جیسے حالات ہیں اس کے تحت حکومت دسمبر تک ختم ہوجانی چاہیے مولانا فضل الرحمان
تحریک انصاف سے نہیں اس کے اتحادیوں سے بات کرسکتے ہیں، مولانا فضل الرحمان
جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ جو حالات چل رہے ہیں اس کے تحت یہ حکومت دسمبر تک ختم ہوجانی چاہیے۔
سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرتے ہیں، آزادی اظہار رائے کسی کی بھی دل آزاری نہیں ہونی چاہیے، مسلمانوں یا کسی کی بھی دل آزاری کا عمل جرم کہلاتا ہے، فرانسیسی صدر مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ کررہے ہیں، فرانسیسی صدر کے بیانات سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی،عوام سے اپیل ہے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور فرانسیسی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے منسوخ کیے جائیں۔ عجیب یورپ ہے جو خود کو حضرت عیسی علیہ السلام کے پیروکار کہتے ہیں۔ وہاں حضرت عیسی علیہ السلام کی توہین بھی ہوتی ہے تو مسلمان ہی احتجاج کرتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ مدرسے میں دھماکا بزدلانہ اقدام ہے، وہ اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ مغربی ممالک مذہبی بے حسی کو برداشت کا نام دیتے ہیں، بامیان کے بتوں پر ان کی دل آزاری ہوتی ہے تو امت مسلمہ کے جذبات کا احترام کیوں نہیں، ایسے ممالک سے تجارتی روابط ختم کردیئے جائیں۔ ہم اس کے خلاف پورا ایک ہفتہ مکمل احتجاج کا اعلان کرتے ہیں، کل سے پر امن احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے نیب کے حوالے سے کہا کہ نیب انتقامی ادارہ ہے جو حکومت پر پردہ ڈالنے اور اپوزیشن کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے جزیروں پر جمیعت کا مؤقف واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ آرڈیننس 18 ویں ترمیم کے خلاف ہے، یہ جزائر صوبوں کی ملکیت ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ عام آدمی بے بس ہوکر گھر میں بیٹھا ہے، ہم عوام کی ترجمانی کرنا چاہتے ہیں، ہمارے ساتھ وہ لوگ آئے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ عوام پس رہے ہیں، ہم اس حکومت کو سلیکٹڈ کہتے ہیں، ہم تحریک انصاف سے تو نہیں لیکن ان کے اتحادیوں سے بات چیت کرسکتے ہیں، جلسے اور احتجاج ختم نہیں ہوں گے، ہم اس وقت تک احتجاج کریں گے جب تک ووٹ کی امانت عوام تک نہیں پہنچاتے۔ جو حالات چل رہے ہیں اس کے تحت یہ حکومت دسمبر تک ختم ہوجانی چاہیے۔ عمران خان جب بھی باتیں کرتے ہیں تو بونگیں مارتے ہیں، وہ باہر کے ایجنٹ ہیں، اس ایجنٹ کا مقصد پاکستان کو نقصان پہچانا ہے۔
سکھر میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی مذمت کرتے ہیں، آزادی اظہار رائے کسی کی بھی دل آزاری نہیں ہونی چاہیے، مسلمانوں یا کسی کی بھی دل آزاری کا عمل جرم کہلاتا ہے، فرانسیسی صدر مسلمانوں کے خلاف اعلان جنگ کررہے ہیں، فرانسیسی صدر کے بیانات سے مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی،عوام سے اپیل ہے فرانسیسی مصنوعات کا بائیکاٹ کریں اور فرانسیسی کمپنیوں کے ساتھ معاہدے منسوخ کیے جائیں۔ عجیب یورپ ہے جو خود کو حضرت عیسی علیہ السلام کے پیروکار کہتے ہیں۔ وہاں حضرت عیسی علیہ السلام کی توہین بھی ہوتی ہے تو مسلمان ہی احتجاج کرتے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ مدرسے میں دھماکا بزدلانہ اقدام ہے، وہ اس واقعے کی مذمت کرتے ہیں۔ مغربی ممالک مذہبی بے حسی کو برداشت کا نام دیتے ہیں، بامیان کے بتوں پر ان کی دل آزاری ہوتی ہے تو امت مسلمہ کے جذبات کا احترام کیوں نہیں، ایسے ممالک سے تجارتی روابط ختم کردیئے جائیں۔ ہم اس کے خلاف پورا ایک ہفتہ مکمل احتجاج کا اعلان کرتے ہیں، کل سے پر امن احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔
مولانا فضل الرحمان نے نیب کے حوالے سے کہا کہ نیب انتقامی ادارہ ہے جو حکومت پر پردہ ڈالنے اور اپوزیشن کے خلاف استعمال ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کے جزیروں پر جمیعت کا مؤقف واضح ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ آرڈیننس 18 ویں ترمیم کے خلاف ہے، یہ جزائر صوبوں کی ملکیت ہیں۔
سربراہ جے یو آئی (ف) کا کہنا تھا کہ عام آدمی بے بس ہوکر گھر میں بیٹھا ہے، ہم عوام کی ترجمانی کرنا چاہتے ہیں، ہمارے ساتھ وہ لوگ آئے ہیں جو سمجھتے ہیں کہ عوام پس رہے ہیں، ہم اس حکومت کو سلیکٹڈ کہتے ہیں، ہم تحریک انصاف سے تو نہیں لیکن ان کے اتحادیوں سے بات چیت کرسکتے ہیں، جلسے اور احتجاج ختم نہیں ہوں گے، ہم اس وقت تک احتجاج کریں گے جب تک ووٹ کی امانت عوام تک نہیں پہنچاتے۔ جو حالات چل رہے ہیں اس کے تحت یہ حکومت دسمبر تک ختم ہوجانی چاہیے۔ عمران خان جب بھی باتیں کرتے ہیں تو بونگیں مارتے ہیں، وہ باہر کے ایجنٹ ہیں، اس ایجنٹ کا مقصد پاکستان کو نقصان پہچانا ہے۔