250 ممالک کے 25 ہزارکرنسی نوٹوں اورسکوں کا خزانہ

شکیل احمد خان کے کلیکشن میں سونے،چاندی اورمختلف دھاتوں کے سکے بھی شامل

شکیل احمد خان کی کلیکشن میں ڈھائی ہزارسال پرانا مقامی سکہ بھی موجود ہے، فوٹو: کامران حنیف

قصور کے رہائشی شکیل احمد خان دنیا کے 250 سے زائدممالک کے 25 ہزار سے زائد کرنسی نوٹ اورسکے جمع کررکھے ہیںاس کے علاوہ ان کے پاس 10 ہزار سے زائدیادگاری ٹکٹ بھی ہیں۔

ایکسپریس ٹربیون سے بات کرتے ہوئے 20 سال قبل جب وہ آٹھویں کلاس میں تھے تب انہیں سکے جمع کرنے کا شوق ہوا اورپھرجب گریجوایشن مکمل کی تویہ شوق جنون کی حدتک بڑھ چکا تھا۔ ان کے پاس اس وقت دنیا کے 250 ممالک کے پانچ ہزارکے قریب مختلف مالیت کے کرنسی نوٹ، 20 ہزارکے قریب سکے ،10 ہزاریادگاری ٹکٹ اور تقریبا 800 کے قریب یادگاری سکے اورمیڈلزہیں جوانہوں نے جمع کررکھے ہیں۔



انہوں نے بتایا کہ ان کے پاس قیام پاکستان سے قبل برطانوی دورمیں استعمال ہونیوالے سکے اورکرنسی نوٹ بھی موجود ہیں جبکہ قیام پاکستان کے بعد پہلے سال تو برطانوی نوٹ ہی استعمال کئے جاتے رہے ہیں جن پرحکومت پاکستان پرنٹ کردیاگیاتھا، یہ نایاب نوٹ تھے وہ بھی ان کے پاس ہیں اسی طرح پاکستان نے اپناپہلاکرنسی نوٹ انگلینڈ سے پرنٹ کروایاتھا مختلف مالیت کے یہ نوٹ بھی ان کے پاس ہیں۔ ہمسایہ ملک بھارت کے کرنسی نوٹ اورسکے بھی ہیں۔ اسی طرح برصغیرکی بات کی جائے تومغلیہ دورمیں جاری ہونیوالے تمام سکے، سکھ دور اورپھربرطانوی دورکے سکے بھی ان کے پاس ہیں۔ سکھ عہد تک یہاں سکے ہی بطور کرنسی استعمال ہوتے تھے ، پہلی بارملکہ برطانیہ وکٹوریہ نے کرنسی نوٹ جاری کیاتھا یہ نوٹ بھی ان کی کلیکشن میں شامل ہے۔ اس کے علاوہ ڈھائی ہزارسال پرانے سکے جو سکندراعظم کے دورکے ہیں ،ان کے بعد وجود میں آنیوالی مختلف ریاستوں کے سکے بھی موجود ہیں جبکہ کئی ایسے ممالک جویاتودوسرے ممالک میں ضم ہوگئے یا پھرختم ہوچکے ہیں ان کے سکے بھی ان کے پاس ہیں۔



شکیل احمد خان کہتے ہیں کرنسی نوٹ اورسکے جمع کرنا آسان کام نہیں ہے، اس کے لئے جہاں کافی رقم خرچ کرناپڑتی ہے وہیں آپ کا شوق اورجنون بہت اہم ہے۔ ان کے پاس موجود اس خزانے کی مالیت کتنی ہوگی اس سوال کے جواب میں شکیل احمد نے کہا انہوں نے کبھی اس کا حساب نہیں لگایا ہے ،یہ کافی قیمتی خزانہ ہے یوں سمجھ لیں کہ ان کے پاس سونے ،چاندی اورمختلف دھاتوں کے ہزاروں سکے ہیں ،ان میں سے ایک سکہ کی مالیت پاکستانی روپوں میں تقریبا 35 ہزار روپے ہے یہ سونے کا سکہ ہے۔ وہ کہتے ہیں ان کے نزدیک ان کی قیمت معنی نہیں رکھتی بلکہ یہ بات زیادہ اہم ہے کہ یہ نوٹ اورسکہ کتناپرانا اورنایاب ہے۔




انہوں نے کہا مختلف ممالک کے کرنسی نوٹ اورسکے جمع کرنے کے دو طریقے ہیں ایک یہ کہ دنیا بھرمیں ہزاروں ایسے افراد ہیں جن کا مشغلہ سکے اورنوٹ جمع کرنا ہے آپ ان کے ساتھ اپنے پرانے کرنسی نوٹ اورسکے دیکردوسرے ممالک کے نوٹوں اورسکوں کاتبادلہ کرسکتے ہیں ،دوسرا طریقہ ہے کہ آپ ان کی قیمت اداکرکے خریدلیں۔ دوسراطریقہ کافی مشکل ہے چونکہ اس طرح رقم کی ادائیگی کا طریقہ پاکستان میں کافی مشکل ہے ۔ شکیل احمد کہتے ہیں ان کے پاس جوکلیکشن ہے وہ زیادہ تر ایکسچینج کے ذریعےہی جمع کی گئی ہے۔



شکیل احمد خان نے یہ بھی انکشاف کیا کہ لاہور میوزیم میں سکوں کی سب سے بڑی کلیکشن ہے لیکن بدقسمتی سے میوزیم میں جو سکے ڈسپلے کیے گئے ہیں وہ حقیقی نہیں بلکہ رپلیکا ہیں۔ میوزیم انتظامیہ کوچاہیے کہ جوانتہائی قیمتی سکے ہیں بے شک ان کے رپلیکاز لگادے لیکن باقی سکے تو اصلی ڈسپلے ہونا چاہے۔



شکیل احمد خان کہتے ہیں کہ ایک باران کایہ خزانہ چوری ہوگیا تھا لیکن بہت زیادہ نقصان نہیں ہوا تھا اب وہ اپنی اس کلیکشن کو کسی ایک جگہ رکھنے کی بجائے مختلف جگہوں پررکھتے ہیں تاکہ خدانخواستہ اگر نقصان ہو تو کم سے کم ہوسکے۔ اب بھی چند ممالک ایسے ہیں جن کے پرانے اورنایاب سکے ان کے پاس نہیں ہیں، وہ انہیں حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن وہ بہت قیمتی اور ان کی پہنچ سے باہرہیں۔ اگر حکومت یا کوئی ادارہ دنیاکے کرنسی نوٹوں اورسکوں کی کلیکشن کا میوزیم بناتا ہے تووہ اپنی تمام کلیکشن عطیہ کرنے کو تیار ہیں۔
Load Next Story