سروں کی ملکہ نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 13 برس بیت گئے
نورجہاں کے لازوال گیت اور غزلیں آج بھی شائقین کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہیں
DASKA:
سروں کی ملکہ میڈم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 13 برس بیت گئے لیکن ان کے لازوال گیت اور غزلیں آج بھی شائقین کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہیں.
برصغیر پاک وہند کی معروف گلوکارہ ملکہ ترنم میڈم نور جہاں کی 13ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں لاہور، کراچی، قصور، ملتان اور دیگر شہروں میں ان کے مداح انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا جس میں عزیز واقارب اور فلمی دنیا سے وابستہ شخصیات شریک ہونگی جب کہ مرحومہ کی روح کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کی جائے گی۔ میڈم نور جہاں کی برسی کے حوالے سے ریڈیو اور ٹی وی چینلز خصوصی پروگرام نشر کریں گے جن میں ملکہ ترنم نور جہاں کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا اور ان کے گائے ہوئے مشہور گیت نشر کیے جائیں گے۔
ملکہ ترنم نور جہاں 21ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام اللہ وسائی جب کہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔ انھوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1935 میں "پنڈ دی کڑی " سے کیا ۔ قیام پاکستان کے بعدوہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی شفٹ ہو گئیں۔ 1957 میں انھیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز اور بعد ازاں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔ 1965 کی جنگ میں انھوں نے میرے ڈھول سپاہیا ، اے وطن کے سجیلے جوانوں ، ایہہ پتر ہٹاں تے نیئی وکدے ، او ماہی چھیل چھبیلا، یہ ہوائوں کے مسافر ، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میرا سوہنا شہر قصورنیں سمیت بے شمار ملی نغمے گا کر قوم اور فوج کے جوش و ولولہ میں اضافہ کیا۔ انھوں نے مجموعی طور پر 10ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں ان کا سب سے پہلا گانا ''مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ'' بے پنا ہ ہٹ ہوا جس نے ملکہ ترنم کو کامیابیوں کے نئے سفر پر گامزن کر دیا ۔
اس کے علاوہ ان کا ایک اور گانا گائے گی دنیا گیت میرے آج بھی لوگ اکثر گنگناتے ہیں۔ملکہ ترنم نے کئی فلموں میں کامیاب اداکاری و گلوکاری کے جو ہر دکھائے جن میں ''ایماندار''، ''پیام حق''، ''سجنی''،''یملا جٹ'' ،'' چوہدری'' ،'' ریڈ سگنل'' ،'' سسرال'' ، ''چاندنی'' ، ''دھیرج'' ، ''فریاد''، ''خاندان''، ''نادان'' ، ''دہائی'' ،''نوکر'' ، ''لال حویلی'' ،'' دوست'' ، ''زینت'' ، اور''کوئل'' وغیرہ شامل ہیں۔ انھیں پاکستان کی پہلی خاتون ہدایتکارہ ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ ملکہ ترنم نور جہاں 23دسمبر 2000 کو 74برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ ملکہ ترنم نورجہاں کی فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے تمغہ امیتاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزازات سے بھی نوازا ۔
سروں کی ملکہ میڈم نور جہاں کو مداحوں سے بچھڑے 13 برس بیت گئے لیکن ان کے لازوال گیت اور غزلیں آج بھی شائقین کے جذبات کی ترجمانی کرتی ہیں.
برصغیر پاک وہند کی معروف گلوکارہ ملکہ ترنم میڈم نور جہاں کی 13ویں برسی آج منائی جارہی ہے۔ اس سلسلے میں لاہور، کراچی، قصور، ملتان اور دیگر شہروں میں ان کے مداح انھیں خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے خصوصی تقاریب کا اہتمام کیا جائے گا جس میں عزیز واقارب اور فلمی دنیا سے وابستہ شخصیات شریک ہونگی جب کہ مرحومہ کی روح کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کی جائے گی۔ میڈم نور جہاں کی برسی کے حوالے سے ریڈیو اور ٹی وی چینلز خصوصی پروگرام نشر کریں گے جن میں ملکہ ترنم نور جہاں کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا جائے گا اور ان کے گائے ہوئے مشہور گیت نشر کیے جائیں گے۔
ملکہ ترنم نور جہاں 21ستمبر 1926 کو قصور میں پیدا ہوئیں۔ ان کا اصل نام اللہ وسائی جب کہ نور جہاں ان کا فلمی نام تھا۔ انھوں نے اپنے فنی کیرئیر کا آغاز 1935 میں "پنڈ دی کڑی " سے کیا ۔ قیام پاکستان کے بعدوہ اپنے شوہر شوکت حسین رضوی کے ہمراہ ممبئی سے کراچی شفٹ ہو گئیں۔ 1957 میں انھیں شاندار پرفارمنس کے باعث صدارتی ایوارڈ تمغہ امتیاز اور بعد ازاں پرائیڈ آف پرفارمنس سے بھی نوازا گیا۔ 1965 کی جنگ میں انھوں نے میرے ڈھول سپاہیا ، اے وطن کے سجیلے جوانوں ، ایہہ پتر ہٹاں تے نیئی وکدے ، او ماہی چھیل چھبیلا، یہ ہوائوں کے مسافر ، رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو، میرا سوہنا شہر قصورنیں سمیت بے شمار ملی نغمے گا کر قوم اور فوج کے جوش و ولولہ میں اضافہ کیا۔ انھوں نے مجموعی طور پر 10ہزار سے زائد غزلیں و گیت گائے جن میں ان کا سب سے پہلا گانا ''مجھ سے پہلی سی محبت میرے محبوب نہ مانگ'' بے پنا ہ ہٹ ہوا جس نے ملکہ ترنم کو کامیابیوں کے نئے سفر پر گامزن کر دیا ۔
اس کے علاوہ ان کا ایک اور گانا گائے گی دنیا گیت میرے آج بھی لوگ اکثر گنگناتے ہیں۔ملکہ ترنم نے کئی فلموں میں کامیاب اداکاری و گلوکاری کے جو ہر دکھائے جن میں ''ایماندار''، ''پیام حق''، ''سجنی''،''یملا جٹ'' ،'' چوہدری'' ،'' ریڈ سگنل'' ،'' سسرال'' ، ''چاندنی'' ، ''دھیرج'' ، ''فریاد''، ''خاندان''، ''نادان'' ، ''دہائی'' ،''نوکر'' ، ''لال حویلی'' ،'' دوست'' ، ''زینت'' ، اور''کوئل'' وغیرہ شامل ہیں۔ انھیں پاکستان کی پہلی خاتون ہدایتکارہ ہونے کا بھی اعزاز حاصل ہے۔ ملکہ ترنم نور جہاں 23دسمبر 2000 کو 74برس کی عمر میں انتقال کرگئیں۔ ملکہ ترنم نورجہاں کی فنی خدمات کے اعتراف میں حکومت پاکستان نے تمغہ امیتاز اور پرائیڈ آف پرفارمنس کے اعزازات سے بھی نوازا ۔