ڈاؤ یونیورسٹی رٹائرڈ افسران کو بھاری مراعات دیے جانے کا انکشاف
ملازمین کی بھاری تنخواہوں، ترقیوں اور تبادلوں کے حوالے سے احتجاجی مہم
ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز میں بدعنوانیوں، من پسند ریٹائرڈ افراد کو بھاری تنخواہوں اور مراعات دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ یونیورسٹی میں دہری شہریت رکھنے والے ایک ایسے مشیر برائے وائس چانسلر کی غیر قانونی تقرری کا بھی انکشاف ہوا ہے جو امریکہ میں مقیم ہے.
یونیورسٹی میں درجنوں افسران ایسے ہیں جنہیں قوائد کے برخلاف ترقیاں دی گئیں جبکہ دیگر ملازمین کو تمام حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، دریں اثنا پیر کو یونیورسٹی کے ملازمین نے من پسند اور بھاری تنخواہوں، ترقیوں و تبادلوں کے حوالے سے اوجھا کیمپس میں احتجاجی مہم کا آغاز کردیا جس میں ان ملازمین کا کہنا تھا کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ اور یونیورسٹی کے فیصلوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے درجنوں من پسند ریٹائر افسران کو بھاری معاوضوں پر غیر قانونی طور پر بھرتی کررکھا ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے تین سال قبل دوہری شہریت رکھنے والے62 سالہ ڈاکٹر سہیل راوکو یونیورسٹی کا سی ای او اور مشیر برائے وائس جانسلر مقرر کررکھا ہے جوکہ مستقل امریکا میں رہائش پزیر ہے اور ہفتے میں ایک سے دو بار اسکائپ کے ذریعے مخصوص افراد سے میٹنگ کرتے ہیں اور یونیورسٹی انہیں اس اسکائپ میٹنگ کے عوض ماہانہ 5 ہزار 500 امریکی ڈالرادا کررہی ہے۔
یونیورسٹی میں جنوری 2020 میں دو پرووائس چانسلر ریٹائر ہوچکے ہیں اور ان کے عہدوں کو ڈی نوٹیفائی بھی کیا جاچکا ہے لیکن دنوں ریٹائر ہونے والے پرو وائس چانسلر نے اپنے ریٹائر منٹ کے خلاف اعلی عدالت میں درخواست دائر کر رکھی ہے، اس کے علاوہ یونیورسٹی انہیں ماہانہ تنخواہ بھی ادا کررہی ہے۔
احتجاجی مظاہرین نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل اقراباپروری اور چھوٹے ملازمین کے حقوق نہ دیے جانے پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی قائم کی گئی جس نے آج پیر سے یونیورسٹی میں اپنے حقوق کی احتجاجی مہم شروع کردی، احتجاجی مہم میں ملازمین نے اپنے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندی رکھی تھی۔
یونیورسٹی میں درجنوں افسران ایسے ہیں جنہیں قوائد کے برخلاف ترقیاں دی گئیں جبکہ دیگر ملازمین کو تمام حقوق سے محروم رکھا گیا ہے، دریں اثنا پیر کو یونیورسٹی کے ملازمین نے من پسند اور بھاری تنخواہوں، ترقیوں و تبادلوں کے حوالے سے اوجھا کیمپس میں احتجاجی مہم کا آغاز کردیا جس میں ان ملازمین کا کہنا تھا کہ ڈاؤ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی انتظامیہ نے سپریم کورٹ اور یونیورسٹی کے فیصلوں کی دھجیاں اڑاتے ہوئے درجنوں من پسند ریٹائر افسران کو بھاری معاوضوں پر غیر قانونی طور پر بھرتی کررکھا ہے۔
ڈاؤ یونیورسٹی کی انتظامیہ نے تین سال قبل دوہری شہریت رکھنے والے62 سالہ ڈاکٹر سہیل راوکو یونیورسٹی کا سی ای او اور مشیر برائے وائس جانسلر مقرر کررکھا ہے جوکہ مستقل امریکا میں رہائش پزیر ہے اور ہفتے میں ایک سے دو بار اسکائپ کے ذریعے مخصوص افراد سے میٹنگ کرتے ہیں اور یونیورسٹی انہیں اس اسکائپ میٹنگ کے عوض ماہانہ 5 ہزار 500 امریکی ڈالرادا کررہی ہے۔
یونیورسٹی میں جنوری 2020 میں دو پرووائس چانسلر ریٹائر ہوچکے ہیں اور ان کے عہدوں کو ڈی نوٹیفائی بھی کیا جاچکا ہے لیکن دنوں ریٹائر ہونے والے پرو وائس چانسلر نے اپنے ریٹائر منٹ کے خلاف اعلی عدالت میں درخواست دائر کر رکھی ہے، اس کے علاوہ یونیورسٹی انہیں ماہانہ تنخواہ بھی ادا کررہی ہے۔
احتجاجی مظاہرین نے بتایا کہ یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے مسلسل اقراباپروری اور چھوٹے ملازمین کے حقوق نہ دیے جانے پر جوائنٹ ایکشن کمیٹی قائم کی گئی جس نے آج پیر سے یونیورسٹی میں اپنے حقوق کی احتجاجی مہم شروع کردی، احتجاجی مہم میں ملازمین نے اپنے بازوں پر سیاہ پٹیاں باندی رکھی تھی۔