فیٹف اجلاس میں پاکستان کی پیشرفت
ہمارے ماہرین نے طے شدہ 27 نکات میں21 پر ٹاسک فورس حکام کو مطمئن کیا۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو فروری 2021 تک گرے لسٹ میں برقرار جب کہ آئس لینڈ اور منگولیا کو نکال دیا تاہم شمالی کوریا اور ایران کو بدستور بلیک لسٹ رکھا گیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا تین روزہ ورچوئل اجلاس گزشتہ روز ختم ہوگیا، جس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے اختتام پر فیٹف صدر نے اعلامیہ میں بتایا کہ پاکستان نے 27 میں سے21 نکات پر عمل درآمد کیا تاہم باقی6 نکات پر بھی عمل درآمد کرنا پڑے گا، وہ فروری تک گرے لسٹ میں رہے گا اور اگلے اجلاس سے پہلے دیکھا جائے گا کہ پاکستان ان نکات پر موثر عملدرآمد کر رہا ہے یا نہیں۔
بلاشبہ فیٹف میں پاکستان کو ایک اعصابی جنگ کا سامنا تھا جس کے ادراک کے ساتھ ساتھ ہمارے ماہرین نے طے شدہ 27 نکات میں21 پر ٹاسک فورس حکام کو مطمئن کیا، اجلاس میں پاکستان کی پرفارمنس قابل تعریف تھی، پاکستانی ٹیم نے بڑی محنت سے اپنی رپورٹ تیار کی، شواہد کے مطابق اجلاس میں بھارت نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہا، اس میں ہماری سفارتی جیت ہے۔ فیٹف نے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پاکستانی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ جب پاکستان تمام نکات پر عمل درآمد یقینی بنالے گا تب ایک ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔
وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر کہا کہ پاکستان کی ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر پیش رفت متاثر کن رہی، انھوں نے وفاقی اور صوبائی ٹیموں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا اس کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے انھوں نے کورونا وائرس کی شدت اور پھیلاؤ کے دوران رات دن محنت کی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پیش رفت کے بعد ہی فیٹف نے تسلیم کیا کہ اب پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنا زیر غور نہیں ہے، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 21 فروری2020 کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائنز ختم ہوچکی ہیں اور اب تک صرف 14نکات پر عملدرآمد ہوا ہے جب کہ13 اہداف ابھی باقی ہیں۔
ایف اے ٹی ایف نے زور دیا تھا کہ جون2020 تک تمام ایکشن پلان پر عمل کیا جائے ورنہ اسے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا تاہم کورونا وائرس کے عالمی پھیلاؤ اور شدت کے باعث فیٹف کے اس سطح کے تمام اجلاس ملتوی ہوگئے اور ایک اعانت غیبی کے طور پر پاکستان کو اہداف کی تکمیل کے لیے چار ماہ کا اضافی وقت مل گیا۔
حقیت یہ ہے کہ اس عرصے میں بھارت نے اپنی پوری کوشش کی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرا سکے، اس ضمن میں گزشتہ دنوں ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے معاملات کی مانیٹرنگ کے نام پر یہ شوشہ بھی بھارتی میڈیا نے چھوڑا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں مزید رکھنے کے بجائے اسے بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے اور اس ضمن میں گمراہ کن اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں۔
بھارتی میڈیا پر فیک نیوز کی ایسی دیوانگی طاری ہوئی کہ بھارت کے سنجیدہ اینکرز اور صحافی بھی اس رو میں بہہ گئے، بعض سینئر بھارتی صحافیوں نے اس صحافتی دیوالیہ پن کو افسوس ناک قرار دیا۔ بھارت نے فیٹف معاملہ کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا، واضح رہے کہ پاکستان کا نام جون 2018 سے گرے لسٹ میں شامل ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق ترکی نے فیٹف ارکان کو تجویز دی کہ وہ پاکستان کے اچھے کام پر غور کریں اور باقی 6 نکات پر عملدرآمد کے انتظار کے بجائے وہاں ٹیم بھیجیں جو اپنی رائے کو حتمی شکل دے۔ یہ صائب رائے تھی۔
ذرایع کے مطابق ایف اے ٹی ایف ورچوئل اجلاس کے دوران عالمی واچ ڈاگ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے حوالے سے27 نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر پاکستان کی جانب سے عمل درآمد کا بغور جائزہ لیا۔ فیٹف کے سربراہ مارکس پلیئر نے ورچوئل پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جب پاکستان تمام 27 نکات پر عمل درآمد یقینی بنا لے گا تب ایک ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی جس کا مقصد زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے جن باقی 6 نکات پر عمل کرنا ہے وہ بہت اہم ہیں اور حکومت پاکستان نے ان نکات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ایران اور شمالی کوریا کا نام بلیک لسٹ میں شامل رہے گا، جب کہ آئس لینڈ اور منگولیا کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 21 نکات پر کامیابی سے عمل درآمد کر لیا جب کہ 6 پر جزوی عمل درآمد کیا گیا جن پر مکمل عملدرآمد کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کی مہلت دی جا رہی ہے۔
اعلامیے میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے پاکستانی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف نکات پر عمل درآمد کے لیے خاطر خواہ کام کیا ہے۔ اس سے قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے جون 2018 میں دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے گرے لسٹ میں شامل کرتے ہوئے پاکستان کے لیے لائحہ عمل تجویز کیا تھا، جس پر عمل کر کے وہ تنظیم کی گرے لسٹ سے باہر آ سکتا ہے۔
پاکستان نے اس سال پارلیمنٹ سے پندرہ کے لگ بھگ نئے قوانین منظور کروائے تاکہ ملک کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے۔ گزشتہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر عمل کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کا ممبر نہیں تاہم اس کے کئی حلیف ممالک جیسا کہ سعودی عرب، ملائشیا، چین اور ترکی اس تنظیم کے ممبر ہیں، یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے تھے۔
وزیر خارجہ نے فیٹف حکام سے کہا کہ وہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے میں پیش رفت کریں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس امر کا مستحق ہے کہ اسے فیٹف سے غیر معمولی تعاون ملے، پاکستان کی بے پناہ محنت کو پیش نظر رکھا جائے، انھوں نے بھارت کی منفی کوششوں کا ذکر کیا، گزشتہ ماہ ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسفک گروپ ( اے پی جی) نے اپنی فالو اپ رپورٹ میں پاکستان کی 40 میں سے دو سفارشات پر عمل درآمد ناکافی قرار دیتے ہوئے ملک کو زیادہ اور تیز فالو اپ کی کیٹگری میں رکھا ہے جس کے تحت کسی ملک کو تین ماہ بعد کارکردگی کا جائزہ پیش کرنا ہوتا ہے۔
نئی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ ایک سال میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی اور نو سفارشات پر خاطر خواہ عمل درآمد کیا گیا ہے جب کہ 25 سفارشات پر جزوی عمل درآمد ہوا ہے اور چار پر بالکل بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
ادھر سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، لیکن دراصل منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی اعانت ملکی مفاد میں نہیں، انھوں نے سینٹر فار پاکستان اینڈ گلف اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک ویب نار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیٹف ایک نیا ہتھیار ہے جس میں ممالک پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ ہدایات پر عمل کریں، حال ہی میں متحدہ عرب امارات کو مالی اعانت پر متنبہ کیا گیا، تاہم ان کا کہنا تھا فیٹف کے ذریعہ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیش نظر ہمیں اپنے گھر کو خود صاف کرنا چاہیے۔
دریں اثنا اقتصادی مبصرین کا کہنا ہے کہ فیٹف کی طرف سے پاکستان کا بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا ہے، جس سے بھارتی لابی کے ارمانوں پر اوس پڑگئی، اس کے مکروہ عزائم اور سازشیں سب ناکام ہوگئیں، تاہم ماہرین نے ملنے والے اضافی وقت کے بہتر استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو اب محتاط ہوکر اپنے اہداف تک رسائی کو یقینی بنانا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ فیٹف کے صدر کے مطابق باقی 6 نکات بھی انتہائی اہم ہیں، ان کا تعلق بھی ٹیرر فنانسنگ اور دیگر اہم معاملات سے ہے۔
ماہرین نے کہا کہ اب پاکستان ہائی رسک نکات کے اہداف کی تکمیل کے لیے بے جا خود اعتمادی سے کام نہ لے، جو ممالک پاکستان کی معاونت سے بوجوہ گریزاں ر ہے ان سے رابطے بڑھائے جائیں، شرق اوسط و خلیجی ممالک کے گلے شکوے دور کیے جائیں اور اس حقیقت کا ادراک کیا جائے کہ21 نکات پر جس تن دہی کے ساتھ عمل کیا گیا اس کا اعتراف فیٹف حکام نے خود بھی کیا تاہم اب باقی ممالک کے ووٹ اور ان کو قائل کرنے، ساتھ ملانے اور حتمی 6 نکات پر عمل کرنے کے لیے سفارتی، اقتصادی اور تجارتی سطح پر فاسٹ ٹریک منصوبہ بندی ناگزیر ہے، ماہرین نے کہا کہ جن شعبوں میں مزید کام کرنے کی ضرورت تھی اس پر مکمل توجہ نہیں دی گئی لہٰذا پارلیمانی وفود کو بین الاقوامی دوروں پر بھیجنا مناسب ہوگا، موثر سفارتی مہم نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے پاکستان اپنے برادر ممالک، خیر خواہوں سے عالمی خیرسگالی، دوستانہ مراسم اور تعلقات کی تجدید نو کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، دنیا دہشت گردی کے خاتمہ کے ضمن میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرچکی ہے اسے صرف پائیدار امن، اقتصادی استحکام اور دہشتگردی کے خاتمہ کی اجتماعی کوششوں میں اپنے دوست ملکوں کی بے لوث اعانت کی مزید ضرورت ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا تین روزہ ورچوئل اجلاس گزشتہ روز ختم ہوگیا، جس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف پاکستان کے اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے اختتام پر فیٹف صدر نے اعلامیہ میں بتایا کہ پاکستان نے 27 میں سے21 نکات پر عمل درآمد کیا تاہم باقی6 نکات پر بھی عمل درآمد کرنا پڑے گا، وہ فروری تک گرے لسٹ میں رہے گا اور اگلے اجلاس سے پہلے دیکھا جائے گا کہ پاکستان ان نکات پر موثر عملدرآمد کر رہا ہے یا نہیں۔
بلاشبہ فیٹف میں پاکستان کو ایک اعصابی جنگ کا سامنا تھا جس کے ادراک کے ساتھ ساتھ ہمارے ماہرین نے طے شدہ 27 نکات میں21 پر ٹاسک فورس حکام کو مطمئن کیا، اجلاس میں پاکستان کی پرفارمنس قابل تعریف تھی، پاکستانی ٹیم نے بڑی محنت سے اپنی رپورٹ تیار کی، شواہد کے مطابق اجلاس میں بھارت نے پاکستان کو بلیک لسٹ کرانے کی کوشش کی تاہم وہ ناکام رہا، اس میں ہماری سفارتی جیت ہے۔ فیٹف نے ایکشن پلان پر عملدرآمد کے حوالے سے پاکستانی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ جب پاکستان تمام نکات پر عمل درآمد یقینی بنالے گا تب ایک ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی۔
وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے سماجی رابطہ کی ویب سائٹ پر کہا کہ پاکستان کی ایف اے ٹی ایف کے ایکشن پلان پر پیش رفت متاثر کن رہی، انھوں نے وفاقی اور صوبائی ٹیموں کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا اس کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے انھوں نے کورونا وائرس کی شدت اور پھیلاؤ کے دوران رات دن محنت کی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی پیش رفت کے بعد ہی فیٹف نے تسلیم کیا کہ اب پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرنا زیر غور نہیں ہے، یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 21 فروری2020 کو اعلان کیا تھا کہ پاکستان کو 27 نکاتی ایکشن پلان پر عمل کرنے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائنز ختم ہوچکی ہیں اور اب تک صرف 14نکات پر عملدرآمد ہوا ہے جب کہ13 اہداف ابھی باقی ہیں۔
ایف اے ٹی ایف نے زور دیا تھا کہ جون2020 تک تمام ایکشن پلان پر عمل کیا جائے ورنہ اسے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا تاہم کورونا وائرس کے عالمی پھیلاؤ اور شدت کے باعث فیٹف کے اس سطح کے تمام اجلاس ملتوی ہوگئے اور ایک اعانت غیبی کے طور پر پاکستان کو اہداف کی تکمیل کے لیے چار ماہ کا اضافی وقت مل گیا۔
حقیت یہ ہے کہ اس عرصے میں بھارت نے اپنی پوری کوشش کی کہ پاکستان کو بلیک لسٹ میں شامل کرا سکے، اس ضمن میں گزشتہ دنوں ایشیا پیسیفک گروپ کی طرف سے معاملات کی مانیٹرنگ کے نام پر یہ شوشہ بھی بھارتی میڈیا نے چھوڑا کہ پاکستان کو گرے لسٹ میں مزید رکھنے کے بجائے اسے بلیک لسٹ میں شامل کیا گیا ہے اور اس ضمن میں گمراہ کن اور جھوٹی خبریں پھیلائی گئیں۔
بھارتی میڈیا پر فیک نیوز کی ایسی دیوانگی طاری ہوئی کہ بھارت کے سنجیدہ اینکرز اور صحافی بھی اس رو میں بہہ گئے، بعض سینئر بھارتی صحافیوں نے اس صحافتی دیوالیہ پن کو افسوس ناک قرار دیا۔ بھارت نے فیٹف معاملہ کو اپنی انا کا مسئلہ بنا لیا، واضح رہے کہ پاکستان کا نام جون 2018 سے گرے لسٹ میں شامل ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق ترکی نے فیٹف ارکان کو تجویز دی کہ وہ پاکستان کے اچھے کام پر غور کریں اور باقی 6 نکات پر عملدرآمد کے انتظار کے بجائے وہاں ٹیم بھیجیں جو اپنی رائے کو حتمی شکل دے۔ یہ صائب رائے تھی۔
ذرایع کے مطابق ایف اے ٹی ایف ورچوئل اجلاس کے دوران عالمی واچ ڈاگ نے دہشت گردوں کی مالی معاونت اور منی لانڈرنگ روکنے کے حوالے سے27 نکات پر مشتمل ایکشن پلان پر پاکستان کی جانب سے عمل درآمد کا بغور جائزہ لیا۔ فیٹف کے سربراہ مارکس پلیئر نے ورچوئل پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ جب پاکستان تمام 27 نکات پر عمل درآمد یقینی بنا لے گا تب ایک ٹیم پاکستان کا دورہ کرے گی جس کا مقصد زمینی حقائق کا جائزہ لینا ہوگا۔
انھوں نے کہا کہ پاکستان نے جن باقی 6 نکات پر عمل کرنا ہے وہ بہت اہم ہیں اور حکومت پاکستان نے ان نکات پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی ہے۔ ایران اور شمالی کوریا کا نام بلیک لسٹ میں شامل رہے گا، جب کہ آئس لینڈ اور منگولیا کا نام گرے لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ ایف اے ٹی ایف سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ پاکستان نے ایکشن پلان کے 27 میں سے 21 نکات پر کامیابی سے عمل درآمد کر لیا جب کہ 6 پر جزوی عمل درآمد کیا گیا جن پر مکمل عملدرآمد کے لیے پاکستان کو فروری 2021 تک کی مہلت دی جا رہی ہے۔
اعلامیے میں منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے پاکستانی اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا کہ پاکستان نے ایف اے ٹی ایف نکات پر عمل درآمد کے لیے خاطر خواہ کام کیا ہے۔ اس سے قبل فنانشل ایکشن ٹاسک فورس نے جون 2018 میں دہشت گردی اور منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے موثر اقدامات نہ کرنے کی وجہ سے گرے لسٹ میں شامل کرتے ہوئے پاکستان کے لیے لائحہ عمل تجویز کیا تھا، جس پر عمل کر کے وہ تنظیم کی گرے لسٹ سے باہر آ سکتا ہے۔
پاکستان نے اس سال پارلیمنٹ سے پندرہ کے لگ بھگ نئے قوانین منظور کروائے تاکہ ملک کی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے نکلنے کی راہ ہموار ہو سکے۔ گزشتہ اجلاس میں ایف اے ٹی ایف نے اعلان کیا تھا کہ پاکستان نے 14 ایکشن پوائنٹس پر عمل کر لیا ہے۔ یاد رہے کہ پاکستان ایف اے ٹی ایف کا ممبر نہیں تاہم اس کے کئی حلیف ممالک جیسا کہ سعودی عرب، ملائشیا، چین اور ترکی اس تنظیم کے ممبر ہیں، یہی وجہ ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ان ممالک کے وزرائے خارجہ سے رابطے کیے تھے۔
وزیر خارجہ نے فیٹف حکام سے کہا کہ وہ پاکستان کو گرے لسٹ سے نکالنے میں پیش رفت کریں، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اس امر کا مستحق ہے کہ اسے فیٹف سے غیر معمولی تعاون ملے، پاکستان کی بے پناہ محنت کو پیش نظر رکھا جائے، انھوں نے بھارت کی منفی کوششوں کا ذکر کیا، گزشتہ ماہ ایف اے ٹی ایف کے ذیلی ادارے ایشیا پیسفک گروپ ( اے پی جی) نے اپنی فالو اپ رپورٹ میں پاکستان کی 40 میں سے دو سفارشات پر عمل درآمد ناکافی قرار دیتے ہوئے ملک کو زیادہ اور تیز فالو اپ کی کیٹگری میں رکھا ہے جس کے تحت کسی ملک کو تین ماہ بعد کارکردگی کا جائزہ پیش کرنا ہوتا ہے۔
نئی رپورٹ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ ایک سال میں کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں کی اور نو سفارشات پر خاطر خواہ عمل درآمد کیا گیا ہے جب کہ 25 سفارشات پر جزوی عمل درآمد ہوا ہے اور چار پر بالکل بھی عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
ادھر سینیٹر مشاہد حسین نے کہا کہ پاکستان فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کام کر رہا ہے، لیکن دراصل منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کی مالی اعانت ملکی مفاد میں نہیں، انھوں نے سینٹر فار پاکستان اینڈ گلف اسٹڈیز کے زیر اہتمام ایک ویب نار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فیٹف ایک نیا ہتھیار ہے جس میں ممالک پر دباؤ ڈالا جاتا ہے کہ وہ ہدایات پر عمل کریں، حال ہی میں متحدہ عرب امارات کو مالی اعانت پر متنبہ کیا گیا، تاہم ان کا کہنا تھا فیٹف کے ذریعہ جو کچھ ہو رہا ہے اس کے پیش نظر ہمیں اپنے گھر کو خود صاف کرنا چاہیے۔
دریں اثنا اقتصادی مبصرین کا کہنا ہے کہ فیٹف کی طرف سے پاکستان کا بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا ہے، جس سے بھارتی لابی کے ارمانوں پر اوس پڑگئی، اس کے مکروہ عزائم اور سازشیں سب ناکام ہوگئیں، تاہم ماہرین نے ملنے والے اضافی وقت کے بہتر استعمال پر زور دیتے ہوئے کہا کہ پاکستانی ٹیم کو اب محتاط ہوکر اپنے اہداف تک رسائی کو یقینی بنانا ہوگا، ان کا کہنا تھا کہ فیٹف کے صدر کے مطابق باقی 6 نکات بھی انتہائی اہم ہیں، ان کا تعلق بھی ٹیرر فنانسنگ اور دیگر اہم معاملات سے ہے۔
ماہرین نے کہا کہ اب پاکستان ہائی رسک نکات کے اہداف کی تکمیل کے لیے بے جا خود اعتمادی سے کام نہ لے، جو ممالک پاکستان کی معاونت سے بوجوہ گریزاں ر ہے ان سے رابطے بڑھائے جائیں، شرق اوسط و خلیجی ممالک کے گلے شکوے دور کیے جائیں اور اس حقیقت کا ادراک کیا جائے کہ21 نکات پر جس تن دہی کے ساتھ عمل کیا گیا اس کا اعتراف فیٹف حکام نے خود بھی کیا تاہم اب باقی ممالک کے ووٹ اور ان کو قائل کرنے، ساتھ ملانے اور حتمی 6 نکات پر عمل کرنے کے لیے سفارتی، اقتصادی اور تجارتی سطح پر فاسٹ ٹریک منصوبہ بندی ناگزیر ہے، ماہرین نے کہا کہ جن شعبوں میں مزید کام کرنے کی ضرورت تھی اس پر مکمل توجہ نہیں دی گئی لہٰذا پارلیمانی وفود کو بین الاقوامی دوروں پر بھیجنا مناسب ہوگا، موثر سفارتی مہم نتیجہ خیز ثابت ہوگی۔
سفارتی ذرائع کا کہنا ہے پاکستان اپنے برادر ممالک، خیر خواہوں سے عالمی خیرسگالی، دوستانہ مراسم اور تعلقات کی تجدید نو کے لیے ٹھوس اقدامات کرے، دنیا دہشت گردی کے خاتمہ کے ضمن میں پاکستان کے کردار کو تسلیم کرچکی ہے اسے صرف پائیدار امن، اقتصادی استحکام اور دہشتگردی کے خاتمہ کی اجتماعی کوششوں میں اپنے دوست ملکوں کی بے لوث اعانت کی مزید ضرورت ہے۔