کراچی میں آتشزدگی کے واقعات سے متعلق دل دہلا دینے والے انکشافات

کراچی کی 80 فیصد عمارتوں میں حادثے سے بچاؤ کا انتظام ہی نہیں، سول ڈیفنس حکام نے پول کھول دیا


کورٹ رپورٹر November 03, 2020
سندھ ہائی کورٹ قوانین پر عملدرآمد نہ ہونے پر برہم فوٹو: فائل

سول ڈیفنس نے کراچی کی عمارتوں میں لگنے والی آگ کی وجوہات سے متعلق دل دہلا دینے والے انکشافات کردیئے۔

جسٹس محمد علی مظہر کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو عمارتوں میں آگ لگنے کے واقعات اورفائرقوانین پرعملدرآمد نہ ہونے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی۔ سول ڈیفنس کے نمائندہ شاہد مسعود عدالت کے روبرو پیش ہوئے۔ سول ڈیفنس نے کراچی کی عمارتوں میں لگنے والی آگ کی وجوہات سے متعلق دل دہلا دینے والے انکشافات کردیے۔ نمائندہ سول ڈیفنس شاہد مسعود نے بتایا کہ بلڈرز بڑی بڑی عمارتیں بنا لیتے ہیں مگرسیفٹی پرتحفظ کے لئے کوئی اقدامات نہیں کیے جاتے۔ کراچی کی 80 فیصد عمارت میں ایمرجنسی گیٹ تک نہیں لگائے گئے۔ لوگ سیفٹی کے بجائے سیکورٹی پرزیادہ توجہ دیتے ہیں۔ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی جن عمارتوں کے نقشے پاس کرتا ہے وہ نقشے سول ڈیفنس کو فراہم نہیں کیے جاتے۔ جسٹس محمد علی مظہرفائرقوانین پر عملدرآمد نہ ہونے پربرہم ہوگئے۔

جسٹس محمد علی مظہرنے ریمارکس دیئے آئے روز ٹیکسٹائل انڈسٹریز اور عمارتوں میں آگ لگ جاتی ہے۔ لوگوں کی جانیں چلی جاتی ہیں، نقصان ہورہا ہے۔ نمائندہ سول ڈیفنس نے بتایا کہ زم زم ٹاور صدر سمیت کئی عمارتوں میں فائر بریگیڈ کی گاڑی داخل نہیں ہوسکتی۔ آگ بجانے کے نصب آلات نصب کرنے کے لیے مختص جگہوں پر قبضہ ہوچکا ہے۔

جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیئے قوانین تبدیل ہونا وقت کی ضرورت ہے۔ قوانین موجود ہیں تو پھر عملدرآمد کیوں نہیں ہورہا؟ عدالت نے سیکرٹری بلدیات اور چئیرمین ٹاسک فورس کو طلب کرلیا۔ عدالت نے سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی، سول ڈیفنس اور دیگر سے تحریری جواب طلب کرتے ہوئے ایمرجنسی کی صورت میں مختص ہیلپ لائن نمبر 16 اور 1219 فعال کرنے کا حکم دیدیا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں