انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کا سفر زمبابوین ٹیم تازہ ہوا کا ایک اور جھونکا

ہیڈ کوچ کو روک کر بھارت نے اپنی اصلیت دکھادی

ہیڈ کوچ کو روک کر بھارت نے اپنی اصلیت دکھادی۔ فوٹو: فائل

کورونا کی وجہ سے ویران ہونے والے دنیا بھر کے کھیلوں کے میدان آباد ہونا شروع ہوگئے ہیں،انگلینڈ نے بائیو سیکیورٹی کا تصور پیش کرتے ہوئے اس کو عملی جامہ بھی پہنایا۔

انگلش بورڈ نے ویسٹ انڈیز، پاکستان،آئرلینڈ اور آسٹریلیا کی میزبانی کرتے ہوئے دنیا کرکٹ کو ایک نیا راستہ دکھایا کہ ان حالات میں بھی حفاظتی تدابیر کیساتھ میچز کا انعقاد ممکن ہے،بھارت نے بھی اس سے سبق سیکھا لیکن ملک میں کورونا کی صورتحال انتہائی خراب ہونے کی وجہ سے بی سی آئی کو آئی پی ایل جیسا میگا ایونٹ یواے ای میں کروانے کا مشکل فیصلہ کرنا پڑا،کبھی کسی نے سوچا نہ تھا کہ سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد پاکستانی میدانوں کی ویرانی پر شادیانے بجانے والے بھارت کو اپنی پریمیئر لیگ کو پردیسی کرنا پڑے گا۔

دوسری طرف پاکستان میں کورونا کی صورتحال قابو میں ہونے کی وجہ سے پی سی بی کا حوصلہ بھی بڑھا اور ڈومیسٹک سیزن کا آغاز ہوگیا،ملتان اور راولپنڈی میں ہونے والے دو مراحل میں قومی ٹی ٹوئنٹی کپ ٹورنامنٹ خیبرپختونخوا کی جیت کیساتھ ختم ہوچکا،اس ایونٹ میں نشریات کے معیار، انتظامی غفلت اور چند کھلاڑیوں و معاون سٹاف ارکان کی جانب سے کورونا پروٹوکولز کی خلاف وزریوں سمیت کئی سوال اٹھائے جاسکتے ہیں لیکن سب سے مثبت پہلو یہ ہے کہ ملک میں کم از کم کرکٹ تو ہورہی ہے،قومی ٹی ٹوئنٹی کا سیکنڈ الیون ٹورنامنٹ لاہور میں مکمل ہوا۔

قائد اعظم ٹرافی بھی قبل ازیں اعلان کئے جانے والے شیڈول کے مطابق ہورہی ہے لیکن حالیہ سیزن کی سب سے اہم پیش رفت زمبابوے کیخلاف ہوم سیریز ہے، بعد ازاں نومبر میں پی ایس ایل کے باقی میچز بھی ہوں گے۔

زمبابوے کا سکواڈ پاکستان پہنچ چکا ہے،مہمانوں کی آمد کے روز ہی انکشاف ہوا کہ بھارت سے تعلق رکھنے والے ہیڈ کوچ لال چند راجپوت ہمراہ نہیں ہیں،بھارت کھیلوں میں سیاست کو گھسیٹنے کا عادی ہے، بھارت میں لاک ڈاؤن اور سفری پابندیوں کی وجہ سے لال چند بڑی مشکل سے زمبابوے پہنچے تھے، انہوں نے وہاں کھلاڑیوں کو ٹریننگ سیشن بھی کروائے، دونوں ملکوں میں سیاسی کشیدگی کے پیش نظر زمبابوین بورڈ نے پی سی بی سے خصوصی درخواست کی تھی کہ ان کا ویزا ممکن بنانے کیلیے ضروری معاونت کی جائے۔

پاکستانی حکام نے بلاتعصب ویزا جاری کردیا لیکن بھارتی حکومت راہ میں رکاوٹ بن گئی، زمبابوین بورڈ نے بھی تصدیق کی کہ ہرارے میں پاکستانی سفارتخانے نے دورے کے لیے لال چند راجپوت کو ویزا کا اجرا کردیا تھا لیکن بھارتی سفارتخانے نے زمبابوے کرکٹ کو خط لکھ کر دورے سے استثنی کی درخواست کردی، بھارتی سفارتخانے نے تحریر کیا تھا کہ اپنے شہریوں کے سفر کے حوالے سے بھارتی حکومت کی پالیسیوں کے پیش نظر لال چند راجپوت کو دورہ پاکستان پر نہ بھیجا جائے، بورڈ نے بھارتی حکومت کی اس درخواست پر ہیڈ کوچ کو دورے سے استثنیٰ دیدیا، ان کی غیرموجودگی میں بولنگ کوچ ڈگلس ہونڈو کو قائم مقام ہیڈ کوچ مقرر کیا گیا ہے۔

دوسری جانب پی سی بی کے ایک اعلی عہدیدار کا کہنا ہے کہ ویزا ملنے کے باوجود لال چند راجپوت کو پاکستان جانے سے روکے جانے کا کوئی جواز نہیں،بورڈ مہمانوں کو بہترین سیکیورٹی کی فراہمی اور مہمان نوازی کا ذمہ دار ہے، بہرحال ہیڈ کوچ کے بغیر آنے والی مہمان ٹیم اب راولپنڈی میں آرمی کرکٹ سٹیڈیم میں ٹریننگ اور پاکستانی شائقین ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کا بڑی بیتابی سے انتظار کررہے ہیں۔


دوسری جانب زمبابوے کیخلاف 3ون ڈے اور اتنے ہی ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے 22 ممکنہ کھلاڑیوں پر نظر ڈالی جائے تو ہیڈ کوچ و چیف فی الحال چیف سلیکٹر مصباح الحق نے شعیب ملک، سرفراز احمد، محمد عامرکیساتھ عثمان شنواری کو بھی آرام دیدیا، سینئرز مستقبل کے پلان کا حصہ نظر نہیں آرہے لیکن حیران کن طور پر 40سالہ محمد حفیظ کو برقرار رکھا گیا، شکستوں کے بعد یوٹرن لینا پاکستان کرکٹ میں کوئی نہیں بات نہیں، سری لنکا کیخلاف ہوم ٹی ٹوئنٹی سیریز میں کلین سوئپ کے بعد ہونے والی تبدیلیاں اس کا ثبوت ہیں، ہوسکتا ہے کہ نیوزی لینڈ کیخلاف سیریز میں مصباح الحق ایک بار پھر سینئرز کی جانب دیکھنے لگیں۔

ایک نیا اضافہ یہ ہوا کہ سنٹرل پنجاب کے20 سالہ بیٹسمین عبداللہ شفیق کو ممکنہ اسکواڈ میں شامل کیا گیا، قومی ٹی ٹوئنٹی کپ ٹورنامنٹ میں متاثر کن بیٹنگ کرنے والے نوجوان کرکٹر کو فرسٹ کلاس اور ٹی ٹوئنٹی ڈیبیو دونوں پر سنچری بنانے کا اعزاز حاصل ہے، دورہ انگلینڈ میں سکواڈ کیساتھ کچھ وقت گزرانے کے بعد واپس بھجوائے جانے والے پیسر محمد موسیٰ اور سپنر ظفر گوہر کیساتھ وکٹ کیپر بیٹسمین روحیل نذیر بھی محمد رضوان کے بیک اپ کے طور پر ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست میں شامل کئے ہیں، قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں زیادہ متاثر نہ کرپانے کے باوجود افتخار احمد کو مصباح الحق نے ڈراپ کرنے سے گریز کیا ہے۔

ڈومیسٹک ایونٹ میں میچ کئی میچ وننگ اننگز کھیلنے والے دانش عزیز چیف سلیکٹر کا دل نہیں جیت پائے، دورہ انگلینڈ کے قابل نہ سمجھے جانے والے عثمان قادر کی بھی دوبارہ انٹری ہوگئی، دوسری جانب اسی ایونٹ میں سابق کرکٹرز اور مبصرین کو متاثر کرنے والے زاہد محمود کو نظر انداز کردیا گیا، ڈومیسٹک ایونٹ میں چھکے چھڑانے والے خوشدل شاہ انگلینڈ میں سکواڈ کیساتھ ہونے کے باوجود کوئی میچ نہیں کھیلے، اس بار بھی برقرار رہے، فہیم اشرف کو ایک بار پھر محدود اوورز کی کرکٹ میں آل راؤنڈر کے طور صلاحیتوں کے اظہار کا موقع مل سکتا ہے۔

قومی ٹی ٹوئنٹی کے سیمی فائنل سمیت چند اچھی اننگز کھیلنے والے شان مسعود ٹیسٹ تک محدود رہیں گے، محمد حسنین قومی ٹی ٹوئنٹی کے دوران کارکردگی میں عدم تسلسل کے باوجود برقرار رکھے گئے ہیں، انجریز کے بعد میچ فٹنس مشکوک ہونے کی وجہ سے نسیم شاہ اور حسن علی کو زیر غور نہیں لایا گیا،انگلینڈ میں صرف آخری ٹی ٹوئنٹی میچ کھیلنے والے سرفراز احمد کو فی الحال قائداعظم ٹرافی میں دل لگانے کا کہا گیا ہے۔

حسن علی اور نسیم شاہ کو بھی فرسٹ کلاس میچز کھیلنے کی ہدایت کی گئی ہے تاکہ ان کی فٹنس کا جائزہ لیا جاسکے،ایک اچھا فیصلہ کرتے ہوئے پی سی بی نے شاداب خان کو بابر اعظم کا نائب مقرر کیا ہے، انہوں نے قومی ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ میں اپنی قائدانہ صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا تھا، یاد رہے کہ دورہ انگلینڈ میں بابر اعظم مشورہ ساز سینئرز میں گھرے نظر آتے تھے، اب شاداب خان کی موجودگی میں کپتان اور نائب دونوں کو ایک دوسرے کی سپورٹ حاصل ہوگی۔

کرکٹرز کے اسی پول سے بعد ازاں ون ڈے اور ٹی ٹوئنٹی سیریز کیلئے سکواڈز کا انتخاب کیا جائے گا، 22ممکنہ کھلاڑیوں کی فہرست میں بیٹسمین عبداللہ شفیق، عابد علی ، امام الحق، فخر زمان، محمد حفیظ، حیدر علی، حارث سہیل، افتخار احمد، خوشدل شاہ، وکٹ کیپرز محمد رضوان اور روحیل نذیر، اسپنرز عماد وسیم ، عثمان قادر اور ظفر گوہر، فاسٹبولرز میں شاہین شاہ آفریدی، حارث رؤف، وہاب ریاض، فہیم اشرف ، حارث رؤف، محمد حسنین اور موسیٰ خان شامل ہیں۔

دوسری جانب لاہور میں میچز کو سموگ کے پیش نظر منتقل کردیا گیا ہے، پاکستان اور زمبابوے کی سیریز میں شامل تینوں ٹی ٹوئنٹی میچز اب راولپنڈی میں کھیلے جائیں گے، پی ایس ایل 5کے باقی چاروں میچز اب کراچی میں ہوں گے،زمبابوے سے ٹی ٹوئنٹی میچز 7، 8اور 10دسمبر کو شیڈول ہیں، پی ایس ایل کے باقی میچز 14، 15اور 17نومبر کو طے پائے تھے۔

پی سی بی کے چیف ایگزیکٹو وسیم خان نے کہا ہے گزشتہ چند ہفتوں سے موسم کی بدلتی صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے تھے، آئندہ ماہ سموگ کی شدت میں اضافے کی معلومات ملیں تو ہم نے کھلاڑیوں کی صحت پر سمجھوتہ کرنے کی بجائے فوری طور پر میچز منتقل کرنے کا فیصلہ کیا ہے، پی سی بی کو افسوس ہے کہ لاہور کو مسلسل دوسری مرتبہ پی ایس ایل کے پلے آف میچز کی میزبانی نہیں مل رہی مگر ہمارے لیے کھلاڑیوں اور آفیشلز کی صحت سب سے عزیز ہے۔
Load Next Story