فرانس میں چاقو بردار حملہ آور کے ہاتھوں 3 افراد قتل اور متعدد زخمی

فرانس میں ایک ہی دن میں حملے کے دو واقعات، دوسرے واقعے میں بندوق بردار کو پولیس نے نشانہ بنایا


ویب ڈیسک October 29, 2020
حملے کے ارد گرد کا تمام علاقہ سیل کردیا گیا ہے جبکہ مزید کارروائی جاری ہے۔ (فوٹو: اے ایف پی)

فرانس میں ایک ہی دن کے دوران دو حملوں میں حملہ آور سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے۔

پہلے واقعے میں فرانسیسی شہر نیس میں ایک نامعلوم حملہ آور نے چاقو سے وار کرکے کم از کم تین افراد کو قتل جبکہ کئی دیگر افراد کو زخمی کردیا۔نیس شہر کے میئر نے اسے دہشت گردی قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ یہ واقعہ فرانس کے شہر نیس میں نوٹرے ڈیم چرچ کے قریب پیش آیا۔

شہر نیس کے میئر کرسچیان ایستروسی نے صحافیوں کو بتایا کہ حملہ آور نے ایک عورت کا سر کاٹ دیا اور وہ مسلسل ''اللہ اکبر'' کے نعرے لگا رہا تھا۔ انہوں نے کہا کہ قتل ہونے والوں میں سے ایک شخص نوٹرے ڈیم چرچ کے نگرانوں میں بھی شامل تھا۔

پولیس نے حملہ آور کو حراست میں لے لیا ہے، تاہم ابھی تک اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔ جائے وقوعہ اور ارد گرد کا تمام علاقہ سیل کردیا گیا ہے جبکہ مزید کارروائی جاری ہے۔

دوسری جانب فرانسیسی وزیرِ داخلہ جیرالڈ درمانین نے ٹویٹ کیا ہے کہ وہ ہنگامی بحرانی اجلاس بلا رہے ہیں جبکہ عوام کو خبردار کیا کہ وہ حملے کی جگہ جانے سے گریز کریں۔

ریڈیو یورپ وون کے مطابق نیس میں ہونےو الے حملے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد جنوبی فرانس کے شہر اوانیو کے نواحی علاقے میں پولیس نے ایک بندوق بردار کو شخص کو قتل کردیا۔ پولیس کے مطابق بندوق بردار شخص ''اللہ اکبر'' کے نعرے لگا رہا تھا۔

سعودی عرب میں فرانسیسی قونصلیٹ کا اہل کار زخمی

سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی ویژن کے مطابق جدہ میں ایک سعودی شہری نے فرانسیسی قونصل خانے کے محافظ پر چھری سے وار کرکے اسے زخمی کردیا۔ فرانسیسی سفارت خانے کے مطابق زخمی ہونے والے محافظ کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا تاہم اس کی زندگی خطرے سے باہر ہے۔

پاکستان، ترکی سمیت مسلم ممالک کی واقعے کی مذمت

دفتر خارجہ کے جاری کردہ بیان مین کہا گیا ہے کہ پاکستان فرانس کے شہر نیس کے اندر آج ہونے والے حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ہم قیمتی جانوں کے ضیاع پر رنج وغم اور افسوس کا اظہار کرتے ہیں اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کرتے ہیں۔خاص طورپر عبادت گاہوں کا نشانہ بنانا اور ایسے پر تشدد واقعات کا کوئی جواز نہیں ہوسکتا۔ علاوہ ازیں ترکی سمیت دیگر مسلمان ممالک اور رہنماؤں نے بھی نیس میں ہونے والے واقعے کی مذمت کی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں