طیب اردوان کا اسلام مخالف بیانات پر فرانسیسی صدر کو دماغی علاج کا مشورہ
فرانس کی جانب سے ترک صدر کے بیان پر شدید ردعمل، سفیر کو انقرہ سے واپس بلالیا
ترک صدر طیب اردوان نے فرانسیسی ہم منصب کو اسلام اور مسلم مخالف بیانات دینے پر دماغی علاج کروانے کا مشورہ دے دیا۔
اپنی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کو اسلام اور مسلمانوں سے کیا مسئلہ ہوسکتا ہے؟ انہیں دماغی علاج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی سربراہ مملکت اپنے ملک میں بسنے والے ایک مذہبی اقلیت کے لاکھوں شہریوں کے ساتھ یہ رویہ رکھتا ہے؟ ایسے لوگوں کو سب سے پہلے اپنے دماغ کا معائنہ کروانا چاہیے۔
واضح رہے کہ فرانس میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے مسلسل نفرت انگیز بیانات اور اقدامات سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ ماہ رسوائے زمانہ اخبار شارلی ہیبڈو کی جانب سے ایک مرتبہ پھر توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
اسی دوران فرانسیسی صدر نے ایک تقریب میں اسلام کے بارے میں کہا کہ یہ ایک بحران میں گھرا مذہب ہے اور یہ تاثر بھی دیا کہ مسلمان فرانس میں علیحدگی پسند جذبات کو ہوا دے رہیں۔
یہ پڑھیے: گستاخانہ خاکے؛ کویت کے 50 سپر اسٹورز نے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا
خاکوں کی اشاعت کے بعد ایک مقامی اسکول کے بچوں میں توہین آمیز خاکوں کا پرچار کرنے والے استاد کے قتل کے بعد سے صدر میکرون کے بیان نے فرانس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کی نئی لہر کو جنم دیا جس کے باعث کئی مساجد بند پڑی ہیں اور مسلمانوں پر نفرت انگیز حملے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔
فرانس نے ترکی سے سفیر واپس بلالیا
ترک صدر کے بیان کے بعد فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلالیا ہے۔ فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ صدر طیب اردوان کا بیان کسی صورت بھی قابل قبول نہیں، حد سے تجاوز اور اکھڑپن کوئی طریقہ نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں اردوان اپنی پالیسی تبدیل کریں کیوں کہ یہ ہر اعتبار سے خطرناک ہے۔
فرانس اور جرمنی میں اسلام مخالف واقعات پر ترک صدر نے کڑا مؤقف اختیار کر رکھا ہے اور گزشتہ ہفتے جرمن پولیس کی جانب سے ایک مسجد پر چڑھائی کے واقعے کے بعد طیب اردوان نے جرمن پولیس کو 'فاشسٹ'' قرار دیا تھا۔
دوسری جانب اسلامی ممالک کی عالمی تنظیم او آئی سی نے بھی فرانسیسی صدر میکرون کے بیانات اور فرانس میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
اپنی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ترک صدر طیب اردوان نے کہا کہ فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون کو اسلام اور مسلمانوں سے کیا مسئلہ ہوسکتا ہے؟ انہیں دماغی علاج کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ کوئی سربراہ مملکت اپنے ملک میں بسنے والے ایک مذہبی اقلیت کے لاکھوں شہریوں کے ساتھ یہ رویہ رکھتا ہے؟ ایسے لوگوں کو سب سے پہلے اپنے دماغ کا معائنہ کروانا چاہیے۔
واضح رہے کہ فرانس میں اسلام اور مسلمانوں کے حوالے سے مسلسل نفرت انگیز بیانات اور اقدامات سامنے آرہے ہیں۔ گزشتہ ماہ رسوائے زمانہ اخبار شارلی ہیبڈو کی جانب سے ایک مرتبہ پھر توہین آمیز خاکوں کی اشاعت کے بعد مسلمانوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی۔
اسی دوران فرانسیسی صدر نے ایک تقریب میں اسلام کے بارے میں کہا کہ یہ ایک بحران میں گھرا مذہب ہے اور یہ تاثر بھی دیا کہ مسلمان فرانس میں علیحدگی پسند جذبات کو ہوا دے رہیں۔
یہ پڑھیے: گستاخانہ خاکے؛ کویت کے 50 سپر اسٹورز نے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کردیا
خاکوں کی اشاعت کے بعد ایک مقامی اسکول کے بچوں میں توہین آمیز خاکوں کا پرچار کرنے والے استاد کے قتل کے بعد سے صدر میکرون کے بیان نے فرانس میں مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیزی کی نئی لہر کو جنم دیا جس کے باعث کئی مساجد بند پڑی ہیں اور مسلمانوں پر نفرت انگیز حملے عروج پر پہنچ چکے ہیں۔
فرانس نے ترکی سے سفیر واپس بلالیا
ترک صدر کے بیان کے بعد فرانس نے ترکی سے اپنا سفیر واپس بلالیا ہے۔ فرانسیسی حکومت کا کہنا ہے کہ صدر طیب اردوان کا بیان کسی صورت بھی قابل قبول نہیں، حد سے تجاوز اور اکھڑپن کوئی طریقہ نہیں، ہم مطالبہ کرتے ہیں اردوان اپنی پالیسی تبدیل کریں کیوں کہ یہ ہر اعتبار سے خطرناک ہے۔
فرانس اور جرمنی میں اسلام مخالف واقعات پر ترک صدر نے کڑا مؤقف اختیار کر رکھا ہے اور گزشتہ ہفتے جرمن پولیس کی جانب سے ایک مسجد پر چڑھائی کے واقعے کے بعد طیب اردوان نے جرمن پولیس کو 'فاشسٹ'' قرار دیا تھا۔
دوسری جانب اسلامی ممالک کی عالمی تنظیم او آئی سی نے بھی فرانسیسی صدر میکرون کے بیانات اور فرانس میں بڑھتے ہوئے اسلامو فوبیا کے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔