پاک بھارت تعلقات میں نئی پیش رفت

خطے کے بدلتے ہوئے حالات میں ایک طویل عرصے کے بعد بی جے پی اور نریندر مودی کے پھر برسراقتدار آنے کا امکان ہے

وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف گزشتہ دنوں بھارت گئے تھے ۔ وہاں انھوں نے کہا تھا کہ اگر پاکستان اور بھارت مل کر آگے بڑھیں تو ہماری ترقی مغربی دنیا کو حیران کر سکتی ہے۔ جنگوں نے انسانیت کو سسکیوں اور آہوں کے سوا کچھ نہیں دیا۔ پاکستان اور بھارت کو بھی اب کشیدگی کی فضا کو خیر باد کہہ کر امن دوستی باہمی تعاون کے سفر کا آغاز کرنا چاہیے۔ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ سردار بادل پرکاش سنگھ کی طرف سے دیے گئے استقبالیے سے خطاب کرتے ہوئے میاں شہباز شریف نے کہا کہ اگر یورپی ممالک صدیوں کی نفرتوں اور دشمنیوں کے باوجود ایک دوسرے کے قریب آ سکتے ہیں تو پاکستان اور بھارت اپنے عوام کی خوش حالی اور بہتری کے لیے ایسا کیوں نہیں کر سکتے۔ اگر ہم نے آج مل کر امن سلامتی اور ترقی کے حق میں اہم فیصلے کر لیے تو ہماری آیندہ نسلیں ہمیں دعائیں دیںگی لیکن اگر ہم نے وقت کھو دیا تو پھر اس غلطی کی تلافی ممکن نہیں ہو سکے گی۔ اتنا وقت ضایع کرنے کے باوجود ہم آج بھی اپنی ماضی کی غلطیوں کی تلافی کر سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ باہمی تجارتی سہولتوں کے حوالے سے آیندہ کچھ دنوں میں بھارت اور پاکستان اہم فیصلے کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ وزیراعلیٰ شہباز شریف لدھیانے میں ورلڈ کپ کبڈی کے فائنل میں مدعو تھے۔ اس موقع پر بھارتی پنجاب کے نائب وزیراعلیٰ سکھبیر سنگھ بادل نے کہا کہ میاں شہباز شریف پہلی بار میچ دیکھنے آئے ہیں۔ ان کو خوش آمدید کہتے ہیں اور ان کی آمد سے تعلقات بہتر ہوں گے۔ شہباز شریف نے شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی پنجاب آ کر بہتر خوشی محسوس کررہے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ آج ہمسایوں کا دن ہے۔ پاکستان جیتا تو آپ کے ہمسائے جیت گئے۔ بھارت جیتا تو ہمارے ہمسائے جیت گئے۔ اس موقع پر شہباز شریف نے بھارتی پنجاب کے تماشائیوں سے وعدہ کرنے کو کہا کہ آیندہ پاکستان اور بھارت اقتصادی جنگ لڑیں گے۔ سائنس ترقی تعلیم میں ایک دوسرے کا مقابلہ کریں گے اور دونوں ملک مل کر اس خطے کو دنیا کا سب سے اعلیٰ خطہ بنائیں گے۔ پیار و محبت کا پیغام دیں گے اور خطے میں کبھی امن کی خرابی کی بات نہیں ہونے دیں گے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ وزیراعلیٰ میاں شہباز شریف کو دورہ بھارت کے دوران غیر معمولی پروٹوکول دیا گیا۔ وزیراعلیٰ جہاں بھی گئے شہروں کے راستوں کو خوبصورتی سے سجانے کے ساتھ رات کے وقت ان پر چراغاں کا اہتمام بھی کیا گیا۔ بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ شہباز شریف کے ساتھ ان کی تمام تقریبات میں موجود رہے۔ سفارتی حلقوں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کو جو پروٹوکول دیا گیا' وہ عام طور پر بھارت میں غیر ملکی سربراہان کو دیا جاتا ہے۔ یہ بات انتہائی قابل ذکر اور قابل توجہ ہے کہ شہباز شریف نے لدھیانے میں ہونے والے کبڈی کے فائنل مقابلے میں اردو اور پنجابی میں جو خطاب کیا اسے اسٹیڈیم میں موجود ہزاروں کی تعداد میں حاضرین نے زبردست انداز میں سراہا جو اس بات کا بھرپور اظہار ہے کہ دونوں ملکوں کے عوام امن چاہتے ہیں۔ صرف دونوں طرف کی مخصوص مٹھی بھر امن دشمنی قوتیں ہی ہیں جو اس کے خلاف ہیں۔ دونوں طرف کے عوام نہیں لیکن اب ان امن دشمن قوتوں کا کردار بھی ختم ہونے والا ہے۔

شہباز شریف نے اپنی تقریر میں درست نشاندہی کی کہ آیندہ پاک بھارت امن خراب کرنے کی باتیں نہیں ہونے دیں گے۔اصل بات ہی یہ ہے کہ جب بھی دونوں ملک امن کی پٹری پر چڑھنے والے ہوتے ہیں تو کچھ نہ کچھ ہو جاتا ہے۔ جب تک دونوں ملک امن دشمن قوتوں پر قابو نہیں پاتے امن ایک خواب ہی رہے گا۔ لیکن لگتا ہے کہ اگلے تین سالوں میں دونوں ملک بڑی تیزی سے امن کی شاہراہ پر چل پڑیں گے۔ اس وقت وزیراعظم نواز شریف عمران خان' مولانا فضل الرحمن اور پیپلز پارٹی سمیت بیشتر سیاسی جماعتیں پاک بھارت دوستی کے حق میں ہیں۔ دوسرے معنوں میں پاکستانی عوام کی اکثریت بھارت سے دوستی چاہتی ہے سوائے مٹھی بھر انتہا پسندوں کے۔ ''اتفاق کی بات'' ہے کہ عمران خان بھی بھارت کا دورہ کر کے آ چکے ہیں جس میں انھوں نے کہا ہے کہ جنگ دونوں ملکوں کے مسائل کا حل جنگ نہیں بلکہ غربت کے خلاف جنگ لڑنی چاہیے۔ جہاں آبادی کی اکثریت کو ایک وقت کی روٹی بہ مشکل میسر ہے۔


لیتھوانیا کے قونصل جنرل نے کہا ہے کہ یورپی ممالک آیندہ چار سو سال تک نہیں لڑیں گے۔ کیونکہ پچھلی صدیوں میں ان کی آپس کی لڑائیوں میں کروڑوں افراد مارے گئے اور نتیجہ بھوک غربت افلاس کی شکل میں نکلا۔ اس تباہی و بربادی سے وہ اس وقت نکلے جب انھوں نے جمہوریت اور سیکولر ازم کو اختیار کرتے ہوئے بادشاہت' آمریت' چرچ کو ریاستی معاملات سے نکال باہر کیا۔ مذہبی جنونیت کبھی امن نہیں لاتی۔ یہ صرف بھوک افلاس تباہی و بربادی لاتی ہے۔ کچھ عرصہ پہلے بھارت کے سابق وزیر خارجہ نے کہا کہ پاک بھارت دوستی بین الاقوامی حالات کا تقاضا ہے لیکن ہم یہ بات اپوزیشن کو نہیں سمجھا سکتے جو اس کی مخالفت کر رہی ہے۔ ایران امریکا میں جو معاہدہ ہوا ہے' وہ صرف جوہری معاملات سے متعلق نہیں' اس کا ایک طویل مدتی وسیع منظرنامہ ہے۔ اب ہمارے خطے میں مذہبی انتہا پسندی کے بل پر سیاست کی عالمی سطح پر ضرورت ختم ہو چکی ہے۔ یہ 80ء کی دہائی میں ہمارے خطے میں پھیلی مذہبی جنونیت ہی تھی جس کے ردعمل میں بھارت میں راشٹریہ سیوک سنگھ اور بی جے پی سیاسی طاقت بنیں۔ اس نے نہ صرف بھارت میں جمہوریت اور سیکولر ازم کو کمزور کیا بلکہ پاکستان اور بھارت میں امن دشمن مذہبی جنونی قوتوں کو بے پناہ طاقتور بنا دیا اور ایک پالیسی کے طور پر پاکستان کی طرح بھارتی اسٹیبلشمنٹ نے بھی بھارتی مذہبی جنونی قوتوں کی سرپرستی شروع کر دی۔

خطے کے بدلتے ہوئے حالات میں ایک طویل عرصے کے بعد بی جے پی اور نریندر مودی کے پھر برسراقتدار آنے کا امکان ہے۔ یہ ایک سنہری موقع ہوگا کہ پاک بھارت دوستی کو نہ صرف امریکا روس چین اور ایران کی تائید حاصل ہو گی بلکہ خطے میں پھیلی ہوئی دہشت گردی کے خاتمے کا بھی پہلی مرتبہ آغاز ہو جائے گا۔

پاک بھارت دوستی کے حوالے سے اہم مہینے جنوری' مارچ' اپریل اور جولائی' اگست 2014ء ہیں۔

سیل فون:0346-4527997
Load Next Story