مریم نواز کی شہباز شریف اور حمزہ شہباز سے احتساب عدالت میں ملاقات
مریم نواز چچا شہباز شریف اور کزن حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لیے احتساب عدالت پہنچ گئیں
مریم نواز اپنے چچا شہباز شریف اور کزن حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لیے احتساب عدالت پہنچ گئیں اور ملاقات کی۔
احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق ریفرنس پر سماعت ہوئی تو مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو سخت سکیورٹی میں بکتر بند گاڑی میں کوٹ لکھپت جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا۔
نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز بھی اپنے چچا شہباز شریف اور کزن حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لیے احتساب عدالت پہنچیں اور دونوں رہنماؤں سے ملاقات کی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق مریم نواز کو کوٹ لکھپت انتظامیہ نے شہباز شریف سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی تھی جس کے باعث انہوں نے عدالت میں ملاقات کی۔
مریم نواز نے شہباز شریف کو موجودہ سیاسی صورت حال پر اعتماد میں لیا، اور گلگت بلتستان الیکشن کی انتخابی مہم کے حوالے سے ہدایات بھی لیں۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ایاز صادق کے متنازع بیان پر بھی مشاورت ہوئی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی گرفتاری کے بعد مریم نواز کی یہ پہلی ملاقات ہے۔
عدالت میں نیب پراسکیوشن نے شہبازشریف کیخلاف چاروں وعدہ معاف گواہوں کے بیان کی کاپیاں فراہم کیں۔ عدالت نے شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کے وکلاء کو نقول فراہم کردیں۔ بکتر بند گاڑی میں عدالت لانے سے متعلق صحافی کے سوال کے جواب شہبازشریف نے کہا کہ یہ ظلم کی انتہا ہے ،کوئی بات نہیں ہے۔
شہباز شریف کی کمرہ عدالت میں احسن اقبال اور مریم اورنگزیب سے ملاقات بھی ہوئی جس میں شہباز شریف کو موجودہ سیاسی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
عدالت نے ہائی پروفائل کیسز پر راستے بند اور سیکورٹی سخت ہونے سے عوام کو مشکلات کا حل نکالنے کے لیے ایس پی سیکیورٹی کو فوری طور پر عدالت طلب کرلیا۔
شہباز شریف کے وکیل نے عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی میڈیکل رپورٹس جمع کرواتے ہوئے کہا کہ انہیں بکتر بند گاڑی میں پیش نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عدالت نے میرے علاج کے لیے فزیو تھراپسٹ کی اجازت دی لیکن آج تک وہ نہیں آیا، میں کمر کی تکلیف میں مبتلا ہوں، جیل میں لیٹا رہتا ہوں، بکتر بند گاڑی میں بھی لیٹ کر آیا ہوں، سڑک پر چھوٹا سا گڑھا بھی اس گاڑی میں بہت بڑا محسوس ہوتا ہے۔
عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے شہباز شریف سمیت دیگرملزمان کو 11 نومبر کو طلب کرلیا۔
احتساب عدالت لاہور میں منی لانڈرنگ اور آمدن سے زائد اثاثہ جات سے متعلق ریفرنس پر سماعت ہوئی تو مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو سخت سکیورٹی میں بکتر بند گاڑی میں کوٹ لکھپت جیل سے عدالت میں پیش کیا گیا۔
نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نواز بھی اپنے چچا شہباز شریف اور کزن حمزہ شہباز سے اظہار یکجہتی کے لیے احتساب عدالت پہنچیں اور دونوں رہنماؤں سے ملاقات کی۔
پارٹی ذرائع کے مطابق مریم نواز کو کوٹ لکھپت انتظامیہ نے شہباز شریف سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہیں دی تھی جس کے باعث انہوں نے عدالت میں ملاقات کی۔
مریم نواز نے شہباز شریف کو موجودہ سیاسی صورت حال پر اعتماد میں لیا، اور گلگت بلتستان الیکشن کی انتخابی مہم کے حوالے سے ہدایات بھی لیں۔ دونوں رہنماؤں کے درمیان ایاز صادق کے متنازع بیان پر بھی مشاورت ہوئی۔ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی گرفتاری کے بعد مریم نواز کی یہ پہلی ملاقات ہے۔
عدالت میں نیب پراسکیوشن نے شہبازشریف کیخلاف چاروں وعدہ معاف گواہوں کے بیان کی کاپیاں فراہم کیں۔ عدالت نے شہباز شریف سمیت دیگر ملزمان کے وکلاء کو نقول فراہم کردیں۔ بکتر بند گاڑی میں عدالت لانے سے متعلق صحافی کے سوال کے جواب شہبازشریف نے کہا کہ یہ ظلم کی انتہا ہے ،کوئی بات نہیں ہے۔
شہباز شریف کی کمرہ عدالت میں احسن اقبال اور مریم اورنگزیب سے ملاقات بھی ہوئی جس میں شہباز شریف کو موجودہ سیاسی صورتحال پر بریفنگ دی گئی۔
عدالت نے ہائی پروفائل کیسز پر راستے بند اور سیکورٹی سخت ہونے سے عوام کو مشکلات کا حل نکالنے کے لیے ایس پی سیکیورٹی کو فوری طور پر عدالت طلب کرلیا۔
شہباز شریف کے وکیل نے عدالت میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی میڈیکل رپورٹس جمع کرواتے ہوئے کہا کہ انہیں بکتر بند گاڑی میں پیش نہ کرنے کا حکم دیا جائے۔
شہباز شریف نے کہا کہ عدالت نے میرے علاج کے لیے فزیو تھراپسٹ کی اجازت دی لیکن آج تک وہ نہیں آیا، میں کمر کی تکلیف میں مبتلا ہوں، جیل میں لیٹا رہتا ہوں، بکتر بند گاڑی میں بھی لیٹ کر آیا ہوں، سڑک پر چھوٹا سا گڑھا بھی اس گاڑی میں بہت بڑا محسوس ہوتا ہے۔
عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم عائد کرنے کے لیے شہباز شریف سمیت دیگرملزمان کو 11 نومبر کو طلب کرلیا۔