پنجاب کے سرکاری چڑیا گھروں کے سر پلس جنگلی جانوروں کی قیمت کا تعین نہ ہوسکا
وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے اجلاس میں جانوروں اور پرندوں کی نئی قیمتیں تجویز کی گئی تھیں لیکن بورڈ نے منظوری نہیں دی
پنجاب کے سرکاری چڑیا گھروں ،وائلڈلائف، سفاری پارکوں اوربریڈنگ سینٹرز میں موجود سرپلس جنگلی جانوروں اور پرندوں کی فروخت کے حوالے نئی قیمتوں کا تعین نہیں ہوسکا ہے۔
ایکسپریس کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق 16 ستمبرکو ہونے والے پنجاب وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے اجلاس میں مختلف جانوروں اور پرندوں کی نئی قیمتیں تجویز کی گئی تھیں لیکن بورڈ نے اس کی منظوری نہیں دی تھی۔ اجلاس میں مختلف اقسام کے فیزنٹ کی قیمتیں دگنی کرنے کی تجویز تھی جب کہ عام مور کی موجودہ قیمت میں دو سے 3 ہزار روپے جبکہ گرین جاوا جس کی موجودہ قیمت 40 ہزار روپے ہے یہ قیمت بڑھا کر 60 ہزار روپے تجویز کی گئی تھی۔
جانوروں کی بات کی جائے تو کالا ہرن کے جوڑے نراورمادہ کی موجودہ قیمت ایک لاکھ روپے ہیں جسے 3 لاکھ کرنے کی تجویزتھی، ہاگ ڈئیر 75 ہزار کی بجائے ڈیڑھ لاکھ روپے جوڑا، نیل گائے ایک لاکھ 25 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے، چنکارہ ہرن ایک لاکھ سے ڈھائی لاکھ روپے۔ مفلن شیپ ایک لاکھ 20 ہزار سے ڈھائی لاکھ روپے ،اڑیال 2 لاکھ روپے جوڑا سے بڑھا کر5 لاکھ روپے کرنے کی تجویزدی گئی تھی۔
اسی طرح بالغ شیر نراورمادہ جوڑے کی قیمت 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر 25 لاکھ روپے کرنے کی تجویزسامنے آئی تھی۔ شیرکے بچے کی فی جوڑا قیمت 2 لاکھ سے بڑھا کر10 لاکھ روپے ،چتکبرہ ہرن کی قیمت ساڑھے تین لاکھ سے بڑھا کر5 لاکھ روپے ، سانبھڑہرن کی قیمت نراورمادہ کی قیمت 25 لاکھ روپے، ریڈ ڈئیر جوڑے کی قیمت 25 لاکھ روپے، زیبرا 33 لاکھ روپے جوڑا، چیتا 90 لاکھ روپے، ٹائیگر جوڑا 95 لاکھ روپے اور اونٹ کے جوڑے کی قیمت ڈھائی لاکھ روپے تجویزکی گئی تھی۔
پنجاب وائلڈلائف کی ان مجوزہ قیمتوں کو بورڈ نے مسترد کردیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ جانوروں اور پرندوں کی قیمتیں مارکیٹ ریٹ کے مطابق طے کی جائیں جو کہ مجوزہ قیمتیوں سے انتہائی کم ہیں۔ نئی قیمتیوں کے تعین کے حوالے سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی تاہم ڈیڑھ ماہ گزر جانے کے باوجود نئی قیمتوں کا تعین نہیں کیا جاسکا ہے۔
وائلڈ لائف حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر سرپلس جانوروں اورپرندوں کو فوری فروخت نہیں کیا جاتا تو ناصرف نرجانوروں کی باہمی لڑائی میں ان کے زخمی ہونے کاخدشہ رہتا ہے بلکہ سردیوں میں خدانخواستہ اگر کوئی وبا پھوٹ پڑی تو نایاب جانوروں اورپرندوں کی ہلاکتیں بڑھنے کا بھی خطرہ رہتا ہے۔ محکمے کے پاس جنگلی جانور اورپرندے خریدنے کے لئے درجنوں درخواستیں التوا میں پڑی ہیں۔
ایکسپریس کو موصول ہونے والی دستاویزات کے مطابق 16 ستمبرکو ہونے والے پنجاب وائلڈ لائف مینجمنٹ بورڈ کے اجلاس میں مختلف جانوروں اور پرندوں کی نئی قیمتیں تجویز کی گئی تھیں لیکن بورڈ نے اس کی منظوری نہیں دی تھی۔ اجلاس میں مختلف اقسام کے فیزنٹ کی قیمتیں دگنی کرنے کی تجویز تھی جب کہ عام مور کی موجودہ قیمت میں دو سے 3 ہزار روپے جبکہ گرین جاوا جس کی موجودہ قیمت 40 ہزار روپے ہے یہ قیمت بڑھا کر 60 ہزار روپے تجویز کی گئی تھی۔
جانوروں کی بات کی جائے تو کالا ہرن کے جوڑے نراورمادہ کی موجودہ قیمت ایک لاکھ روپے ہیں جسے 3 لاکھ کرنے کی تجویزتھی، ہاگ ڈئیر 75 ہزار کی بجائے ڈیڑھ لاکھ روپے جوڑا، نیل گائے ایک لاکھ 25 ہزار سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے، چنکارہ ہرن ایک لاکھ سے ڈھائی لاکھ روپے۔ مفلن شیپ ایک لاکھ 20 ہزار سے ڈھائی لاکھ روپے ،اڑیال 2 لاکھ روپے جوڑا سے بڑھا کر5 لاکھ روپے کرنے کی تجویزدی گئی تھی۔
اسی طرح بالغ شیر نراورمادہ جوڑے کی قیمت 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر 25 لاکھ روپے کرنے کی تجویزسامنے آئی تھی۔ شیرکے بچے کی فی جوڑا قیمت 2 لاکھ سے بڑھا کر10 لاکھ روپے ،چتکبرہ ہرن کی قیمت ساڑھے تین لاکھ سے بڑھا کر5 لاکھ روپے ، سانبھڑہرن کی قیمت نراورمادہ کی قیمت 25 لاکھ روپے، ریڈ ڈئیر جوڑے کی قیمت 25 لاکھ روپے، زیبرا 33 لاکھ روپے جوڑا، چیتا 90 لاکھ روپے، ٹائیگر جوڑا 95 لاکھ روپے اور اونٹ کے جوڑے کی قیمت ڈھائی لاکھ روپے تجویزکی گئی تھی۔
پنجاب وائلڈلائف کی ان مجوزہ قیمتوں کو بورڈ نے مسترد کردیا تھا اور ہدایت کی تھی کہ جانوروں اور پرندوں کی قیمتیں مارکیٹ ریٹ کے مطابق طے کی جائیں جو کہ مجوزہ قیمتیوں سے انتہائی کم ہیں۔ نئی قیمتیوں کے تعین کے حوالے سے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی گئی تھی تاہم ڈیڑھ ماہ گزر جانے کے باوجود نئی قیمتوں کا تعین نہیں کیا جاسکا ہے۔
وائلڈ لائف حکام نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر سرپلس جانوروں اورپرندوں کو فوری فروخت نہیں کیا جاتا تو ناصرف نرجانوروں کی باہمی لڑائی میں ان کے زخمی ہونے کاخدشہ رہتا ہے بلکہ سردیوں میں خدانخواستہ اگر کوئی وبا پھوٹ پڑی تو نایاب جانوروں اورپرندوں کی ہلاکتیں بڑھنے کا بھی خطرہ رہتا ہے۔ محکمے کے پاس جنگلی جانور اورپرندے خریدنے کے لئے درجنوں درخواستیں التوا میں پڑی ہیں۔