202021 4 ماہ کے دوران ملکی برآمدات جمود کا شکار
جولائی تا اکتوبر برآمدات7.54 بلین ڈالر رہیں، گذشتہ برس حجم 7.547 بلین ڈالر تھا
مالی سال 2020-21کے ابتدائی 4 ماہ کے دوران ملکی برآمدات جمود کا شکار رہیں اور ان میں کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔
گذشتہ روز وزارت تجارت کی جانب سے برآمدات کے متعلق اعدادوشمار جاری کیے گئے جن کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2020 کے عرصے میں برآمداتی حجم 7.54 بلین ڈالر رہا۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں برآمدات کی مالیت 7.547 بلین ڈالر رہی تھی۔ اس طرح برآمدات میں7ملین ڈالر (0.1 فیصد )کی کمی ہوئی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم اور وزرا برآمدات میں اضافے کے دعوے کرتے رہے ہیں مگر وزارت تجارت کی رپورٹ سے ان دعووں کی نفی ہوتی ہے۔ جولائی تا اکتوبر کے دوران درآمدات میں 2.3 فیصد ( 359 ملین ڈالر ) کمی واقع ہوئی اور ان کا حجم 15 بلین ڈالر رہا۔ اس کے نتیجے میں توازن تجارت 4.5 فیصد گر کر 7.4 بلین ڈالر رہا۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں توازن تجارت 7.8 بلین ڈالر تھا۔
درآمدات میں کمی اس امر کا بھی اشارہ ہے کہ پاکستانی معیشت کی شرح نمو مناسبت نہیں ہے، جس سے وزارت خزانہ کے گذشتہ ماہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں ظاہر کیے گئے خدشات کی بھی تصدیق ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کورونا کے کیسز میں ازسرنو اضافہ اقتصادی منظرنامے کے لیے چیلنج ہے اور اس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی کی رفتار توقع سے زیادہ سست ہوسکتی ہے۔ برآمدات وہ شعبہ ہے جس میں پی ٹی آئی کی حکومت بہتری لانے میں ناکام ہے۔
ملکی برآمدات طویل عرصے سے 2 بلین ڈالر ماہانہ پر کھڑی ہیں، اور اس میں حکومت کی جانب سے روپے کی قدر 39فیصد گرانے کے باوجود کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ سالانہ بنیادوں پر اکتوبر میں تجارتی خسارہ 22.6 فیصد (463 ملین ڈالر ) کمی سے 1.6بلین ڈالر کی سطح پر آگیا۔ اکتوبر میں برآمدات میں اگرچہ 10.5 فیصد اضافہ ہوا مگر اوسط ماہانہ برآمداتی حجم 2.1 بلین ڈالر رہا۔
گذشتہ روز وزارت تجارت کی جانب سے برآمدات کے متعلق اعدادوشمار جاری کیے گئے جن کے مطابق جولائی تا اکتوبر 2020 کے عرصے میں برآمداتی حجم 7.54 بلین ڈالر رہا۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں برآمدات کی مالیت 7.547 بلین ڈالر رہی تھی۔ اس طرح برآمدات میں7ملین ڈالر (0.1 فیصد )کی کمی ہوئی۔
واضح رہے کہ وزیراعظم اور وزرا برآمدات میں اضافے کے دعوے کرتے رہے ہیں مگر وزارت تجارت کی رپورٹ سے ان دعووں کی نفی ہوتی ہے۔ جولائی تا اکتوبر کے دوران درآمدات میں 2.3 فیصد ( 359 ملین ڈالر ) کمی واقع ہوئی اور ان کا حجم 15 بلین ڈالر رہا۔ اس کے نتیجے میں توازن تجارت 4.5 فیصد گر کر 7.4 بلین ڈالر رہا۔ گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں توازن تجارت 7.8 بلین ڈالر تھا۔
درآمدات میں کمی اس امر کا بھی اشارہ ہے کہ پاکستانی معیشت کی شرح نمو مناسبت نہیں ہے، جس سے وزارت خزانہ کے گذشتہ ماہ اقتصادی جائزہ رپورٹ میں ظاہر کیے گئے خدشات کی بھی تصدیق ہوتی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ کورونا کے کیسز میں ازسرنو اضافہ اقتصادی منظرنامے کے لیے چیلنج ہے اور اس کے نتیجے میں اقتصادی ترقی کی رفتار توقع سے زیادہ سست ہوسکتی ہے۔ برآمدات وہ شعبہ ہے جس میں پی ٹی آئی کی حکومت بہتری لانے میں ناکام ہے۔
ملکی برآمدات طویل عرصے سے 2 بلین ڈالر ماہانہ پر کھڑی ہیں، اور اس میں حکومت کی جانب سے روپے کی قدر 39فیصد گرانے کے باوجود کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ سالانہ بنیادوں پر اکتوبر میں تجارتی خسارہ 22.6 فیصد (463 ملین ڈالر ) کمی سے 1.6بلین ڈالر کی سطح پر آگیا۔ اکتوبر میں برآمدات میں اگرچہ 10.5 فیصد اضافہ ہوا مگر اوسط ماہانہ برآمداتی حجم 2.1 بلین ڈالر رہا۔