بھارتی میڈیا نے بیان کو غلط انداز میں پیش کیا ایاز صادق
ہم ابھی نندن کی فوری واپسی کیخلاف تھے مگرقومی مفاد میں فیصلہ کیا، ن لیگی رہنما
سابق اسپیکر قومی اسمبلی اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما سردار ایاز صادق نے کہا کہ میرے بیان کو بھارتی میڈیا نے سیاق و سباق سے ہٹ کر غلط انداز اور توڑ مروڑ کر پیش کیا اور وہ باتیں مجھ سے منسوب کیں جو میں نے نہیں کہیں، ہم ابھی نندن کو فوری واپس کرنے کے خلاف تھے مگر قومی مفاد میں یہ فیصلہ کیا۔
ایاز صادق نے گزشتہ روز اپنے وڈیو بیان میں کہا کہ میں نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے ایوان میں جو بیان دیا تھا اس پر بھارتی میڈیا ، ٹیلی ویژن چینلز اور ٹویٹس آرہے ہیں وہ مکمل طور پر اس سے برعکس ہیں جو میں نے کہاتھا ، مجھے ''مس رپورٹ'' اور ''مس کوٹ'' کیا جا رہا ہے اور بالکل غلط بات کی جا رہی ہے ، ابھی نندن مٹھائی بانٹنے پاکستان نہیں آیا تھا بلکہ پاکستان پر حملہ کرنے آیا تھا جب ابھی نندن کا جہاز گرایا گیا تھا تو اس دن پاکستان کی فتح ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس بلایا گیا تو اس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے، وزیراعظم عمران خان کو تو ہمت نہیں ہوئی ان کے ماتھے پر پسینہ تھا ، پریشان تھے ان پر کیا دباؤ تھا ؟ کس کے کہنے پر یہ کر رہے تھے ، یہ انہوں نے ہمیں نہیں بتایا ، عمران خان کو تو اجلاس میں آنے کی ہمت بھی نہ ہوئی ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہم سے کہا کہ ہم ابھی نندن کو واپس کرنا چاہ رہے ہیں ، قومی مفاد کی خاطر ہم نے یہ کیا ، سول لیڈر شپ کا یہ فیصلہ تھا ، ہمیں اس فیصلے سے اتفاق نہیں تھا۔
ایاز صادق نے کہا کہ ابھی نندن کو واپس کرنے کی ہمیں کوئی جلدی نہیں تھی ، انتظار کیا جا سکتا تھا لیکن قومی مفاد میں یہ فیصلہ کیا مگر عمران خان نے جو فیصلہ کیا اس میں سول لیڈرشپ کی کمزوری نظر آئی ، سول حکومت اور عمران خان نے اس موقع پر کمزوری دکھائی۔
ایاز صادق نے گزشتہ روز اپنے وڈیو بیان میں کہا کہ میں نے گزشتہ روز قومی اسمبلی کے ایوان میں جو بیان دیا تھا اس پر بھارتی میڈیا ، ٹیلی ویژن چینلز اور ٹویٹس آرہے ہیں وہ مکمل طور پر اس سے برعکس ہیں جو میں نے کہاتھا ، مجھے ''مس رپورٹ'' اور ''مس کوٹ'' کیا جا رہا ہے اور بالکل غلط بات کی جا رہی ہے ، ابھی نندن مٹھائی بانٹنے پاکستان نہیں آیا تھا بلکہ پاکستان پر حملہ کرنے آیا تھا جب ابھی نندن کا جہاز گرایا گیا تھا تو اس دن پاکستان کی فتح ہوئی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمانی لیڈرز کا اجلاس بلایا گیا تو اس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی بھی موجود تھے، وزیراعظم عمران خان کو تو ہمت نہیں ہوئی ان کے ماتھے پر پسینہ تھا ، پریشان تھے ان پر کیا دباؤ تھا ؟ کس کے کہنے پر یہ کر رہے تھے ، یہ انہوں نے ہمیں نہیں بتایا ، عمران خان کو تو اجلاس میں آنے کی ہمت بھی نہ ہوئی ، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ہم سے کہا کہ ہم ابھی نندن کو واپس کرنا چاہ رہے ہیں ، قومی مفاد کی خاطر ہم نے یہ کیا ، سول لیڈر شپ کا یہ فیصلہ تھا ، ہمیں اس فیصلے سے اتفاق نہیں تھا۔
ایاز صادق نے کہا کہ ابھی نندن کو واپس کرنے کی ہمیں کوئی جلدی نہیں تھی ، انتظار کیا جا سکتا تھا لیکن قومی مفاد میں یہ فیصلہ کیا مگر عمران خان نے جو فیصلہ کیا اس میں سول لیڈرشپ کی کمزوری نظر آئی ، سول حکومت اور عمران خان نے اس موقع پر کمزوری دکھائی۔