ایک تکلیف دہ سفر
آپ کے جسم کے مدافعتی نظام نے مقابلہ تو خوب کیا مگر بد قسمتی سے یہ مقابلہ اعضاء کو ہونے والے نقصان کو نہیں بچا سکتا!
ہمارے اردگرد کی فضا... ایک کمبل کی طرح سے ہے، یہ کمبل ہمارے گرد جیسے لپٹا ہوا ہے۔ شنید ہے کہ دنیا میں لگ بھگ تین لاکھ بیس ہزار اقسام کے بیماری پیدا کرنے والے وائرس ہر وقت موجود رہتے ہیں، ممکن ہے کہ اس سے زیادہ ہی اقسام ہوں۔
وائرس اتنی چھوٹی چیز ہے کہ ہماری بند مٹھی میں بھی لاکھوں کی تعداد میں سما سکتا ہے۔ ان تین لاکھ بیس ہزار اقسام میں سے انسان سائنس کی مدد سے پوری طرح صرف دو سو کو پہچانتا ہے۔ ان دو سو میں سے بھی سب وائرس کے حملے کے خلاف احتیاطی ویکسین نہیں بنائی جا سکی ہے ، اس کے باوجود اربوں انسان جو اس دنیا کے باسی ہیں اور تھے... کسی بھی قسم کی بیماری میں مبتلا ہوئے بغیر بھی اپنی زندگی گزار جاتے ہیں ۔ دنیا کی کل آبادی میں سے دو ایک فیصد لوگ کسی بھی وائرس کے حملے سے بیمار ہوجاتے ہیں ۔
ان ایک دو فیصد میں سے بھی نصف سے زائد لوگ اپنے امیون سسٹم... یعنی اپنے جسم کے مدافعتی نظام کی مدد سے اس وائرس سے لڑ لیتے ہیں اور صحت یاب ہوجاتے ہیں ۔ امیون سسٹم ہمارے جسم کا مدافعتی نظام ہے، یہ ہمارے لیے ایک فلٹر یا سادہ الفاظ میں چھتری کی طرح ہے، وہ چھتری جو ہم اپنے اوپر تان لیں تو وہ ہمیں دنیا میں حرارت کے منبعے کی تیز ترین شعاؤں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
اسی طرح ہمارا امیون سسٹم، ہمارے جسم میں ایک ایسا فلٹر ہے جو کسی بھی انجان اور بیرونی دشمن کے خلاف جسم کے اندر دفاع کا نظام بناتا ہے، اس حملہ کرنے والے دشمن کو پہچانتا اور اس کے خلاف کس طرح بچاؤ کرنا ہے۔ اس کی اہلیت ظاہر ہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں عطا کی ہے۔ اس نظام کو ہم اپنی شعوری کوششوں سے کس طرح مضبوط اور بہتر بنا سکتے ہیں، عموما ہم سب اسے جانتے ہیں ۔
... اپنے خالق کی عبادت کریں، اس کے شکر گزار ہوں، اپنی تخلیق کے مقصد کو سمجھیں اور غلط کاموں سے گریز کریں۔
... اپنی نیند پوری کریں، قدرت نے جو نظام بنایا ہے اس کے مطابق دن کو کام کریں اور رات کو آرام۔ جسم کا مدافعتی نظام اپنا کام پوری یکسوئی سے تب کرتا ہے جب ہم سو رہے ہوتے ہیں اور ہمارے دماغ میں کوئی شعوری سوچ نہیں ہوتی اور جسم مکمل آرام کی حالت میں ہوتا ہے ۔
...ہلکی پھلکی سیر، تازہ ہوا میں وقت گزارنا، جب دھوپ ہلکی ہو تو اس وقت تھوڑی دیر دھوپ میں رہنا کہ ہمیں کچھ ضروری وٹامن قدرتی طور پر دھوپ سے بھی حاصل ہوتے ہیں، تھکاوٹ والے کام کے بعد جسم کو تھوری دیر کے لیے آرام کی حالت دینا، پانی خوب پینا۔
... موسم کے مطابق تازہ پھل ، سبزیاں، میوہ جات، بیج جیسے کدو، chia, flax کھانا، خوراک بھوک اور ضرورت کے وقت کھائیں۔ اپنی خوراک میں لہسن، ادرک، پیاز، ہلدی، لیموں ، شہد، دار چینی، لونگ، کھجور، زیتون وغیرہ کا استعمال کریں ۔ بازار کے کھانے ، تیز مسالہ جات سے اجتناب کریں۔ زیادہ مرغن غذائیں نہ کھائیں، خراب اور دیر تک بغیر ڈھکے ہوئے رکھا ہوا کھانا نہ کھائیں ۔ ہر چیز کو اعتدال میںاستعمال کریں ۔ خواہ مخواہ میں وزن گھٹانے کو لوگ خالی پیٹ سرکہ یا کوئی اور ایسی دوا نہار منہ لیتے ہیں، اس سے معدے میں تیزابیت بھی پیدا ہو سکتی ہے اور مستقل ایسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جو بعد میں بڑی بیماری کا باعث بن سکتے ہیں ۔ لیموں سونف اور پودینے والا قہوہ بنا کر پئیں، یہ ہاضمے کے لیے مفید ہے ۔ جو سبزیاں کچی کھائی جا سکتی ہیں انھیں کچا کھائیں ، گاجر، ٹماٹر، شلجم ، سلاد، کھیرا، مولی، بندگوبھی، بروکولی وغیرہ... ان سے جسم کو بہت سے فائدہ مند وٹامن اور غذائی اجزا ملتے ہیں۔
... سگریٹ نوشی ، نسوار اور دیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال ترک کردیں ۔
... اپنے جسم کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ ہاتھوں اور منہ کی صفائی کا خاص طور پر خیال رکھیں ۔ نصف سے زیادہ بیماری میں مبتلا ہونے والے لوگوں میں یہی ایک وجہ بنتی ہے کہ ان کے ہاتھ صاف نہ تھے یا منہ۔ یہ دونوں اعضاء صاف نہ ہوں تو اندرونی اعضاء باآسانی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ ناک اور منہ ایک قسم کے جسم کے دروازے ہیں جن کے راستے جراثیم ہمارے جسم کے اندرونی نظام تک پہنچتے ہیں ۔ اگر آپ خود کسی بیماری میں مبتلا ہوں یا آپ کے ارد گرد کوئی اور مبتلا ہو تو بہتر ہے کہ احتیاطی تدبیر کے طور پر ماسک کا استعمال کیا جائے اور اپنے ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح مل کر بار بار دھویا جائے ۔ ( کورونا کے آغاز میں، مارچ کے مہینے میں کسی نے پوسٹ بھیجی کہ ہاتھ اتنی دیر تک دھوئیں کہ جتنی دیر تک ہم سالگرہ کا نغمہ گاتے ہیں، لیکن ہم نے اندازہ لگایا کہ سورۃ الفاتحہ پڑھتے ہوئے ہاتھ دھونے سے بھی اتنا ہی وقت لگتا ہے اور اس سے یقینا برکت بھی ہوتی ہے ۔ تب سے عادت ہو گئی ہے کہ اتنی دیر تک ہاتھوں پر صابن لگا کر انھیں بار باردھوتے ہیں ، جتنی دیر میں ٹھہر ٹھہر کر ہم سورۃ الفاتحہ پڑھتے ہیں۔ آپ بھی آزما کر دیکھیں )
'' آپ کے جسم کے مدافعتی نظام نے مقابلہ تو خوب کیا مگر بد قسمتی سے یہ مقابلہ اعضاء کو ہونے والے نقصان کو نہیں بچا سکتا!'' میری سی ۔ ٹی سکین کی رپورٹ دیکھتے ہوئے امراض سینہ کے ماہر Pulmonologist کہہ رہے تھے ، ''اچھا ہوا کہ آپ اب بھی پہنچ گئے ہیں، اگر چہ آپ کا کورونا ٹسٹ کروایا جائے تو رپورٹ منفی آئے گی کیونکہ آپ کو بیمار ہوئے دو ہفتے ہو گئے ہیں مگر آپ کی سی۔ٹی سکین کی فلم صاف بتا رہی ہے کہ اس نوعیت کا حملہ ، اس سے پہلے کوئی اور چیز دو ہفتے میں نہیںکرتی تھی۔
(ہمارے امیون سسٹم کی تو اس لیے بھی ستیا ناس ہو گئی تھی کہ خود کو ٹائیفائیڈ میں مبتلاسمجھ کر ہم نے دس دن تک کھچڑی نما چاول اور مونگ کی پتلی دال کے سوا کچھ نہ کھایا تھا، دودھ، گوشت، میوہ جات اور اپنے معمول کے ملٹی وٹامن تک بھی نہ کھائے تھے۔ جب سوچا اور یقین کر لیا کہ خود کو ٹائیفائیڈ ہے تو دماغ کو بھی ٹائیفائیڈ ہو گیا تھا۔ اس پر مستزاد کہ فروری سے لے کر اس وقت تک جو جو علامات کورونا کی سن رہے تھے، ان میں سے ہمیں کوئی علامت درپیش نہیں ہوئی تھی۔
یعنی اگر میں دو چار دن اور نہ آتی توسانس لینا بھی محال ہو جاتا اور شاید میں ان لوگوں میں ہو جاتی جنھیں کورونا کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر ڈالا جاتا ہے۔ ''اللہ تیراکروڑوں شکر ہے... '' میں نے اتنے نقصان کے باوجود بھی شکر ادا کیا کہ میں ان لوگوں سے پھر بھی بہتر رہی۔ پھر کیا ہونا تھا، اس نقصان کو بچانا تو مقصود تھا، ''کوئی اور چیز اس پیدا ہو جانے والے نقصان کا ازالہ نہیں کر سکتی ماسوائے Steroids کے''۔
ابھی تک ورزش اور سیر کرنے، سیڑھیاں چڑھنے اور وزن اٹھانے اور خود کو تھکانے والا کوئی کام کرنے کی اجازت نہیں، Steroids کا سلسلہ دو ماہ تک چلنا ہے۔
اس قید تنہائی کے دنوں میں دونوں میاں بیوی میں انتہا درجے کی ہم آہنگی پیدا ہو گئی ہے، بیٹھ کر گھنٹوں آپس میں اور خود سے بھی باتیں کرتے ہیں، قرآن اور دیگر کتابیں پڑھتے ہیں، ٹاک شو اور خبریں دیکھتے اور ان پر اپنی ماہرانہ رائے دیتے ہیں ، اخبار میں سے ساری غلطیاں بھی نکالتے ہیں، Netflix پر انگریزی کے اچھے اچھے شو دیکھتے ہیں، پاکستانی ڈرامے دیکھتے اور ان پر '' سر دھنتے '' ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی سب کو اس بیماری اور اس کے اثرات سے محفوظ رکھے۔ آمین!!
آپ سے دعاؤں کی التماس ہے۔ اسی کالم کے ذریعے ان تمام لوگوں کا شکریہ جنھوں نے اپنی دعاؤں میں ہمیں ہمہ وقت شامل رکھا، کالوں اور پیغامات کے ذریعے ہماری ہمت بندھائی اور وہ جنھوں نے مشکل کے اس وقت میں دامے، درمے ، سخنے اور قدمے ساتھ دیا۔ اللہ تعالی سب کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین۔
وائرس اتنی چھوٹی چیز ہے کہ ہماری بند مٹھی میں بھی لاکھوں کی تعداد میں سما سکتا ہے۔ ان تین لاکھ بیس ہزار اقسام میں سے انسان سائنس کی مدد سے پوری طرح صرف دو سو کو پہچانتا ہے۔ ان دو سو میں سے بھی سب وائرس کے حملے کے خلاف احتیاطی ویکسین نہیں بنائی جا سکی ہے ، اس کے باوجود اربوں انسان جو اس دنیا کے باسی ہیں اور تھے... کسی بھی قسم کی بیماری میں مبتلا ہوئے بغیر بھی اپنی زندگی گزار جاتے ہیں ۔ دنیا کی کل آبادی میں سے دو ایک فیصد لوگ کسی بھی وائرس کے حملے سے بیمار ہوجاتے ہیں ۔
ان ایک دو فیصد میں سے بھی نصف سے زائد لوگ اپنے امیون سسٹم... یعنی اپنے جسم کے مدافعتی نظام کی مدد سے اس وائرس سے لڑ لیتے ہیں اور صحت یاب ہوجاتے ہیں ۔ امیون سسٹم ہمارے جسم کا مدافعتی نظام ہے، یہ ہمارے لیے ایک فلٹر یا سادہ الفاظ میں چھتری کی طرح ہے، وہ چھتری جو ہم اپنے اوپر تان لیں تو وہ ہمیں دنیا میں حرارت کے منبعے کی تیز ترین شعاؤں سے بھی محفوظ رکھتی ہے۔
اسی طرح ہمارا امیون سسٹم، ہمارے جسم میں ایک ایسا فلٹر ہے جو کسی بھی انجان اور بیرونی دشمن کے خلاف جسم کے اندر دفاع کا نظام بناتا ہے، اس حملہ کرنے والے دشمن کو پہچانتا اور اس کے خلاف کس طرح بچاؤ کرنا ہے۔ اس کی اہلیت ظاہر ہے کہ اللہ تعالی نے ہمیں عطا کی ہے۔ اس نظام کو ہم اپنی شعوری کوششوں سے کس طرح مضبوط اور بہتر بنا سکتے ہیں، عموما ہم سب اسے جانتے ہیں ۔
... اپنے خالق کی عبادت کریں، اس کے شکر گزار ہوں، اپنی تخلیق کے مقصد کو سمجھیں اور غلط کاموں سے گریز کریں۔
... اپنی نیند پوری کریں، قدرت نے جو نظام بنایا ہے اس کے مطابق دن کو کام کریں اور رات کو آرام۔ جسم کا مدافعتی نظام اپنا کام پوری یکسوئی سے تب کرتا ہے جب ہم سو رہے ہوتے ہیں اور ہمارے دماغ میں کوئی شعوری سوچ نہیں ہوتی اور جسم مکمل آرام کی حالت میں ہوتا ہے ۔
...ہلکی پھلکی سیر، تازہ ہوا میں وقت گزارنا، جب دھوپ ہلکی ہو تو اس وقت تھوڑی دیر دھوپ میں رہنا کہ ہمیں کچھ ضروری وٹامن قدرتی طور پر دھوپ سے بھی حاصل ہوتے ہیں، تھکاوٹ والے کام کے بعد جسم کو تھوری دیر کے لیے آرام کی حالت دینا، پانی خوب پینا۔
... موسم کے مطابق تازہ پھل ، سبزیاں، میوہ جات، بیج جیسے کدو، chia, flax کھانا، خوراک بھوک اور ضرورت کے وقت کھائیں۔ اپنی خوراک میں لہسن، ادرک، پیاز، ہلدی، لیموں ، شہد، دار چینی، لونگ، کھجور، زیتون وغیرہ کا استعمال کریں ۔ بازار کے کھانے ، تیز مسالہ جات سے اجتناب کریں۔ زیادہ مرغن غذائیں نہ کھائیں، خراب اور دیر تک بغیر ڈھکے ہوئے رکھا ہوا کھانا نہ کھائیں ۔ ہر چیز کو اعتدال میںاستعمال کریں ۔ خواہ مخواہ میں وزن گھٹانے کو لوگ خالی پیٹ سرکہ یا کوئی اور ایسی دوا نہار منہ لیتے ہیں، اس سے معدے میں تیزابیت بھی پیدا ہو سکتی ہے اور مستقل ایسے مسائل پیدا ہو سکتے ہیں جو بعد میں بڑی بیماری کا باعث بن سکتے ہیں ۔ لیموں سونف اور پودینے والا قہوہ بنا کر پئیں، یہ ہاضمے کے لیے مفید ہے ۔ جو سبزیاں کچی کھائی جا سکتی ہیں انھیں کچا کھائیں ، گاجر، ٹماٹر، شلجم ، سلاد، کھیرا، مولی، بندگوبھی، بروکولی وغیرہ... ان سے جسم کو بہت سے فائدہ مند وٹامن اور غذائی اجزا ملتے ہیں۔
... سگریٹ نوشی ، نسوار اور دیگر نشہ آور اشیاء کا استعمال ترک کردیں ۔
... اپنے جسم کی صفائی کا خاص خیال رکھیں۔ ہاتھوں اور منہ کی صفائی کا خاص طور پر خیال رکھیں ۔ نصف سے زیادہ بیماری میں مبتلا ہونے والے لوگوں میں یہی ایک وجہ بنتی ہے کہ ان کے ہاتھ صاف نہ تھے یا منہ۔ یہ دونوں اعضاء صاف نہ ہوں تو اندرونی اعضاء باآسانی بیماری میں مبتلا ہو جاتے ہیں ۔ ناک اور منہ ایک قسم کے جسم کے دروازے ہیں جن کے راستے جراثیم ہمارے جسم کے اندرونی نظام تک پہنچتے ہیں ۔ اگر آپ خود کسی بیماری میں مبتلا ہوں یا آپ کے ارد گرد کوئی اور مبتلا ہو تو بہتر ہے کہ احتیاطی تدبیر کے طور پر ماسک کا استعمال کیا جائے اور اپنے ہاتھوں کو صابن سے اچھی طرح مل کر بار بار دھویا جائے ۔ ( کورونا کے آغاز میں، مارچ کے مہینے میں کسی نے پوسٹ بھیجی کہ ہاتھ اتنی دیر تک دھوئیں کہ جتنی دیر تک ہم سالگرہ کا نغمہ گاتے ہیں، لیکن ہم نے اندازہ لگایا کہ سورۃ الفاتحہ پڑھتے ہوئے ہاتھ دھونے سے بھی اتنا ہی وقت لگتا ہے اور اس سے یقینا برکت بھی ہوتی ہے ۔ تب سے عادت ہو گئی ہے کہ اتنی دیر تک ہاتھوں پر صابن لگا کر انھیں بار باردھوتے ہیں ، جتنی دیر میں ٹھہر ٹھہر کر ہم سورۃ الفاتحہ پڑھتے ہیں۔ آپ بھی آزما کر دیکھیں )
'' آپ کے جسم کے مدافعتی نظام نے مقابلہ تو خوب کیا مگر بد قسمتی سے یہ مقابلہ اعضاء کو ہونے والے نقصان کو نہیں بچا سکتا!'' میری سی ۔ ٹی سکین کی رپورٹ دیکھتے ہوئے امراض سینہ کے ماہر Pulmonologist کہہ رہے تھے ، ''اچھا ہوا کہ آپ اب بھی پہنچ گئے ہیں، اگر چہ آپ کا کورونا ٹسٹ کروایا جائے تو رپورٹ منفی آئے گی کیونکہ آپ کو بیمار ہوئے دو ہفتے ہو گئے ہیں مگر آپ کی سی۔ٹی سکین کی فلم صاف بتا رہی ہے کہ اس نوعیت کا حملہ ، اس سے پہلے کوئی اور چیز دو ہفتے میں نہیںکرتی تھی۔
(ہمارے امیون سسٹم کی تو اس لیے بھی ستیا ناس ہو گئی تھی کہ خود کو ٹائیفائیڈ میں مبتلاسمجھ کر ہم نے دس دن تک کھچڑی نما چاول اور مونگ کی پتلی دال کے سوا کچھ نہ کھایا تھا، دودھ، گوشت، میوہ جات اور اپنے معمول کے ملٹی وٹامن تک بھی نہ کھائے تھے۔ جب سوچا اور یقین کر لیا کہ خود کو ٹائیفائیڈ ہے تو دماغ کو بھی ٹائیفائیڈ ہو گیا تھا۔ اس پر مستزاد کہ فروری سے لے کر اس وقت تک جو جو علامات کورونا کی سن رہے تھے، ان میں سے ہمیں کوئی علامت درپیش نہیں ہوئی تھی۔
یعنی اگر میں دو چار دن اور نہ آتی توسانس لینا بھی محال ہو جاتا اور شاید میں ان لوگوں میں ہو جاتی جنھیں کورونا کے باعث پیدا ہونے والی پیچیدگیوں کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر ڈالا جاتا ہے۔ ''اللہ تیراکروڑوں شکر ہے... '' میں نے اتنے نقصان کے باوجود بھی شکر ادا کیا کہ میں ان لوگوں سے پھر بھی بہتر رہی۔ پھر کیا ہونا تھا، اس نقصان کو بچانا تو مقصود تھا، ''کوئی اور چیز اس پیدا ہو جانے والے نقصان کا ازالہ نہیں کر سکتی ماسوائے Steroids کے''۔
ابھی تک ورزش اور سیر کرنے، سیڑھیاں چڑھنے اور وزن اٹھانے اور خود کو تھکانے والا کوئی کام کرنے کی اجازت نہیں، Steroids کا سلسلہ دو ماہ تک چلنا ہے۔
اس قید تنہائی کے دنوں میں دونوں میاں بیوی میں انتہا درجے کی ہم آہنگی پیدا ہو گئی ہے، بیٹھ کر گھنٹوں آپس میں اور خود سے بھی باتیں کرتے ہیں، قرآن اور دیگر کتابیں پڑھتے ہیں، ٹاک شو اور خبریں دیکھتے اور ان پر اپنی ماہرانہ رائے دیتے ہیں ، اخبار میں سے ساری غلطیاں بھی نکالتے ہیں، Netflix پر انگریزی کے اچھے اچھے شو دیکھتے ہیں، پاکستانی ڈرامے دیکھتے اور ان پر '' سر دھنتے '' ہیں اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی سب کو اس بیماری اور اس کے اثرات سے محفوظ رکھے۔ آمین!!
آپ سے دعاؤں کی التماس ہے۔ اسی کالم کے ذریعے ان تمام لوگوں کا شکریہ جنھوں نے اپنی دعاؤں میں ہمیں ہمہ وقت شامل رکھا، کالوں اور پیغامات کے ذریعے ہماری ہمت بندھائی اور وہ جنھوں نے مشکل کے اس وقت میں دامے، درمے ، سخنے اور قدمے ساتھ دیا۔ اللہ تعالی سب کو اجر عظیم عطا فرمائے۔ آمین۔