کورونا پھر سر اٹھا رہا ہے

کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلی سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے

کورونا وائرس کی دوسری لہر پہلی سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے

ہوشیار! خبردار!

کورونا پھر سے سر اٹھا رہا ہے۔ دنیا بھر میں یہ دوبارہ سے پنجے گاڑ رہا ہے۔ پیر کے روز دنیا کے مختلف ممالک میں چار لاکھ سے زیادہ کیسز سامنے آئے اور ہزاروں اموات ہوئیں۔ اس کا مطلب ہے کہ کورونا کی دوسری لہر پہلی سے زیادہ خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ پاکستان میں بھی کورونا کے تازہ کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔

روزانہ پانچ یا چھ سو کیسز سامنے آرہے ہیں۔ کورونا سے ہونے والی اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ روزانہ 13-10 افراد کورونا سے جان کی بازی ہار رہے ہیں۔ دو ماہ پہلے ملک کے مختلف ہسپتالوں میں کورونا وارڈ بند کر دیے گئے تھے۔ اب انہیں پھر سے چالو کر دیا گیا ہے۔ ہسپتالوں میں پھر سے وینٹی لیٹرز کی کمی ہونے لگی ہے۔ سوال یہ ہے کہ کورونا کیوں بڑھ رہا ہے؟ اس کی کیا وجوہات ہیں اور اس سے بچاؤ کی کیا تدابیر ہیں؟

کورونا کیسز کے بڑھنے کی بنیادی وجہ بد احتیاطی اور احتیاطی تدابیر پر عمل نہ کرنا ہے۔ عوام الناس یہ بھول گئے ہیں کہ ابھی کورونا کا خطرہ باقی ہے۔ بعض شہروں میں لگتا ہے کہ ماسک پہننے کا رواج بالکل ختم ہو گیا ہے۔100 لوگوں میں سے 90 لوگ ماسک سے بے نیاز نظر آتے ہیں۔ بڑی بڑی مارکیٹوں میں کھوئے سے کھوا چھل رہا ہے۔ پارٹیاں اور شادیاں ہو رہی ہیں جن میں معانقے بھی ہو رہے ہیں اور مصافحے بھی۔ مساجد میں ابھی تک لوگ SOPs پر عمل کر رہے ہیں جبکہ بازاروں، مارکیٹوں، ہوٹلوں، ریسٹورنٹس، حال وغیرہ پر کسی قسم کے SOPs پر کوئی عمل نہیں ہو رہا۔

کورونا کے دنوں میں میڈیا لوگوں کو گائیڈ کر رہا تھا، احتیاطی تدابیر پر عمل کرنے کو کہہ رہا تھا لیکن اب اس بارے میں کوئی پروگرام نہیں پیش کیا جا رہا۔ عوام الناس ماسک، قرنطینہ اور سماجی فاصلوں کے تصور کو بھول گئے ہیں۔ ہسپتالوں میں دیکھا گیا ہے کہ دوسری لہر میں زیادہ تر نوجوان لوگ متاثر ہو رہے ہیں۔

اس کے علاوہ زیادہ عمر کے لوگ بھی اس کی پکڑ میں آرہے ہیں جن بوڑھے اشخاص کو سانس یا دل کی تکلیف ہے وہ آسانی سے کورونا سے متاثر ہو کر ہسپتال آتے ہیں اور چند دن وینٹی لیٹر پہ رہ کر زندگی کی بازی ہار جاتے ہیں۔ ان حالات میں بچت کی ایک ہی صورت ہے کہ کورونا کے موذی مرض سے بچنے کے لیے مندرجہ ذیل احتیاطی تدابیر پر عمل کیا جائے:

٭حکومت کی بتائی ہوئی احتیاطی تدابیر اور SOPs پر عمل کیا جائے۔

٭گھر سے باہر جاتے ہوئے لازماً ماسک پہنیں۔ پرانے ماسک کو کم از کم تین دن بعد بدل ڈالیں۔

٭کورونا سے بچنے کے لیے سماجی فاصلہ رکھنا بہت ضروری ہے۔ ایک دوسرے سے تین چار فٹ کا فاصلہ رکھیں۔

٭اگر گھر میں کسی کو بخار، کھانسی، نزلہ ہو جائے تو اس کو فوراً چند دن کے لیے ایک کمرہ میں قرنطینہ کر لیں۔

٭کورونا سے بچاؤ کے لیے صبح نہار منہ ایک کپ گرم دودھ میں ایک چمچ شہد، ایک چمچ زیتون کا تیل اور ایک چمچ ہلدی کا استعمال کریں۔ اس سے آپ کے پھیپھڑے مضبوط ہو ںگے۔ ہلدی اکسیر ہے، یہ کورونا وائرس کو ختم کرنے میں بڑی مددگار ہے۔ کسٹمز ہیلتھ کیئر سوسائٹی کی طرف سے ملک بھر میں ہلدی، زیتون کا تیل اور شہد کا مرکب کورونا پلس شربت مفت تقسیم کیا گیا ہے جس کی وجہ سے سینکڑوں انسانوں کی جان بچی۔ نہ صرف وہ کورونا سے محفوظ رہے بلکہ دورانِ کورونا میں بھی اس شربت کو استعمال کر کے صحت یاب ہوئے۔

٭سردی کے موسم میں دن میں تین بار گرم پانی میں شہد ڈال کر استعمال کریں۔

٭اگر آپ کو کھانسی، نزلہ، زکام بخار ہے تو فوراً ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

٭سینہ کے امراض کے مریض اور دل کی بیماریوں والے اپنا چیک اپ کروائیں اور دوائیں ڈاکٹر کے مشورہ سے لیں۔

٭بہت ضروری ہے کہ پبلک مقامات پر بڑے بڑے اجتماعات سے پرہیز کیا جائے۔ اگر کسی کو فنکشن میں جانا ضروری ہو تو SOPs پر عمل کیا جائے۔

٭اگر گھر میں کسی کو کورونا کی ابتدائی علامات تین دن سے زیادہ بخار، مسلسل کھانسی یا سانس میں دشواری وغیرہ ہو تو فوراً اسے گھر میں ہی قرنطینہ کیا جائے، اس سے سماجی فاصلہ برقرار رکھا جائے۔

٭قرنطینہ میں رہنے والے مریضوں کو نفسیاتی طور پر مطمئن اور خوش و خرم رکھنا بہت ضروری ہے کیونکہ علیٰحدہ رہنے سے مریض بہت ڈپریشن اور تنہائی کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس لیے اس دوران مریض کی نفسیاتی طور پر نگہداشت بہت ضروری ہوتی ہے۔

٭مریض کو تمام ادویات ڈاکٹر کے مشورے سے دی جائیں۔ گھر میں قرنطینہ کے دوران ڈاکٹر سے مشورہ کرنا بہت ضروری ہے۔ اگر مریض کا بخار تین یا چار روز میں کنٹرول نہ ہو یا اس کے سانس میں تکلیف ہو، سانس لینا اس کے لیے دو بھر ہو رہا ہو اور اس کی آکسیجن سیچوریشن بتدریج کم ہو رہی ہو توضروری ہے کہ مریض کو فوری طور پر ہسپتال شفٹ کیا جائے۔

وہاں آکسیجن لگا کر یا پھر وینٹی لیٹر پہ رکھ کر مریض کا علاج ہوتا ہے۔ اکثر دیکھا گیا کہ لوگ مریض کو ہسپتال لے جانے میں تذبذب کا شکار ہوتے ہیں اور اسی دوران دیر ہو جاتی ہے اور مریض بیماری کا شکار ہو جاتا ہے۔ اس سلسلے میں سنہری اصول یہی ہے کہ جب مریض کو سانس لینے میں دشواری ہو رہی ہو، بخار میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہو تو اسے فوری طور پر ہسپتال لے جانا بہت ضروری ہے۔


٭قرنطینہ میں رہتے ہوئے پینے والی چیزیں سوپ، قہوہ، گرم پانی اور شہد وغیرہ زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

مرض اللہ کی طرف سے آتا ہے اور اللہ ہی شفاء دیتے ہیں۔ اس لیے ضروری ہے کہ علاج کے ساتھ ساتھ شفاء کے لیے اللہ سے دُعا کریں۔ صدقہ دیں انشاء اللہ شفاء ملے گی۔ قرنطینہ میں رہنے والوں کے لیے Diet چارٹ

صبح نہار منہ فجر کی نماز کے بعد: چار گلاس گرم پانی + دو چمچ Olive oil

صبح 7 بجے: دو گلاس فریش جوس (سٹرابری)

ناشتہ: ایک گلاس دودھ+ دو سلائس+ ایک ابلا ہوا انڈہ یا آملیٹ+ دو چمچ شہد

دس بجے: ایک کپ چائے + تین چار بسکٹ

12 بجے: دو کپ گرم پانی۔ ایک کپ لیمن گراس قہوہ

دوپہر کا کھانا: دو چپاتی/ ایک پلیٹ گوشت/ سبزی سالن + ایک کپ دہی+ تازہ پھل اور سلاد

شام کی چائے/ لسی: دو گلاس نمکین لسی/ایک کپ چائے/ ایک گلاس فروٹ جوس

رات کا کھانا: (سونے سے ڈیڑھ گھنٹہ پہلے) دوچپاتی +ایک پلیٹ سالن گوشت/ سبزی یا

ایک پلیٹ چاول + ایک پیالی دھی+ تازہ پھل اور سلاد

سونے سے آدھ گھنٹہ پہلے: ایک گلاس دودھ+ دوچمچ Olive oil + دو چمچ شہد+ آدھا چمچ ہلدی

ضروری ہدایات

٭مرغن غذاؤں سے پرہیز کریں۔

٭مرچ، مصالحہ اور گھی کم استعمال کریں۔

٭پانچ وقت نماز ادا کریں۔

٭فجر کے بعد اور سونے سے پہلے قرآن پاک کی تلاوت کریں۔

٭ہمیشہ بھوک رکھ کر کھانا کھائیں۔

٭روزانہ صدقہ دیں۔
Load Next Story