سندھ حکومت نے کے ایم سی کے ساڑھے 5 ارب دبا لیے ترقیاتی کام بند

دنیا کا8 واں بڑا شہر انتظامی نااہلی سے مسائل کا گڑھ بن گیا

ٹھیکیداروں کا احتجاج اور وفاقی حکومت سے رابطے کا فیصلہ . فوٹو : فائل

سندھ حکومت بلدیہ عظمیٰ کراچی کی ساڑھے 5 ارب روپے سے زائد کی مقروض ہوگئی، سالانہ ضلعی ترقیاتی فنڈز کی 6 اور بلاک ایلوکیشن کی2 اقساط ادا نہیں کی جاسکیں، سندھ حکومت کے تعینات گریڈ 22 کے ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی بھی سندھ حکومت سے بلدیہ کراچی کا حق دلانے میں ناکام ہو گئے، شہر مسائل کے دلدل میں پھنس گیا، دھول مٹی گرد و غبار، سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ سے میٹروپولیٹن شہر کا حلیہ بگڑگیا، 2 سال سے ترقیاتی کاموں کی ادائیگیاں نہ ہونے پر ٹھیکیداروں نے بھی احتجاج کا فیصلہ کر لیا۔

حکومت سندھ کی جانب سے گزشتہ 2 سال سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کو سالانہ ضلعی ترقیاتی فنڈز کی عدم ادائیگی کے باعث پورے شہر میں ترقیاتی کام بند پڑے ہیں، سڑکوں کی مرمت اور استرکاری نہ ہونے سے دنیا کا آٹھواں بڑا شہر کہلائے جانے والے میٹروپولیٹن سٹی کراچی کا حلیہ بگڑگیا ہے، شہر میں بارشوں کے بعد شاہراہوں اور سڑکوں کی ٹوٹ پھوٹ سے دھول مٹی اور گردوغبار چھایا رہتا ہے، سڑکوں پر سفر کرنیوالے موٹرسائیکل سوار روز بھوت بن کر دفاتر اور گھر پہنچتے ہیں۔

بلدیہ عظمیٰ کراچی کے ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 سال میں سالانہ ضلعی ترقیاتی فنڈز کی 8 اقساط سندھ حکومت نے ادا کرنی تھی جس میں سے صرف 2 اقساط ادا کی گئی ہیں جبکہ 6 اقساط نامعلوم وجوہات کی بنا پر سندھ حکومت نے روک لی ہیں 2 سال سے بلاک ایلوکیشن کا فنڈ بھی جاری نہیں کیا گیا جو ایک ارب 70 کروڑ روپے بتایا جاتا ہے اسی طرح ضلعی ترقیاتی فنڈز کی 6 اقساط کی مد میں 3 ارب 90 کروڑ روپے سندھ حکومت نے ادا کرنے ہیں، بلدیہ عظمیٰ کراچی کو سالانہ ضلعی ترقیاتی فنڈ نہ دیے جانے کے باعث بلدیہ عظمیٰ کراچی کا محکمہ انجینئرنگ مکمل طور پر مفلوج ہوگیا ہے، کے ایم سی کے ترقیاتی کام کرنے والے ٹھیکیدار دیوالیہ ہوگئے، ٹھیکیداروں نے سندھ حکومت کی جانب سے کے ایم سی کو اے ڈی پی اور بلاک ایلوکیشن کا فنڈ نہ دیے جانے کو کراچی دشمنی قرار دینا شروع کردیا ہے۔


ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ ہمارے پاس ورک آرڈر موجود ہیں لیکن کاموں کی ادائیگیاں نہ ہونے سے شہر کے تمام ترقیاتی کام بند پڑے ہیں جس کا خمیازہ کراچی کے کروڑوں شہری بھگت رہے ہیں، ٹھیکیداروں نے ادائیگیاں نہ ہونے پر بلدیہ عظمیٰ کراچی سے مزید ترقیاتی کام جاری رکھنے سے معذرت کر لی ہے۔

ٹھیکیداروں کا کہنا ہے کہ ایڈ منسٹریٹر کے ایم سی سابق کمشنر افتخار شلوانی سے امید کی جارہی تھی کہ وہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کا حق دلانے کے لیے اپنی صلاحیت بروئے کار لائیں گے لیکن ایڈ منسٹریٹر بھی اس حوالے سے ناکام ہو گئے ہیں، موجودہ صورتحال میں کراچی کے ٹھیکیداروں نے سندھ حکومت کے خلاف بھرپور احتجاج کا فیصلہ کرلیا ہے۔

ٹھیکیداروں کی نمائندہ تنظیم کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے سندھ حکومت کی جانب سے بلدیہ عظمیٰ کراچی کے5 ارب 60 کروڑ روپے کا فنڈز دبائے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے وفاق سے مدد مانگ لی ہے اور عدالت عظمیٰ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Load Next Story