دشمن نے اپنے مذموم مقاصد پروان چڑھانے کیلئے مدرسے کو نشانہ بنایا آرمی چیف

پاکستان اور افغانستان دونوں موجودہ حالات میں کسی بد امنی اور انتشار کے متحمل نہیں ہو سکتے، جنرل قمر جاوید باجوہ


ویب ڈیسک October 28, 2020
آرمی چیف نے دورۂ پشاور میں مدرسے کے دھماکے کے زخمیوں کی خیریت بھی دریافت کی(فوٹو، فائل)

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ 27 اکتوبر یوم سیاہ کشمیر کے موقع پر دشمن نے ایک بار پھر اپنی سیاہ تاریخ اور مذموم عزائم کو دوبارہ پروان چڑھانے کے لئے مدرسہ کے معصوم بچوں کو خون میں نہلا دیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق اپر دیر مالاکنڈ ڈویژن کے دورے کے موقعے پر آرمی چیف نے کہا کہ کل بھی پور ی قوم نے دہشت گردوں کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے بے مثال یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا اور آج بھی ہم اُس جذبے کے تحت ایک ہیں۔ ہمارا دکھ کل بھی مشترک تھا۔دشمن آج بھی وہی ہے کل بھی قوم نے دُشمن کو مسترد کیا اور دہشت گرد نظریے کو شکست دی۔

آئی ایس پی آر کے مطابق چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی آمد کے موقعے پر کور کمانڈر پشاور کور لیفٹیننٹ جنرل نعمان محمود نے آرمی ان کا استقبال کیا۔ آرمی چیف کو Stabilization Operatons اور بارڈر مینجمنٹ پر بریفنگ دی گئی۔

آرمی چیف نے سنگلاخ اور دشوار گزار علاقے میں بارڈر فینسنگ پر ٹروپس کی کارکردگی کو سراہا۔ سرحدوں کی حفاظت اور بارڈر مینجمنٹ سسٹم پاکستان کے امن کے عزم کی حقیقی عکاس ہیں۔

آرمی چیف نے جوانوں کو علاقے میں امن کے قیام کیلئے کی گئی کوششوں پر زبردست خراجِ تحسین پیش کیا۔انہوں نے شر پسند عناصر کی جانب سے حالیہ دہشت گردی کے واقعات کے تناظر میں جوانوں کو چوکنا رہنے کی ہدایت کی۔

چیف آف آرمی سٹاف نے لیڈی ریڈنگ ہسپتال پشاور میں مدرسہ دھماکے میں زخمی ہونے والے بچوں اور دیگر افراد کی عیادت بھی کی اور اُن کی صحت کے بارے میں دریافت کیا۔

اس موقعے پر چیف آف آرمی سٹاف نے کہا کہ 16 دسمبر 2014ء کو اے پی ایس پشاور میں معصوم بچوں کو ٹارگٹ کیا گیا۔27 اکتوبر یوم سیاہ کشمیر کے موقعے پر دشمن نے ایک بار پھر اپنی سیاہ تاریخ اور مذموم عزائم کو دوبارہ پروان چڑھانے کے لئے مدرسہ کے معصوم بچوں کو خون میں نہلا دیا۔ان بچوں میں افغان مہاجرین کے بچوں کی بڑی تعداد بھی شامل تھی۔

آرمی چیف کا کہنا تھا کہ کل بھی پور ی قوم نے دہشت گردوں کے بیانیے کو مسترد کرتے ہوئے بے مثال یکجہتی کا مظاہرہ کیا تھا اور آج بھی ہم اُس جذبے کے تحت ایک ہیں۔ ہمارا دکھ کل بھی مشترک تھا اورآج بھی۔دشمن کل بھی وہی تھا، دشمن آج بھی وہی ہے۔کل بھی قوم نے دُشمن کو مسترد کیا اور دہشت گرد نظریے کو شکست دی۔آج بھی ہم متحد ہیں اور مل کر اس کا مقابلہ کریں گے۔

آرمی چیف نے کہا کہ میں یکجہتی اور عزم کا اظہار کرنے کے لئے خاص طور پر مدرسے کے ان بچوں، اساتذہ اور خاندانوں کا دُکھ بانٹنے آیا ہوں۔اُس وقت تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک ہم دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو کیفرکردار تک نہ پہنچائیں۔ افغانستان اور پاکستا ن دونوں نے پچھلی دو دہائیوں میں دہشت گردی کا سامنا کیا ہے۔

پاکستان نے مہاجرین بھائیوں کیلئے اپنے دِل اور دروازے کھول دیے۔ہم ہمیشہ افغان بھائیوں کے دُکھ اور سکھ میں شریک ہیں۔ افغانستان اور پاکستان کا امن ایک دوسرے سے جُڑا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ اُن کا نظریہ دہشت پھیلانا اور معاشرے میں خوف کی فضاپیدا کرنا ہے۔مدرسے پر حملہ دراصل اسلام دُشمنی ہے۔مدرسہ، منبر، مساجد، امام بارگاہیں، گرجا، مندر، تعلیمی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ معصوم شہری ان کا نشانہ ہیں۔

جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ پاکستان ہمیشہ افغانستان میں امن کا خواہاں ہے اور اس کیلئے بھرپور تعاون کرتا رہے گا۔پاکستان میں موجود افغان مہاجرین بھائیوں کو بھی اس سلسلے میں ایسی دُشمن قوتوں سے چوکنا اور دور رہنا ہو گا تاکہ وہ دانستگی اور نادانستگی میں دہشت گرد کارروائیوں میں استعمال نہ ہو سکیں۔

آرمی چیف نے کہا کہ پاک-افغان بارڈر فینس امن کی باڑ ہے۔ یہ صرف دہشت گردوں کی بارڈر کے دونوں اطراف غیر قانونی نقل وحرکت کو روکنے کیلئے بنائی گئی ہے۔پاکستان اور افغانستان دونوں موجودہ حالات میں کسی بد امنی اور انتشار کے متحمل نہیں ہو سکتے۔کیوں کہ اس کے نتائج خطرناک ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے دل پہلے بھی ساتھ دھڑکتے تھے اور اب بھی ہم آپس میں جُڑ ے ہوئے ہیں۔ہمہ جہتی اور اتحاد ہی وقت کی ضرورت ہے۔ہم آنے والی نسلوں کو ایک محفوظ، مستحکم اور خوشحال پاکستان دینے کیلئے کوشاں ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔