سوشل میڈیا کی محبت ایک اور جان لے گئی

 لڑکی کے عشق میں گرفتار نوجوان قتل، پولیس تاحال کیس ٹریس نہ کر سکی

 لڑکی کے عشق میں گرفتار نوجوان قتل، پولیس تاحال کیس ٹریس نہ کر سکی

کہتے ہیں بعض اوقات زیادہ دوستیاں انسان کو اپنی ہی زندگی کا دشمن بنا دیتی ہیں مگر جب دوستی دور جدید کے تقاضوں کے مطابق سوشل میڈیا کے ذریعے ہو تو وہ اور بھی نقصان دہ بن جاتی ہے، اسی لئے کہا جاتا ہے کہ والدین کے فیصلوں میں ہمیشہ خیر ہوتی ہے۔

کسی کو پسند کرکے شادی کرنا ہر کسی کا بنیادی حق ہے مگر سوشل میڈیا کے ذریعے کسی کو پسند کر لینا اور پھر پیار کی پینگیں بڑھانا یہ اکثر نقصان دہ ہی ثابت ہوا ہے۔ ایسا ہی کچھ کوئٹہ کے علاقے مشرقی بائی پاس کے ایک موٹر مکینک نعمان خان کے ساتھ اس وقت ہوا، جب اس نے سوشل میڈیا پر( ز) نامی لڑکی سے دوستی کی اور اس کے عشق میںگرفتار ہو کر آخر کار زندگی کی بازی ہا ر گیا۔

اس اندھے قتل کا سراغ پولیس آج بھی لگا رہی ہے مگر قاتل ہیں کہ گرفت میں ہی نہیں آرہے۔ پولیس کے تفتیشی حکام اور مقتول لڑکے کے والد محمد نیاز کے مطابق اس کا بیٹا میٹرک پاس کرنے کے بعد ایک گیراج میں شام کے وقت موٹر مکینک کا کام کرتا تھا۔

لڑکے کے والد کے مطابق نعمان خان نے صرف 23سال کی عمر میں اپنے کنبے کا تمام بوجھ اپنے سر پر اٹھا لیا تھا، ان کے گھر کا نان نفقہ کافی اچھا چل رہا تھا مگر گزشتہ پانچ ماہ سے نعمان کچھ خاموش خاموش اور اپنے ہی کمرے میں رات کو بند ہو جایا کرتا تھا، نہ تو وہ کسی سے بات کرتا تھا اور نہ ہی وہ رات کا کھانا دیگر گھر والوں کے ساتھ کھاتا تھا۔

ستمبر کے مہینے کے شروع ہوتے ہی نعمان خان نے موٹر میکنک کے کام پر جانا بھی چھوڑ دیا تھا مگر ایک روز اس کے والد نے جب اس سے پوچھا کہ تم آج کل کیوں خاموش خاموش رہنے لگے ہوتو اس نے اپنے والد کو بتایا کہ میری طبعیت کچھ خراب ہے، میں آج کام پر نہیں جاؤں گا مگر پھر اچانک نعمان اٹھا اور گھر کے قریب ہی مشرقی بائی پاس پر اپنی موٹر مکینک کی گیراج پر چلا گیا۔


تھوڑی ہی دیر کے بعد اس کا والد جو کہ گھر کے پاس ہی سبزی کی ریڑھی لگاتا تھا، اسے اس کے کسی دوست نے آکر بتایا کہ آپ کے بیٹے کی لڑائی ہو گئی ہے اور وہ زخمی ہو گیا ہے تو والد بھا گا بھاگا گھر پہنچا تو اس نے دیکھا کے اس کے بیٹے کا سر خون سے لت پت ہے تو وہ اسے ڈاکٹر کے پاس لے گیا۔

نعمان کے والد نیاز محمد کے مطابق اس نے اس روز اپنے بیٹے سے پوچھا کہ بتاؤ کیا ماجرا ہے تو اس نے کچھ نہ کہا اور کہا کہ ایسے ہی کسی کام کی وجہ سے میری ایک گاہگ سے لڑائی ہو گئی، جس پر اس کے والد نے موٹر گیراج کے مالک شرافت خان سے جا کر پوچھنا چاہا تو پتہ چلا کہ اس کا مالک تو خود گاڑیوں کا مال میٹریل خریدنے کے لئے کراچی گیا ہوا ہے تو اس نے دیگر لڑکوں سے اپنے بیٹے کی لڑائی کے بارے میں پوچھا تو اس پر انہوںنے بتایا کہ نعمان تو کئی دنوں سے گیراج آہی نہیں رہا، جس پر اس کے والد کو سخت غصہ آیا کہ اس کے بیٹے نے اس سے جھوٹ بولا ہے تو وہ فورا اپنے گھر گیا اور اس نے اپنے بیٹے سے پوچھا تو اس کے بیٹے نے پہلے تو ٹال مٹول کی اور پھر والد کے پوچھنے پر اس نے اپنے ابوکو تمام ماجرا بیان کر ڈالا۔ نعمان نے بتایا کہ ابو مجھے فیس بک پر ایک لڑکی سے محبت ہو گئی ہے۔

میں اس کے بغیر نہیں رہ سکتا مگر اس کے بھائی اور کزن مجھے اس سے بات بھی نہیںکرنے دے رہے، میں اس لڑکی سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ اس کے والد نے جب اپنے بیٹے کی یہ حالت دیکھی تو اسے رحم آگیا۔

اس نے اس کی ماں کو سارا ماجرا سنایا اور کہا کہ وہ اس لڑکی کا ایڈریس اسے دے۔ اگلے ہی روز نعمان کے والد اپنی اہلیہ کے ساتھ اس لڑکی گھر پہنچے جہاں انہوںنے جب اپنے بیٹے کا تعارف کرایا تو اس لڑکی کے بھائی اور والد سمیت دیگر اہل خانہ بھی ان پر بھڑک پڑے۔

لڑکی کے گھر والوں کے انکار کے بعد نعمان نے دوبارہ اپنے کام میں دل لگانا شروع کر دیا۔ 13 ستمبر کو گیراج پر اسے دو لڑکوں نے بلوایا اور کہا کہ ہماری گاڑی بھوسہ منڈی کے پاس خراب ہو گئی ہے، ہمارے ساتھ موٹر سائیکل پر چل کر اسے دیکھو، جس پر نعمان ان کے ساتھ چلا گیا لیکن پھر لوٹ کر نہیں آیا، الٹا دو روز بعد 15 ستمبر کی صبح نعمان کی نعش بھوسہ منڈی کے قریب ایک ویرانے میں پڑی ملی۔ اس کیس کے تفتیشی افسر محمد اسلم کے مطابق یہ واقعہ انتہائی پیچیدہ ہے، تاہم اس واقعہ کی اطلاع مقتول نعمان کے والد نے دی۔

جس پر کارروائی جاری ہے اور شک کی بنا پر جب لڑکی کے بھائیوں کو پکڑا گیا تو انہوں نے تمام حقائق بتادیے کہ وہ واقعہ کے روز کوئٹہ میں نہیں تھے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق نعمان کو چاقوؤں کے وار کر کے قتل کیا گیا اور آلا قتل بھی جائے وقوعہ سے کچھ دور برآمد کر لیا گیا ہے۔ پولیس کے مطابق شک کی بناپر لڑکی کے بھائیوں کو گرفتار تو کیا مگر انہوں نے ضمانت کروا لی۔ مقتول نوجوان محمد نعمان کے والد کے مطابق وہ مایوس نہیں مگر وہ پریشان ہے کہ اسے انصاف نہیں مل رہا۔n
Load Next Story