کررہی ہیں ان میں کورونا ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے ایک جانب کیسوں میں اضافہ اور دوسری جانب سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے پر شہری حلقوں کو تحفظات ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر کیسوں میں اضافہ ہورہا ہے تو حکومت عوامی اجتماعات پر پاپندی کیوں نہیں لگاتی؟۔
حکومت ایس اوپیزپرعمل کے لیے قانون سازی کرے،قیصرسجاد
حکومت سندھ کی جانب سے ماسک لازمی استعمال کرنے کی ہدایات کوعوام نے ہوا میں اڑادیا ہے اس کی بڑی وجہ ماسک کے استعمال نہ کرنے والوں کے لیے کوئی سزا یا جرمانہ کا عائد نہ ہونا ہے اس حوالے سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی جنرل سیکریٹری پروفیسر قیصر سجاد نے بتایا کہ کورونا کی دوسری لہر خطرناک ہے سردیوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے جب تک ایس او پیز پر عمل کرانے کے لیے قانون سازی نہیں ہوگی اس پر عمل کیسے ہوگا؟
انہوں نے شہریوں سے درخواست کی کہ وہ لازمی ماسک پہنیں، ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے گریز کریں، بار بار صابن سے ہاتھ دھوئیں،تھوڑی سی احتیاط سے کورونا سے بچ سکتے ہیں،کورونا سے بچنے کی ویکیسن ابھی صرف ماسک ہے۔
شادی بیاہ کی تقریبات میں ایس او پیز پر عمل ختم ہوگیا
کراچی میں شادی بیاہ کی تقریبات میں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کم ہوگیا ہے شادی بیاہ اور سماجی تقریبات کے لیے ہال اور لان انتظامیہ کی جانب سے کورونا ایس او پیز پر عمل در آمد کے لیے کوشش کی جارہی ہیں لیکن شہری سننے کو تیار نہیں ہیں، تقریبات میں شرکت کرنے والی اکثر خواتین بنائو سنگھار کے سبب ماسک نہیں پہنتی ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا اور گلے ملنا معمول بن گیا۔
علاقائی سطح پر شادی کی تقریبات میں کورونا کی احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہوتا شادی ہال یونین کے صدر رانا رئیس کا کہنا ہے کہ ہم ایس او پیز پر عمل کرارہے ہیں حکومت ایس او پیز پر عمل درآمد کرائے تاکہ کاروبار بھی چلتا رہے اور شہری بیماری سے بھی محفوظ رہ سکیں۔
خریداری کرنے والی کوئی عورت بھی ماسک نہیں پہنتی
کراچی کے گنجان علاقوں میں گھریلو خریداری خواتین کرتی ہیں ان خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے گھر کے قریب سے ہی کھانے پینے کی اشیا خریدیں، خواتین کی اکثریت بھی ماسک استعمال نہیں کرتی، گنجان آبادیوں کے چھوٹے بازاروں میں سبزی،پھلوں،گوشت،دودھ اور کریانہ کی دکانوں پر بھی کورونا ایس اوپیز پر عمل نہیں کیا جارہا۔
مقامی دکاندار عدنان نے بتایا کہ کورونا کا خطرہ موجود ہے لیکن سارا دن ماسک لگانے سے سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے لوگ مہنگائی سے ویسے ہی پریشان ہیں، آٹا اور کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہورہی ہیں جب کھانے کو نہیں ملے گا تو کورونا کی ایس او پیز پر عمل کون کرے گا؟
دکان پر سودا لینے آنے والی خاتون شہناز خان نے بتایا کہ جو خواتین برقع اور نقاب استعمال کررہی ہیں ان کو ماسک لگانے کی ضرورت نہیں ہے، باقی خواتین کو چاہیے کہ وہ ماسک استعمال کریں۔
کورونا وبا کے کیس دوبارہ تیزی سے سامنے آرہے ہیں جب کہ شہری معمول کی زندگی میں مگن ہیں، شہری ماسک پہننا توہین سمجھنے لگے جو پہن رہے ہیں ان کا مذاق اڑایا جانے لگا سماجی فاصلے مکمل طور پر نظرانداز کردیے گئے ہیں۔
کورونا کی روک تھام کے لیے کام کرنے والے سماجی ادارے کے رکن عمران الحق نے بتایا کہ کورونا کی وجہ سے گزشتہ 6ماہ سے پوری دنیا متاثر ہے اس وبا نے جہاں لاکھوں افراد کی جان لی وہاں کروڑوں افراد کو متاثر بھی کیا۔
اس وبا سے عالمی سطح پر معاشی نمو متاثر ہوئی، کاروبار بند ہونے سے لاکھوں افراد متاثر اور بے روزگار ہوگئے، کورونا سے پاکستان بھی متاثر ہوا تاہم وفاق اور سندھ حکومت کی کوششوں اور لاک ڈاؤن سے کورونا کیسز کنٹرول کرلیے گئے۔
کراچی میں بتدریج سماجی اور معاشی حالات بہتر ہوئے اور کاروبار زندگی چلنے لگا، کورونا مکمل کنٹرول ہوا ہی نہ تھا کہ اطلاعات آئیں کہ کورونا کی لہر نے پاکستان کو دوبارہ سے لپیٹ میں لینا شروع کردیا ہے، کراچی اس وقت کورونا سے زیادہ متاثر ہے۔
شہریوں نے کورونا ایس اوپیز پر عمل کرنا کم و بیش چھوڑ دیا ہے شہر کے عوامی اورکاروباری مراکز میں ماسک پہننے کا استعمال اور سماجی دوری پر عمل نہ ہونے کے برابر ہے ، شہری بنا احتیاط کے معمولات زندگی میں مشغول ہیں، تقریبات میں بھی ایس اوپیز پر عمل نہیں ہورہا۔
وفاقی ادارے این سی او سی کی آگاہی کو بھی نظر انداز کردیا گیا ، کراچی میں کورونا کیسز بڑھنے پر وفاق اور سندھ حکومت کراچی میں دوبارہ لاک ڈاؤن نافذ کریں گی تاہم اس کا فیصلہ صورتحال دیکھ کر کیا جائے گا۔
گاہک ماسک پہننے اور سماجی فاصلے کا کہنے پر لڑتے ہیں، ریسٹورنٹ مالک
کراچی میں گنجان اور مضافاتی علاقوں میں ریسٹورنٹس اور چائے خانوں میں بھی کورونا ایس اوپیز پر عمل نہیں کیا جارہا رات گئے تک چائے خانوں پر شہریوں کا رش دیکھنے میں آتا ہے تاہم چائے خانوں میں کام کرنے والے اور ویٹر برائے نام ماسک پہنتے ہیں۔
تاہم چائے پینے والے بھی ایس اوپیز پر عمل بھول گئے ہیں، ریسٹورنٹس اور چائے خانوں میں آنے والے سماجی فاصلے کی دوری پر عمل نہیں کررہے ریسٹورنٹ مالک امان اللہ نے بتایا کہ اگر ہم کسی کو ماسک پہننے یا سماجی فاصلہ اختیار کرنے کا کہتے ہیں تو وہ لڑنے لگتا ہے ہر انسان کو اپنی عزت پیاری ہوتی ہے۔
بازاروں اورمارکیٹوں میں ایس اوپیزپرعمل ختم کردیاگیا
کراچی کی اہم مارکیٹوں میں کورونا وائرس کی ایس اوپیز کو نظر انداز کردیا گیا ہے کریم آباد میں پرٹننگ کے کام سے وابستہ سید زبیر افتخار نے بتایا کہ شہر کے اہم کاروباری مراکز بولٹن مارکیٹ، صدر، لیاقت آباد،کریم آباد، حیدری، طارق روڈ، لی مارکیٹ سمیت دیگر اہم کاروباری مراکز میں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد نہ ہونے کے برابر ہے۔
دکاندار ماسک کا استعمال کم کررہے ہیں جبکہ جو شہری خریداری کے لیے آرہے ہیں وہ بھی ان ایس او پیز سے باخبر ہونے کے باوجود عمل نہیں کررہے، شہری سماجی دوری پر عمل نہیں کررہے، سینی ٹائزر گیٹس، ٹیمپریچر گن، سینی ٹائزر کا استعمال محدود ہوگیا ، بہت کم دکانوں پر سینی ٹائزر لوشن استعمال کیا جارہا ہے ، مارکیٹوں میں رش اور ایس او پیز پر عمل نہ ہونا کورونا کے پھیلاؤ کا سبب بن رہا ہے۔
اس حوالے سے کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے کہا کہ کراچی میں کورونا کے کیسوں میں اضافہ تشویش ناک عمل ہے ہم تمام مارکیٹس اور کاروباری حضرات سے درخواست کریں گے کہ وہ وہ فوری اپنے کاروباری مقامات پر کورونا ایس اوپیز پر عمل در آمد کے لیے انتظامات کریں ۔
ہیئرسیلون اور بیوٹی پارلرز میں بھی ایس اوپیز نظر انداز
شہر کے متوسط اور غریب گنجان آبادی والے علاقوں میں موجود ہیئرسیلون اور بیوٹی پارلرز میں بھی کورونا وائرس کی ایس اوپیز کونظر انداز کردیا گیا ہے اس کام سے منسلک خواتین اور مرد ورکرز سے ماسک کا استعمال نہیں کررہے ہیں،ان مقامات پر ہینڈ سینی ٹائزر کا استعمال بھی نہیں ہورہا ہے ہیئر سیلون اور بیوٹی پارلرز میں آنے والی خواتین بھی ایس او پیز پر عمل نہیں کررہی ہیں شہر کے پوش علاقوں میں ہیئرسیلون اور بیوٹی پارلرز میں کورونا ایس او پیز پر عمل ہو رہاہے۔
بچوں میں بھی کورونا کے پھیلاؤکی وجہ ماسک نہ پہننا ہے
بچوں میں بھی کورونا کے پھیلائو کی وجہ ماسک نہ پہننا ہے ہاتھ ملانا اور ہاتھ نہ دھونا شامل ہے۔ کراچی کے گنجان آبادی والے علاقوں میں والدین اپنے بچوں کو کورونا ایس او پیز پر عمل کرنے کی تلقین نہیں کرتے ہیں،شام کے اوقات بچے اور نوجوان ایس او پیز کو نظر انداز کرکے مختلف کھیلوں میں حصہ میں لیتے ہیں،جبکہ اسنوکرز اور ڈبو کلبز میں بھی ان احتیاطی تدابیر عمل نہیں ہوتا۔صرف تعلیمی اداروں کی حد تک بچے ماسک کا استعمال کرتے ہیں۔
کیسزبڑھنے پرلاک ڈائون کا فیصلہ سندھ کابینہ کرے گی
وزیراعلی سندھ کے معاون خصوصی وقارمہدی نے کہا کہ حکومت سندھ کراچی میں کورونا کیسز میں تیزی سے اضافے کے بعد صورتحال کا جائزہ لے رہی ہے، اگر کیسز میں تشویشناک حدتک اضافہ ہوا تو پھر لاک ڈائون کا فیصلہ سندھ کا بینہ کرے گی، لاک ڈاؤن سے بہتر احتیاط ہے جس علاقے میں کورونا کیسز میں خطرناک حدتک اضافہ ہوا تو شہریوں کی جان بچانے کے لیے لاک ڈائون سمیت تمام آپشن استعمال کریں گے۔
کراچی میں کمشنر،ڈپٹی کمشنر اوراسٹنٹ کمشنرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ کورونا ایس او پیز کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے عائد کیے جائیں اور اس پر عمل بھی جاری ہے تاہم کورونا سے بچائو کے لیے حکومت ازخود کچھ نہیں کرسکتی، شہری ماسک پہنیں بصورت دیگر حکومت کو ماسک نہ پہننے والوں ہر جرمانہ کرنا ہوگا۔
وفاقی حکومت کے لاک ڈاؤن کے عندیے سے شہری پریشان ہوگئے
کراچی میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ کے سبب وفاقی حکومت کی جانب سے لاک ڈاؤن کے عندیہ نے شہریوں میں تشویش پیدا کردی ہے شہریوں احمد صدیقی،سلیم خان،حاجی تسلیم،ترنم ناز کمال،عائشہ جدون،شاہ رخ علی اور دیگر کا کہنا ہے کہ پہلے لاک ڈائون نے کاروبار اور روزگار تباہ کردیا اب مہنگائی نے کسر نکال دی ہے،اگر دوبارہ لاک ڈائون لگایا گیا تو اپنے بچوں و اہل خانہ کا پیٹ کیسے پالیں گے؟،حکومت ایس او پیز پر عمل کرائے۔
ماسک کااستعمال کم ہونے سے قیمتیں بھی کم ہوگئیں،دکاندار
کراچی میں کورونا کیسز میں اضافے کے باوجود ماسک کا استعمال کم ہونے سے قیمتوں میں بھی کمی آگئی ، شہریوں کی جانب سے کپڑے سمیت دیگر اقسام کے ماسک استعمال کیے جارہے ہیں تاہم اب ہر قسم کے ماسک کی فروخت میں کمی آرہی ہے۔
دکاندار احمر قریشی کا کہنا ہے کہ پہلے ماسک کا ڈبہ 700 سے ایک ہزار روپے تک تھا اب اس ڈبے کی قیمت 250 سے300 کے درمیان ہے اب ماسک نئے اور جدید ڈائزین کے بھی آرہے ہیں جو 300 یا اس سے زائد قیمت کے ہیں۔
این 95 اورکے این 95 ماسک ڈاکٹرز یا دفاتر میں کام کرنے والے لوگ استعمال کررہے ہیں شہر کے مختلف مقامات پر ماسک فروخت کرنے کے کام میں کمی آگئی ہے۔
نمازیوں نے مساجد میں بھی ایس او پیز پر عمل چھوڑ دیا
کورونا کے خطرات کے باوجود شہر کی اکثریت مساجد میں بھی کورونا کی ایس او پیز پر عمل درآمد کرانا انتظامیہ اور نمازیوں نے چھوڑ دیا ہے، کئی مساجد کے مرکزی گیٹس پر سینی ٹائزر گیٹ ہٹادیے گئے ہیں، وضو خانوں میں ہاتھ دھونے کے لیے صابن اور ہینڈ واش موجود نہیں ہے،نماز ماسک کا استعمال کم کررہے ہیں اور ایک دوسرے ہاتھ ملانا معمول ہے۔نماز میں سماجی دوری کا خیال بھی نہیں رکھا جارہا ہے۔
اس حوالے سے مقامی مسجد کمیٹی کے رکن آصف اقبال کا کہنا ہے کہ یہ درست ہے کہ معاشرے کے ہر شعبہ میں کورونا وبا کی روک تھام کے لیے احتیاطی تدابیر عمل نہیں ہورہاہے مساجد میں بھی پر عمل کم ہوگیا ہے،تاہم نمازیوں کو چاہیے کہ وہ ماسک لازمی استعمال کریں۔
کورونامیں اضافے کی وجہ سیاسی سرگرمیاں ہو سکتی ہیں، شہری
کراچی میں ایک جانب کورونا کیسز میں اضافہ کی بڑی وجہ حالیہ سیاسی سرگرمیاں بھی ہوسکتی ہیں ان دنوں شہر میں مختلف سیاسی اور دینی جماعتیں جلسے، جلوس اور ریلیاں کررہی ہیں ان میں کورونا ایس او پیز کا خیال نہیں رکھا جارہا ہے ایک جانب کیسوں میں اضافہ اور دوسری جانب سیاسی سرگرمیوں کی اجازت دینے پر شہری حلقوں کو تحفظات ہیں شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر کیسوں میں اضافہ ہورہا ہے تو حکومت عوامی اجتماعات پر پاپندی کیوں نہیں لگاتی؟۔
حکومت ایس اوپیزپرعمل کے لیے قانون سازی کرے،قیصرسجاد
حکومت سندھ کی جانب سے ماسک لازمی استعمال کرنے کی ہدایات کوعوام نے ہوا میں اڑادیا ہے اس کی بڑی وجہ ماسک کے استعمال نہ کرنے والوں کے لیے کوئی سزا یا جرمانہ کا عائد نہ ہونا ہے اس حوالے سے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے مرکزی جنرل سیکریٹری پروفیسر قیصر سجاد نے بتایا کہ کورونا کی دوسری لہر خطرناک ہے سردیوں میں قوت مدافعت کم ہوتی ہے جب تک ایس او پیز پر عمل کرانے کے لیے قانون سازی نہیں ہوگی اس پر عمل کیسے ہوگا؟
انہوں نے شہریوں سے درخواست کی کہ وہ لازمی ماسک پہنیں، ہاتھ ملانے اور گلے ملنے سے گریز کریں، بار بار صابن سے ہاتھ دھوئیں،تھوڑی سی احتیاط سے کورونا سے بچ سکتے ہیں،کورونا سے بچنے کی ویکیسن ابھی صرف ماسک ہے۔
شادی بیاہ کی تقریبات میں ایس او پیز پر عمل ختم ہوگیا
کراچی میں شادی بیاہ کی تقریبات میں کورونا ایس او پیز پر عمل درآمد کم ہوگیا ہے شادی بیاہ اور سماجی تقریبات کے لیے ہال اور لان انتظامیہ کی جانب سے کورونا ایس او پیز پر عمل در آمد کے لیے کوشش کی جارہی ہیں لیکن شہری سننے کو تیار نہیں ہیں، تقریبات میں شرکت کرنے والی اکثر خواتین بنائو سنگھار کے سبب ماسک نہیں پہنتی ایک دوسرے سے ہاتھ ملانا اور گلے ملنا معمول بن گیا۔
علاقائی سطح پر شادی کی تقریبات میں کورونا کی احتیاطی تدابیر پر عمل نہیں ہوتا شادی ہال یونین کے صدر رانا رئیس کا کہنا ہے کہ ہم ایس او پیز پر عمل کرارہے ہیں حکومت ایس او پیز پر عمل درآمد کرائے تاکہ کاروبار بھی چلتا رہے اور شہری بیماری سے بھی محفوظ رہ سکیں۔
خریداری کرنے والی کوئی عورت بھی ماسک نہیں پہنتی
کراچی کے گنجان علاقوں میں گھریلو خریداری خواتین کرتی ہیں ان خواتین کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ اپنے گھر کے قریب سے ہی کھانے پینے کی اشیا خریدیں، خواتین کی اکثریت بھی ماسک استعمال نہیں کرتی، گنجان آبادیوں کے چھوٹے بازاروں میں سبزی،پھلوں،گوشت،دودھ اور کریانہ کی دکانوں پر بھی کورونا ایس اوپیز پر عمل نہیں کیا جارہا۔
مقامی دکاندار عدنان نے بتایا کہ کورونا کا خطرہ موجود ہے لیکن سارا دن ماسک لگانے سے سانس لینا مشکل ہوجاتا ہے لوگ مہنگائی سے ویسے ہی پریشان ہیں، آٹا اور کھانے پینے کی اشیا مہنگی ہورہی ہیں جب کھانے کو نہیں ملے گا تو کورونا کی ایس او پیز پر عمل کون کرے گا؟
دکان پر سودا لینے آنے والی خاتون شہناز خان نے بتایا کہ جو خواتین برقع اور نقاب استعمال کررہی ہیں ان کو ماسک لگانے کی ضرورت نہیں ہے، باقی خواتین کو چاہیے کہ وہ ماسک استعمال کریں۔