انسداد کرپشن قانون بل پر باقاعدہ کارروائی کا آغاز

کھیلوں کو داغدارکرنے والے ہر شخص کوگرفت میں لایا جا سکے گا،اقبال محمد علی

دوسرے مسودے میں بورڈ کے4 صفحات ہی اپنے باقی دوسری چیزیں شامل ہیں۔ فوٹو: فائل

رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی کا کہنا ہے کہ میرے پیش کردہ بل پر باقاعدہ کارروائی کا آغاز ہوگیا۔

اقبال محمد علی نے کھیلوں میں کرپشن کے سدباب کے لیے قانونی مسودہ تیار کرکے مارچ میں جمع کرا دیا تھا لیکن کورونا وائرس اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے بل پیش نہیں کیا جا سکا، دوسری جانب چیئرمین پی سی پی احسان مانی نے بھی جون میں وزیراعظم اور بورڈ کے پیٹرن عمران خان سے ملاقات میں قانون سازی کے لیے ابتدائی مسودہ پیش کیا تھا۔

دونوں مسودات میں فرق کے بارے میں نمائندہ ''ایکسپریس'' کے استفسار پر رکن قومی اسمبلی اقبال محمد علی نے بتایاکہ قانونی ماہرین کی مشاورت سے میرا تیار کردہ ڈرافٹ صرف7 صفحات پر مشتمل ہے، اس میں بڑے جامع انداز میں خاص طور پر کرکٹ جبکہ عمومی طور پر تمام کھیلوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے نہ صرف کہ کھلاڑیوں بلکہ ان کو اس طرف راغب کرنے والے بکیز کے لیے بھی سزائیں تجویز کی گئی ہے۔


انہوں نے کہا کہ خصوصی تحقیقاتی ادارے کی بھی سفارش ہوئی ہے،اسمبلی میں کسی نے مخالفت نہیں کی، اب لا اینڈ جسٹس ڈپارٹمنٹ میں اس پر کام ہوگا دفعات وغیرہ بنیں گی،دوسری جانب پی سی بی کے77 صفحات پر مشتمل مسودے میں صرف 4 صفحات اس کے اپنے باقی میں سے 30 تو سری لنکن قانون اور 20 پہلے سے بنے اینٹی کرپشن ضوابط کے ہیں، انھوں نے کہا کہ اپنی قانون سازی کے لیے سری لنکا کو مثال بنانے کی کیا ضرورت ہے، اس کی حیثیت ابھی مجوزہ ڈرافٹ سے زیادہ نہیں۔

رکن اسمبلی نے کہا کہ میرا اب بھی موقف یہ ہے کہ کھلاڑیوں کو سزائیں دینے اور بکیز کو آزاد چھوڑ دینے سے کھیلوں میں کرپشن کا سلسلہ کبھی نہیں رکے گا، ترغیب دینے والے ہی کھلاڑیوں کو کہتے ہیں کہ اگر کچھ ہو ابھی تو 4،6ماہ کی بات ہے واپس آ جاؤ گے، اس کی مثالیں بھی محمد عامر، محمد آصف، سلمان بٹ اور شرجیل خان کی صورت میں موجود ہیں، میرے پیش کردہ بل پر قانون سازی ہونے کے بعد کھیلوں میں کرپشن کرنے والے ہر شخص کو گرفت میں لایا جا سکے گا۔

 
Load Next Story