ہمارا مشرقی پڑوسی ملک بھارت تو ازلی طور پر ہماری دشمنی کا ادھار کھائے بیٹھا اور وہ دیگر ممالک کی خفیہ ایجنسیوں کی معاونت سے ہمارے وطن عزیز کو چہار سو سے چرکے لگانے کی سازشیں کرتا رہتا ہے اور ان دہشت گردی کی خفیہ وارداتوں میں خون کا من چاہا نذرانہ زبردستی وصول کر لیتا ہے۔
لیکن ہمارے معصوم شہیدوں کا خون ناحق افغانستان کے حالات پر بھی نہایت منفی اثرات کا حامل ہوتا اور افغانستان میں کئی عشروں سے جاری افراتفری اور بحران میں مزید اضافہ ہو جاتا ہے۔
ہمارے چیف آف دی آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ نے واضح طور پر کہا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کا امن ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے ۔ پاک افغان سرحد پر باڑ امن کے لیے ہے اوریہ باڑ دونوں طرف کے شرپسندوںکی نقل وحرکت روکنے کے لیے لگائی گئی۔
اس صورت حال میں افغان بارڈر کے تحفظ کے لیے پاکستان کی طرف سے بھاری اخراجات کے بعد لگائی جانے والی آہنی باڑ کی حفاظت اور مضبوطی بے حد ضروری ہے لہٰذا جن اکا دکا سیاست دانوں کی طرف سے اس حفاظتی باڑ کی مخالفت میں بیان بازی کی جا رہی ہے اس کا صرف ایک ہی مقصد ہے۔
واضح رہے کہ اس حفاظتی باڑ کی مخالفت صرف وہ لوگ ہی کریں گے جن کے ناجائز کاروبار میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ ہمارے آرمی چیف نے بالکل درست نشاندہی کی ہے کہ دونوں ملکوں کا بحران ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے، اگر دونوں میں سے کسی ایک ملک کو بھی بحران سے پاک کر لیا جائے تو دوسری طرف بحران از خود اپنی موت آپ مر جائے گا۔
اس بحران کو جاری رکھنے کے لیے یہ لازم ہے کہ دونوں اطراف میں بے گناہوں کا خون بہتا رہے اور حالات پُر سکون نہ ہونے پائیں ورنہ یہ مومنٹم ختم ہونے سے نہ صرف یہ کہ دونوں ملکوں میں بحران ختم ہو جائے گا بلکہ پورے خطے میں امن و امان کے قیام کا مقصد حاصل کیا جا سکے گا اور ماحول خوشگوار ہو جائے گا۔ لیکن ہمارے ازلی دشمن بھلا کب امن و امان گوارا کرتے ہیں۔
آرمی چیف نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی امن کے لیے مشترکہ سنجیدہ مساعی ناگزیر ہے۔ صرف ایک طرف سے اقدامات سے کوئی فائدہ نہیں ہو سکتا کیونکہ جب بھی امن و امان کے قیام کی امید نظر آتی ہے دوسری جانب سے دہشت گردی کر کے اسے تباہ و برباد کر دیا جاتا ہے اور یوں امن کے کنوئیں کو ازسرنو کھودنا پڑتا ہے۔ پاک فوج کے سربراہ نے کہا، پاکستان اپنے برادر پڑوسی ملک افغانستان میں دل سے امن و امان اور اس کی تعمیرو ترقی کا خواہشمند ہے۔