بھارت میں نچلی ذات کی 6 سالہ بچی زیادتی کے بعد زندہ جلا دی گئی
بچی کے والدین نچلی ذات کے مزدور پیشہ ہیں جو بہار سے ہوشیار پور آئے ہوئے ہیں
بھارتی پنجاب کے شہر ہوشیار پور کے علاقے ٹانڈہ میں نچلی ذات سے تعلق رکھنے والے ایک مزدور کی 6 سالہ بچی کو علاقے کے بااثر شخص نے زیادتی کے بعد زندہ جلا دیا۔
بھارتی نیوز ایجنسی ''اے این آئی'' کے مطابق، بچی کے والدین نچلی ذات کے مزدور پیشہ ہیں جو بہار سے ہوشیار پور آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مقامی پولیس اسٹیشن میں سرجیت سنگھ کے خلاف شکایت درج کروائی تھی کہ وہ بدھ کی سہ پہر ان کی بیٹی کو بسکٹ دلانے کے بہانے لے گیا تھا، جس کے بعد سے ان کی کمسن بیٹی لاپتا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہیں بچی کی آدھی جلی ہوئی لاش بدھ کی شام سرجیت سنگھ کے مویشیوں کے باڑے کے قریب سے ملی تھی جس کے بعد جلال پور گاؤں کے سرپریت سنگھ اور اس کے دادا سرجیت سنگھ کو زیادتی، قتل اور شواہد مٹانے کی دفعات کے تحت گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس پر ''پوسکو'' (بچوں کو جنسی حملوں اور جنسی استحصال سے تحفظ دینے والا قانون) بھی لگایا گیا ہے۔
بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن (ریٹائرڈ) امریندر سنگھ نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''اگرچہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے لیکن ڈی جی پولیس کو تفصیلی تفتیش کا حکم دیا گیا ہے... اس معاملے میں تیزی سے سماعت کی جائے گی اور عدالت سے مجرم کو عبرت انگیز دلوائی جائے گی۔''
واضح رہے کہ اُترپردیش میں حالیہ مہینوں میں زیادتی کے خلاف قانون میں سختی کرنے کے باوجود ایسے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی جس کی ایک اہم وجہ ان جرائم میں بااثر اونچی ذات کے لوگوں کا ملوث ہونا ہے جبکہ ایسے جرائم زیادہ تر چھوٹی ذات سے تعلق رکھنے والے غریبوں کے خلاف کیے جاتے ہیں۔
اُتر پردیش میں شیڈول کاسٹ (نچلی ذاتوں سے متعلق) کمیشن نے بھی اس واقعے کا از خود نوٹس لے لیا ہے اور پولیس سے 26 اکتوبر تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔
بھارتی نیوز ایجنسی ''اے این آئی'' کے مطابق، بچی کے والدین نچلی ذات کے مزدور پیشہ ہیں جو بہار سے ہوشیار پور آئے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مقامی پولیس اسٹیشن میں سرجیت سنگھ کے خلاف شکایت درج کروائی تھی کہ وہ بدھ کی سہ پہر ان کی بیٹی کو بسکٹ دلانے کے بہانے لے گیا تھا، جس کے بعد سے ان کی کمسن بیٹی لاپتا ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ انہیں بچی کی آدھی جلی ہوئی لاش بدھ کی شام سرجیت سنگھ کے مویشیوں کے باڑے کے قریب سے ملی تھی جس کے بعد جلال پور گاؤں کے سرپریت سنگھ اور اس کے دادا سرجیت سنگھ کو زیادتی، قتل اور شواہد مٹانے کی دفعات کے تحت گرفتار کرلیا گیا ہے۔ اس پر ''پوسکو'' (بچوں کو جنسی حملوں اور جنسی استحصال سے تحفظ دینے والا قانون) بھی لگایا گیا ہے۔
بھارتی پنجاب کے وزیر اعلیٰ کیپٹن (ریٹائرڈ) امریندر سنگھ نے اس واقعے پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ''اگرچہ پولیس نے ملزم کو گرفتار کرلیا ہے لیکن ڈی جی پولیس کو تفصیلی تفتیش کا حکم دیا گیا ہے... اس معاملے میں تیزی سے سماعت کی جائے گی اور عدالت سے مجرم کو عبرت انگیز دلوائی جائے گی۔''
واضح رہے کہ اُترپردیش میں حالیہ مہینوں میں زیادتی کے خلاف قانون میں سختی کرنے کے باوجود ایسے واقعات میں کوئی کمی نہیں آرہی جس کی ایک اہم وجہ ان جرائم میں بااثر اونچی ذات کے لوگوں کا ملوث ہونا ہے جبکہ ایسے جرائم زیادہ تر چھوٹی ذات سے تعلق رکھنے والے غریبوں کے خلاف کیے جاتے ہیں۔
اُتر پردیش میں شیڈول کاسٹ (نچلی ذاتوں سے متعلق) کمیشن نے بھی اس واقعے کا از خود نوٹس لے لیا ہے اور پولیس سے 26 اکتوبر تک تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔